تعلیم

ارباب مدارس محتاط رہیں

تحریر:محمد سلیم بریلوی مصباحی، استاذ یادگار اعلیٰ حضرت جامعہ رضویہ منظر اسلام بریلی شریف۔

اس وقت الہ باد کی سرزمین پر قائم حضور مجاہد ملت علیہ الرحمہ کی اہم علمی یادگار جامعہ حبیبیہ کا معاملہ ملکی میڈیا سے ہوتا کچھ غیر ملکی میڈیا تک پہونچ چکا ہے۔میڈیائی خبروں اور پولیس انتظامیہ کے بیانات کے مطابق وہاں بڑے پیمانے پر جعلی کرنسی تیار کرنے والے کچھ ایسے افراد اور آلات کو پکڑا گیا ھے کہ جن کا تعلق اسی ادارے سے تھا۔ملک کا وہ زعفرانی طبقہ جو کئی دہائیوں سے مدارس اسلامیہ ہند کو نشانہ بنا رہا تھا اور ان کے وجود کو ختم کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ھے،اسے مانو ایک فتح عظیم حاصل ہوگئی۔وہ گودی میڈیا جو مدارس کو بدنام کرنے کے لئے کوئی چھوٹی سی چھوٹی بات بھی بڑی بنا کرپیش کرتا ھے گویا اس کے ہاتھ قارون کا خزانہ لگ گیا کہ ایک ہفتہ سے یہ دونوں ہی طبقے جامعہ حبیبیہ الہ باد کے تعلق سے متعد و مختلف انداز میں بزعم خود نئے نئے حیرت انگیز انکشاف کررھے ہیں(حالانکہ مدارس کے تعلق سے ماضی و حال کے کچھ تلخ تجربات کی بنیاد پر ہمیں ان خبروں کی صداقت پر قطعی اور کلی طور پریقین کر پانا مشکل ہو رہا بلکہ اس کے پیچھے کوئی بہت بڑی سازش بھی نظر آرہی ھے۔اللہ بہتر جانتا ہے۔)
اس وقت حال یہ ہے کہ حشرات الارض کی طرح ملک بھر میں پھیلے گودی میڈیا کے افراد جامعہ حبیبیہ کے کونے کونے میں دھڑلے سے گھوم رہے ہیں۔وہاں کی ہر چھوٹی بڑی اور ضروری و غیر ضروری چیز کی رپورٹنگ کررہے ہیں۔پان کی پیک،اگالدان، گٹخوں کے پاوؤچ، کھینی و تمباکو کے ریپر، جابجا پان و پڑیا کے تھوک زدہ نشانات دکھا کر اس طرح کی منفی رپورٹنگ کررہے ہیں جیسے کہ یہ مدارس اسلامیہ ہنددانش کدےنہ ہوں بلکہ منشیات کے اڈے ہوں۔اسی طرح ٹی وی چینل اینکرس بنا روک ٹوک کے درسگاہوں میں جاتے ہیں۔وہاں بلیک بورڈ،تپائیاں،ڈیسک،چاک ،ملکی نقشے وغیرہ نہ ہونے پر سوالات کی بھر مار کرتے ہیں۔کبھی ویاں رکھی کتابوں کو قابل اعتراض اور ملکی سالمیت کے لئے خطرہ پیدا کرنے والی بتاتے ہیں۔کبھی پڑوسی ملک کی چھپی کتابوں پر فوکس کرکے دشمن ملک سے خفیہ تعلقات کے اندیشے ظاہر کرتے ہیں۔کبھی اس مدرسہ کی مانیاتہ پر سوال تو کبھی اس کےرجسٹریشن و نصاب پر سوال۔کبھی وہ ارباب حکومت سے یہ سوال کرتے ہیں کہ کب اس ادارے پر بلڈوزر چلے گا؟منتری جی بھی چہک کر جواب دیتے ہیں کہ بہت جلد چلے گا ۔
غرض کہ جامعہ حبیبیہ الہ باد میں فرضی و جعلی نوٹ چھاپنے والے الزام نے مدارس سے دشمنی رکھنے والوں کو ایک ہتھیار دے دیا ھے کہ جس کی آڑ میں یہ طبقہ مدارس کے خلاف خوب بھڑاس نکال رہا ھے اور سبھی مدارس کو ملک کی سالمیت کے شدید خطرہ بتا رہا ھے۔
ایسے میں ہماری صوبائی اور مرکزی حکومت سے اپیل ہے کہ:
جامعہ حبیبیہ کے اس حالیہ معاملہ کی گہرائی و گیرائی اور غیر جانبداری کے ساتھ جانچ ہو،جو افرادواقعی خاطی پائے جائیں انہیں قانون کے مطابق سزا دی جائے۔
کسی ادارے کا کوئی ملازم اگر کسی جرم میں ملوث ہوجائے تو اس میں اس ادارے یا اس ادارے کے سارے اسٹاف کو تو ملوث کرکے ان پر کاروائی نہیں کی جاسکتی۔اس لئے اس اہم ادارے کے خلاف کوئی کوئی کاروائی نہ کی جائے۔جو لوگ ان ملزموں کی آڑ میں اس ادارے کو بدنام کررہے ہیں ان پر ہتک عزت کے تحت قانونی کارروائی کی جائے
جامعہ حبیبیہ کے حالیہ اس معاملہ کی آڑ میں جولوگ مدارس اسلامیہ ہند کو بدنام کرنے کے لئے بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں ان کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے۔

