تحریر: غلام مصطفےٰ نعیمی
روشن مستقبل دہلی
__بائیس ستمبر کو جنوبی ہند کے معروف شہر دھارواڑ جانا ہوا۔وجہ بنے ہمارے قریبی دوست مولانا اقبال مانک نعیمی، جن کے ادارے مدرسہ خواجہ بندہ نواز کے سالانہ جلسہ میلاد النبی میں شرکت کرنا تھی۔اگلے دن ہبلی شہر میں واقع "مدنی میاں عربک کالج” کا دورہ پیش آیا۔ادارے کے ناظم اعلی، محب گرامی مولانا نعیم الدین اشرفی صاحب کی پر خلوص دعوت کے سامنے چارہ انکار نہیں تھا کہ مولانا نعیم الدین صاحب کا مزاج کچھ اس طرح کا ہے:
کہیں خلوص، کہیں دوستی کہیں پہ وفا
بڑے قرینے سے گھر کو سجا کے رکھتے ہیں
صبح دس بجے ناشتہ کرکے دھارواڑ سے روانہ ہوئے تو آسمان پر کالے بادلوں کی آنکھ مچولی چل رہی تھی۔ہبلی پہنچتے پہنچتے بدلیاں پورے موڈ میں آچکی تھی اس لیے رم جھم پھہاروں نے استقبال کیا۔اسی رم جھم میں ممبئی بنگلور این ایچ فور Budarsingi روڈ پر واقع مدنی میاں عربک کالج میں داخل ہوئے۔ادارہ اپنے بانی شیخ الاسلام حضرت سید مدنی میاں اشرفی کچھوچھوی کے نام نامی سے منسوب ہے۔ادارے کا محل وقوع جتنا اچھا ہے ادارے کی عمارت اس سے بھی زیادہ جاذب نظر ہے۔ناریل کے درختوں کے جھرمٹ میں سفید اور گولڈن دھاریوں سے مزین، آستانہ غوث سے ملتا جلتا نیلا گنبد دور ہی سے دیکھنے والوں کو اپنی جانب متوجہ کر لیتا ہے۔صدر دروازے پر رحل اور مصحف کی خوب صورت ڈزائننگ اچھا احساس پیدا کرتی ہے۔اسی احساس کے ساتھ ادارے میں داخل ہوئے، گاڑی سے اترے بھی نہ تھے کہ مولانا نعیم الدین صاحب گاڑی تک پہنچ چکے تھے۔نہایت اپنائیت کے ساتھ مصافحہ و معانقہ کیا اور ادارے میں خیر مقدم کیا۔اس سفر میں نبیرہ صدرالافاضل حضرت مولانا سید انعام الدین منعم نعیمی ،سجادہ نشین آستانہ عالیہ نعیمیہ مرادآباد میر کارواں کے طور پر شامل تھے۔
_کمیٹی دفتر میں ادارے کی جانب سے شال پہنا کر استقبالیہ دیا گیا۔بعدہ درس گاہ، اقامت گاہ، مطبخ اور مسجد وغیرہ کا دورہ کیا۔ادارہ سن 1989 میں قائم ہوا تھا۔فی الحال ادارے کے پاس پانچ ایکڑ زمین ہے جس میں مدنی میاں عربک کالج، بچیوں کی عصری تعلیم کے لیے حضرت شیخ الاسلام کی اہلیہ محترمہ کے نام سے منسوب انٹر کالج موجود ہے۔ذمہ داران ادارے سے متصل ہی مزید پانچ ایکڑ زمین مزید خریدی ہے جہاں عصری تعلیم کے لیے ایک بڑا اسکول قائم کرنے کا منصوبہ ہے۔ادارے کے انتظامی امور شیخ الاسلام ٹرسٹ جب کہ تعلیمی امور مدنی میاں ایجوکیشنل ٹرسٹ کے ذمہ ہیں۔ایجوکیشنل ٹرسٹ کی مکمل باڈی ہے جس کے صدر الحاج عبدالقادر کچی اشرفی صاحب ہیں۔دیگر کاموں کے لیے مختلف افراد کی ٹیم موجود یے۔
