از قلم: محمد احمد رضا برکاتی مصباحی، گھٹ پربھا (کرناٹک)
جی ہاں آپ نے سرخی بالکل درست پڑھا ہے ….. در اصل یہ کہانی ہے ” عظمیٰ نوری “ کی جو اب اس سرخی کو حقیقت کا جامہ پہنانے جا رہی ہیں ….. ایم بی بی ایس سیٹ انھیں مل چکی ہے ….. 13 ستمبر 2020ء میں ملکی سطح پر منعقد میڈیکل امتحان نیٹ (جس میں تقریباً 16 لاکھ اسٹوڈنٹس شریکِ امتحان ہوئے تھے ) میں اچھے رینک سے (720 میں سے 601 ایک نمبرات لے کر) اعلیٰ کامیابی حاصل کی تھی ….. پہلے تو اس اعلیٰ کامیابی پر حضرت قاری محمد طيب صاحب قبلہ – استاد جامعہ امام احمد رضا ، کونڈیورے ، ضلع رتناگیری (مہاراشٹرا کوکن) – کی صاحب زادی عزیزہ عظمیٰ نوری سلہما کو دل کی گہرائیوں سے خوب خوب مبارک باد ۔
عالمہ عظمیٰ نوری اب ڈاکٹر بننے جارہی ہیں ….. منزل کو حاصل کرنے کا حوصلہ ہے جذبہ و جنون ہے ….. ان کی پرورش خالص دینی ماحول میں ہوئی ہے ….. اب تک کی دینی تعلیم اور ساتھ ہی دنیوی تعلیم جامعہ امام احمد رضا کے آغوش میں ہوئی ….. اسی ادارے میں پڑھنا لکھنا سیکھا ….. اسی کے در و دیوار کے سائے میں علم و فضل کی ردائے فراغت اوڑھا اور ساتھ ساتھ عصری تعلیم کے دس زینے بھی یہیں سے پار کیے ….. اسی کے آنچل کی ٹھنڈی چھاؤں میں نِیٹ کی تیاری کی ….. نیٹ کی تیاری میں Biomentors Classes Online کوچنگ سینٹر کا بڑا اہم رول ہے ….. عظمیٰ کہتی ہیں ” اس سینٹر کے بغیر نیٹ کی تیاری بالکل ممکن نہیں تھی اس سینٹر کے خیر خواہ اساتذہ کا اس تیاری میں بڑا اہم رول رہا ہے ، پورے سال پڑھایا اور حوصلہ بڑھایا بہت محنت کیے ہمارے پیچھے اور وہ بھی معمولی فیس پر ۔ “
مگر سب سے اہم عظمیٰ کی اپنی محنت ہے اگر یہ نہ ہوتا تو صرف خیالی پلاؤ پکانا کی مانند ہوتا ….. امید لگانا بے سود ہوتا ….. مگر سچی لگن اور کچھ کرنے کا جنون ہو تو کونسی چیز مشکل ہوتی ہے ….. بس اسی نے کام کر دیا ….. ماشاءاللہ اس بچی نے کمال کر دیا ….. یقیناً یہ سچی لگن ، جاں فشانی اور ان کے والدین کے حسنِ تربیت ، محنت اور بے شمار قربانیوں کا نتیجہ ہے ….. عالمات اگر ایم بی بی ایس کرکے Gynaecologist کریں گی تو سماج کا ماحول تبدیل ہو سکتا ہے ….. مدارس کی طالبات کے حوصلوں کو جلا بخشنے والی خبر ہے ….. یہ خبر اس قدر خوش آئند ہے جس کا کوئی جواب نہیں ۔
نسوانی امراض کے لیے ہماری مسلم ماں بہنیں خاتون ڈاکٹر کے نہ ملنے کے سبب مرد ڈاکٹر کے پاس جاتی ہیں ….. ہر باپ بھائی شوہر اپنے بیٹی بہن بیوی کا علاج خاتون ڈاکٹر سے کروانا چاہتا ہے مگر بہن بیٹی کو ڈاکٹر بنانے کی بات آتی ہے تو خراب ماحول کا حوالہ دے کر اپنا دامن جھاڑ لیتا ہے ….. بہت سارے لوگ چاہ کر بھی اپنی من کی مراد پوری نہیں کر پاتے ….. اس میں کوئی شک نہیں کہ پژمردہ ماحول میں کافی مشکلیں ہیں مگر اس تعلیم سے بالکل آنکھ موند لینا بھی دانش مندی نہیں ہے ….. خاتون ڈاکٹر کی ضرورت و اہمیت کا اندازہ لگانا ہو تو اس سے پوچھیں جب کسی کی بہن بیٹی یا بیوی کی ڈلیوری کا وقت قریب آن پہنچا ہو ۔
ہمارے معاشرے میں خاص طور پر مذہبی بچیوں کو میڈیکل اعلیٰ تعلیم کی حصول کے لیے بڑی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے مگر اس بچی نے گھر کی چہار دیواری میں رہ کر اس خواب کو سچ ثابت کرنے کا خواب دیکھا ہے ۔
اللہ تعالیٰ آسانیاں پیدا فرمائے ….. بچی کو مزید سے مزید کامرانیاں مقدر فرمائے اور ایک قوم و ملت کا درد رکھنے والی اعلیٰ ڈاکٹر بنائے ۔ آمین یا رب العالمین بجاہ سید المرسلین و اصحابہ و اهل بيت اطہارہ اجمعين ۔