از افادات: (مولانا) سید محمد علی قادری الہاشمی
خوشی کے ایام کو منانے کا تصور ہر مذہب اور قوم میں پایا جاتا ہے، مسلمانوں کے نزدیک بھی چند ایام خوشی کے ہیں ان میں سے ایک 12 ربیع النور شریف ہے اس کوعید میلاد النبی صلی اللہ علی وسلم کے طور پر منایا جاتا ہے اور اس کی مناسبت سے سارا مہینہ مسلمان اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کی خوشی نہایت جوش و جذبے سے مناتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا اظہار کرتے ہیں۔ شریعت کے دائرہ میں رہ کر خوشی منانا، مختلف جائز طریقوں سے خوشی کا اظہار کرنا اورمیلاد کی محفلیں منعقد کرتے ہوئے ان پر مسرت و مبارک لمحات کو یاد کرنا جوحضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے دنیا میں تشریف لانے کا وقت ہے بہت بڑی سعادت مندی کی بات ہے۔
حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کا جشن منانا کا اِہتمام کرنا یقیناً مستحسن اور باعثِ اَجر و ثواب عمل ہے اور عین قرآن و سنت کے ضابطوں کے مطابق ہے،اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمت پر خوشی کا حکم خود قرآن پاک میں موجود ہے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے، تم فرماؤ اللہ ہی کے فضل اور اور اسی کی رحمت اور اسی پر چاہئے کہ خوشی کریں اور ایک جگہ ارشاد فرماتا ہے،اور اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو۔ خود حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا یوم میلاد روزہ رکھ کر منایا جیسا کہ روایت میں آیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیر کے دن روزہ رکھا،جب اس کی وجہ دریافت کی گئی تو فرمایا،اسی دن میری ولادت ہوئی اور اسی روز مجھ پر وحی نازل ہوئی۔حضرت امام قسطلانی ؓ لکھتے ہیں ربیع الاول شریف چونکہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا مہینہ ہے اسی لئے تمام مسلمان ہمیشہ سے میلاد کی خوشی میں محفلیں منعقد کرتے چلے آرہے ہیں،اس کی راتوں میں صدقات اور اچھے اعمال میں کثرت کرتے ہیں بالخصوص ان محفلوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی میلاد کا تذکرہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی رحمتیں حاصل کرتے ہیں،میلاد کی محفلوں کی یہ برکت مجرب ہے کہ اس کی وجہ سے یہ سال امن سے گذرتا ہے،اللہ تعالیٰ اس آدمی پر اپنا فضل و احسان کرے جس نے آپ کے میلاد مبارَک کو عید بناکر ایسے شخص پر شدّت کی جس کے دل میں مرض ہے۔حضرت شیخ محقق عبدالحق محدث دہلوی ؒ فرماتے ہیں،حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کے مہینے میں میلاد کی محفلوں کا انعقاد تمام عالم اسلام کا ہمیشہ سے معمول رہا ہے،اس کی راتوں میں صدقہ،خوشی کا اظہار اور اس موقع پر خصوصاً حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت پر ظاہر ہونے والے واقعات کا تذکرہ مسلمانوں کاخصوصی معمول ہے۔حضرت امام جمال الدین الکتانی ؒ لکھتے ہیں حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کا دن نہایت ہی معظم، مقدس،محترم اور مبارک ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وجود پاک اتباع کرنے والے کے لئے ذریعہ ئنجات ہے جس نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد پر خوشی کا اظہار کیا اس نے اپنے آپ کو جہنّم سے محفوظ کرلیا۔ لہٰذا ایسے موقع پر خوشی کا اظہار کرنا اور حسبِ توفیق خرچ کرنا نہایت مناسب ہے۔مولانا ممشاد پاشاہ نے مزید کہا کہ اس مبارک مہینہ کا شایان شان استقبال کریں،اس مہینہ کی آمد پر خوشی منائیں،اپنے گھروں اور محلوں کو سجائیں، ایک دوسرے کو مبارکباد دیں،گھروں میں، محلوں میں میلاد کی محفلیں منعقد کریں اپنی اپنی استطاعت کے مطابق نیاز کا اہتمام کریں ۔محافل میلاد میں حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کے وقت رونما ہونے والے معجزات کو بیان کریں،نور محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کی کرامات بیان کریں، شیر خوارگی کے حالات بیان کریں،بی بی حلیمہ ؓکے ہاں پرورش کے واقعات اور جن برکتوں کا ظہور ہوا وہ بیان کریں، سیرت مبارکہ بیان کریں، معجزات بیان کریں، شمائل و خصائل بیان کریں، حلیہ مقدسہ بیان کریں اورحضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلے سے جو ہمیں اسلام کی عظیم دولت ملی اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر اداکریں اور یہ سب چاہے نثر میں بیان کریں یا نظم میں، کھڑے ہو کر کریں یا بیٹھ کر، تنہا کریں یا مجلس میں ہر صورت جائز ہے اور اسی کو میلاد کہا جائے گا۔میلاد کی محفلیں ہو یا میلاد کا جلوس،یہ سارا اہتمام چونکہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کی خوشی کے سلسلہ میں ہوتا ہے اسی لئے اس کا تقدس برقرار رکھنا بھی مسلمانوں کی ذمہ داری ہے اور مکمل کوشش ہونی چاہئے کہ ماحول کی پاکیزگی کو خرافات اور خلافِ شرع بے ہودہ کاموں سے آلودہ نہ ہونے دیں۔