_یوں تو ادارے کی عمارت، محل وقوع اور وسیع وعریض صحن توجہ کھینچتا ہے لیکن مجھے ذاتی طور پر ادارے کا مطبخ بہت پسند آیا۔ہوٹل کی طرح نہایت سلیقہ مندی سے لگی ہوئی میزیں، ان پر سجے ہوئے صاف وشفاف دستر خوان اور بیٹھنے کا معقول انتظام نظر آیا۔مطبخ میں صفائی ستھرائی کا اچھا اہتمام دکھائی دیا۔زیادہ تر سامان کمرشل ہوٹلوں کی طرح نظر آیا۔ہمارے مدارس میں اکثر مطبخ کی جانب سے صرف نظر کیا جاتا ہے۔اگر کوئی اس پر توجہ دلانے کی کوشش کرے تو پتلی دال اور سوکھی روٹیوں کی فضیلت پر اسلاف کے قصے سنا سنا کر خاموش کر دیا جاتا ہے، مگر یہاں کا حسن انتظام قابل تعریف ہے۔مولانا نعیم الدین نے بتایا کہ مطبخ کا سالانہ خرچ تقریباً 35 لاکھ روپے ہے۔ادارے میں سر دست 23 لوگوں کا اسٹاف ہے۔جن میں درس نظامی، حفظ اور عصری تعلیم کے اساتذہ ہیں۔مطبخ ملازمین کی تعداد چھ ہے۔ادارے کا سالانہ بجٹ ایک کروڑ روپے ہے۔جس میں 35 لاکھ صرف مطبخ کی مد میں خرچ کیا جاتا ہے۔ادارے میں. سر دست درس نظامی، حفظ وناظرہ، ماڈرن ایجوکیشن جب کہ اردو اور کمپیوٹر میں ایک ایک سال کا ڈپلومہ کورس بھی کرایا جاتا ہے۔ادارے کا اہتمام مولانا نعیم الدین اشرفی جیسے نوجوان عالم کے ہاتھوں میں ہے۔ہمارے یہاں نئی عمر کے علما کو اہم ذمہ داریاں دینے کا عمومی رواج نہیں ہے لیکن ٹرسٹ کے ذمہ داران نے مولانا نعیم الدین کی صلاحیتوں پر بھروسہ کرکے انہیں ادارے کا مہتمم بنا کر اچھا فیصلہ کیا ہے۔مولانا نعیم الدین ایک محنتی، ذمہ دار اور سوجھ بوجھ رکھنے والے عالم ہیں۔ان کے مہتمم بننے کے بعد ادارے کے نظم ونسق اور تعلیمی امور میں کافی تبدیلیاں آئی ہیں۔وقت کے ساتھ ساتھ تجربات بڑھیں گے تو کام کی رفتار اور نکھار دونوں قابل دید ہوگا، اللہ تعالیٰ ان سے دین وسنیت کے خوب خوب کام لے۔
_نماز ظہر اشرف المساجد میں ادا کی۔ادارے کی دیگر عمارتوں کی طرح مسجد بھی بڑی دیدہ زیب اور خوب صورت بنائی گئی ہے۔یہاں خواتین کے لیے بھی ایک گوشہ نماز بنایا گیا ہے، جہاں ان کے لیے وضو وغیرہ کا علیحدہ ہی انتظام کیا گیا ہے۔نماز سے فراغت کے بعد ہلکا پھلکا کھانا تناول کیا۔حاجت تو نہیں تھی کہ جنوبی ہند کا ناشتہ ہی ہم جیسے کمزور لوگوں کے لیے کھانے سے کم نہیں ہوتا مگر مولانا نعیم کے خلوص کی بنا پر دو چار لقمے کھانا ہی پڑا۔کھانے کے بعد مولانا نعیم صاحب سے چلنے کی اجازت چاہی، وہ مزید روکنے کے خواہش مند تھے اور ہم تنگی وقت سے مجبور تھے۔اس طرح تقریباً دو گھنٹے گزار کر ہمارا قافلہ ہبلی ائیر پورٹ کے لیے روانہ ہوگیا۔لیکن ادارے کا یہ مختصر دورہ اچھی یادوں کا حصہ بن گیا۔محسوس ہوا کہ اگر پیران کرام اپنے مریدین اور مالی وسائل کا درست اور مفید استعمال کریں تو نہ صرف ان کے خانقاہی سلسلے کو فائدہ ہوگا بلکہ اس کا فائدہ پوری ملت اسلامیہ کو ہوگا۔بلا شبہ اس ضمن میں حضور شیخ الاسلام سید مدنی میاں صاحب قبلہ دام ظلہ العالی کی خدمات لائق تحسین اور قابل تقلید ہیں جنہوں نے کچھوچھہ مقدسہ، ہبلی اور احمد آباد جیسے علاقوں میں دینی وعصری تعلیم کے کئی ادارے قائم کیے۔رفاہ عامہ کے لیے محدث اعظم مشن جیسی تنظیم بھی بنائی، جس نے رفاہ وامداد کے ساتھ نشر واشاعت کے میدان میں بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔اللہ تعالیٰ اس ادارے کو مزید علمی بلندیاں عطا فرمائے اور بانی ادارہ حضور شیخ الاسلام کے خوابوں کی بہترین تعبیر بنائے۔
27 ربیع الاول 1446ھ
یکم اکتوبر 2024 بروز منگل