امام احمد رضا نے عشق و عرفان کی شمع روشن کی: جمیل اختر قادری
موتی ہاری (عاقب چشتی)
اعلیٰ حضرت سیدی امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمہ سچے عاشق رسول تھے اور ہمہ وقت عشق و عرفان کے بحر بیکراں میں غوطہ زن رہا کرتے اور عشق رسالت میں ڈوب کر آپ نے نعت پاک کے جو اشعار تحریر فرمائے آج وہ ہر جگہ نہایت عقیدت و احترام کے ساتھ پڑھی اور سنی جاتی ہے مذکورہ باتیں مدرسہ اسلامیہ حیدریہ کے معاون مدرس مولانا جمیل اختر قادری نے کلیانپور میں منعقدہ تقریب عرس اعلیٰ حضرت کے دوران کہی اور مزید بتایا کہ اعلیٰ حضرت کے پیغام کو عام کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے اور دینی علوم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیمات پر بھی توجہ دینا اشد ضروری ہے جبکہ مدرسہ باغ محمدی ہرپور رائے کے صدرالمدرسین مولانا ناز محمد قادری نے کہا کہ اعلیٰ حضرت سیدی امام احمد رضا محدث بریلوی علیہ الرحمہ کا شمار وقت کے نایاب محدثین و مفسرین و فقہاء میں ہوتا ہے آپ نے علم و عرفان کا ایسا دریا بہایا کہ جس سے زمانہ فیضیاب ہورہا ہے فتاویٰ رضویہ آپ کی وہ نادر و نایاب انسائیکلوپیڈیا ہے جس سے ہند و نیپال بنگلہ دیش سمیت کئی ممالک میں لوگ مستفیض ہورہے ہیں جبکہ دارالعلوم قادریہ رضاء العلوم لالہ چھپرہ کے ناظم اعلی مولانا سراج الحق اشرفی نے لالہ چھپرہ میں منعقدہ محفل عرس کے دوران بتایا کہ سیدی امام احمد رضا ۱۰ شوال ۱۲۷۲ھ مطابق ۱۴ جون ۱۸۵۶ء کو اترپردیش کے شہر بریلی میں ایک دینی و علمی گھرانے کے اندر پیدا ہوئے چار سال کی عمر میں ناظرہ قرآن ختم کر لیا اور 6 سال کی عمر میں ایک نووارد عرب سے دیر تک فصیح عربی میں گفتگو کی اور دوران تعلیم آٹھ سال کی عمر میں ہدایۃ النحو کی عربی شرح لکھ ڈالی اور دس سال کی عمر میں اصول فقہ کے معرکۃ الآرا کتاب مسلم الثبوت کی بسیط شرح تصنیف فرمائی اعلیٰ حضرت خداداد صلاحیت کے مالک تھے آپ نے ہزاروں کتابیں تصنیف فرمائیں آپ تصوف و طریقت کے بے تاج بادشاہ شمار کیے جاتے ہیں جبکہ کلیان پور میں منعقدہ محفل عرس کے دوران مولانا لطیف الرحمن مصباحی نے کہا کہ اعلیٰ حضرت کی شخصیت کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور آپ کے افکار و نظریات پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے آپ نے ٹوٹی ہوئی چٹائی پر بیٹھ کر ناموس رسالت کی تحفظ فرمائی اور عشق رسالت سے سرشار ہوکر دین و ملت کی ترویج و اشاعت کی آپ کے تبحر علمی کا زمانہ معترف ہے پچاسوں علوم و فنون پر آپ کو دسترس حاصل تھی ان میں درجنوں ایسے علوم و فنون ہیں جن کے ماہرین آج کل ناپید ہیں جبکہ کیسریا جامع مسجد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا انیس الرحمن چشتی نے کہا کہ اعلیٰ حضرت کثیر الجہات شخصیت کا نام ہے آپ کو دینی علوم کے علاوہ علم طبعیات,علم ریاضی,علم فلکیات,علم نجوم,علم ہندسہ,علم طب,علم توقیت سمیت درجنوں عصری علوم پر دسترس اور مہارت تامہ حاصل تھی آپ ماہر سائنس داں تھے موجودہ سائنس دانوں کے حرکت زمین کی تھیوری کے خلاف قرآن و حدیث کی روشنی میں "فوز مبین در رد حرکت زمین” تحریر فرمائی جس کا جواب اب تک کوئی سائنس دان نہیں دے سکا اور وہ مسلم الثبوت کی حیثیت کا حامل ہے اس لیے ضرورت ہے کہ دینی اور عصری تعلیمات کے حصول پر زور دیں اور اعلیٰ حضرت کے پیغامات کو عام کریں واضح رہے کہ دارالعلوم علیمیہ حسینی شریف,دارالعلوم رضویہ چکیا,مدرسہ اسلامیہ حیدریہ کلیانپور,مدرسہ حیدریہ منگلا پور,مدرسہ باغ محمدی ہرپور رائے,سمیت ضلع کے اکثر و بیشتر مدارس و مساجد میں تقریبات کا انعقاد کیا گیا اس موقع سے مولانا منظر حسین علیمی,مولانا عادل حسین مصباحی,مولانا سعید اللہ قادری,قاری آفتاب رضا چمپارنی,مولانا حسنین رضا,مولانا عظیم الدین ثقافی,مولانا نعمت اللہ جامعی,مولانا محبوب عالم رضوی,مفتی عارف رضا اشرفی,مولانا جمیل اختر رضوی,مولانا اجمیر عالم قادری,قاری عبید رضا,نبیل احمد خان,قومی ایکتا فرنٹ کے صدر وصیل احمد خان نے اعلیٰ حضرت کی بارگاہ میں خراج عقیدت پیش کیا۔