قائدین سے اپیل
اس وقت جامعہ حبیبیہ بے یارو مددگار ہے۔موصولہ اطلاعات کے مطابق ابھی تک کوئی بھی ذمہ دار ادارہ و تنظیم کو اس ادارے کے دفاع میں آگے آتے نہیں دیکھا گیا۔ہم کسی مجرم کا دفاع نہیں کررہے بلکہ ہم یہ اپیل کرتے ہیں کہ:
ذمہ دار افراد،ادارے اورتنظیمیں ارباب حکومت سے بات کریں۔ان کو باور کرائیں کہ جانچ کے بعد جو واقعی مجرم ہوں انہیں سزا دی جائے مگر اس میں ادارے،ادارے سے وابستہ سارے اسٹاف و طلبہ کا کوئی قصور نہیں اس لئے ان پر کوئی ایسی کاروائی نہ ہو کہ جو ظلم و زیادتی کے زمرے میں آتی ہو۔ذمہ داران کے اس اقدام سے کوئی فائدہ ہو یا نہ ہو مگر اتنا فائدہ ضرور ہوگا کہ ارباب حکومت اس ادارے کو بالکلیہ بے یار و مددگار نہ سمجھیں گے۔

ارباب مدارس سے اپیل
حالیہ چند سالوں میں مدارس اسلامیہ کے حوالے سے پولیس،پرشاسن،حکومت، خفیہ ایجنسیاں، گودی میڈیا، سماجی تنظیمیں، تحفظ حقوق اطفال و تحفظ حقوق انسانیت،امتناع منشیات اور حفظان صحت جیسے متعدد گورمنٹی ادارے ،محکمے اور متشدد زعفرانی ٹولے نہایت حساس ہیں اور مدارس پر بہت گہری نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔مدارس سے متعلق چھوٹی سے چھوٹی بات کو وہ رسی کا سانپ بنا کر پیش کرتے ہیں اس لئے ارباب مدارس سے ہماری اپیل ھے کہ :
مدارس کی درسگاہوں کو درس و تدریس کے بنیادی لوازمات جیسے فرش،تپائی،ڈیسک،بلیک بورڈ اور ملکی نقشوں سے ضرور آراستہ کریں۔
درسگاہوں کواگالدانوں پیک دانوں اور قابل اعتراض و ضابطہ درس و تدریس کی رو سے ممنوع اشیا سے پاک و صاف رکھیں
درسگاہوں کو غیر ضروری سامان،بیگ،کپڑوں وغیرہ سے خالی رکھیں۔بہتر ہے کہ درسگاہوں میں طلبہ کی رہائش نہ ہو اور درس کے اوقات میں یہ درسگاہیں کھلیں اور چھٹی ہوتے ہی بند کردی جائے۔کھلنے اور بند ہونے کے وقت خاطر خواہ صفائی کرائی جائے
مدارس کے کیمپس میں پان ،گٹخے وغیرہ کے کھانے پر سخت پابندی عائد کرتے ہوئے ان کے درودیوار کو پیکوں اور تھوکوں کے نقش و نگار سے صاف ستھرا رکھا جائے۔
مدارس کے بیت الخلاء اور غسل خانوں کو صاف ستھرا رکھنے پر سختی سے عمل کیا جائے
جن اداروں میں قیام و طعام کا انتظام ھے ان کے مطبخ و دارالاقامہ میں بنیادی سہولیات، لائٹ و پانی،صفائی ستھرائی، برتنوں اور بستروں و کمروں کے درو دیوارکی پاکیزگی و ستھرائی کا خاص خیال رکھا جائے خاص کر طلبہ کے رہائشی کمروں میں غیر ضروری و ممنوع اشیا و مواد پر گہری نظر رکھی جائے
اپنے مدارس میں قیام پذیر طلبہ کی حرکات و سکنات،بازاروں وغیرہ میں گھومنے، آنے جانے کے اوقات،موبائل و الیکٹرانک آلات کے استعمال پر گہری و پینی نگاہ رکھی جائے
مدراس کے طلبہ کو بات چیت،رہن سہن اور لباس و برتاؤ کے اعتبار سےمہذب و بااخلاق اور بلند کردار بنانے پر خوب توجہ دی جائے
مدارس کو غیر اخلاقی اعمال و افعال اور بد کرداری سے محفوظ رکھا جائے
کبھی کبھار کچھ مدارس سے بدکرداری،کمسن طلبہ کے ساتھ بد فعلی کی افسوس ناک خبریں آتی ہیں جو اب پولیس پرشاسن سے ہوتے ہوئے گودی میڈیا اور زعفرانی طبقات تک پہونچنے لگی ہیں ایسے افعال بلکہ حتمی بد فعلی کو جنم دینے والے مقدمات و محرکات پر بھی سختی سے قد غن لگائیں اور بڑے طلبہ کو چھوٹے طلبہ کے ساتھ ہر گز ہرگز رہنے سہنے اور گھومنے کی اجازت نہ دیں۔اساتذہ بھی امرد و خوبصورت اور کم عمر کےطلبہ سے کوئی خدمت نہ لیں۔اوقات درس کے علاوہ نہ انہیں پاس بٹھائیں اور نہ ہی ان سے چائے وغیرہ منگائیں۔
(کل ہی مجھے ایک غیر مسلم کی پوسٹ فیس بک،وھاٹساپ گروپس پر دکھائی دی جس میں نہایت بھونڈے انداز میں مدارس کو بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے یہ لکھا تھا کہ مدارس کو بند کرو کیونکہ مولوی پڑھانے سے زیادہ لواطت ،اغلام بازی و بد فعلی کرتا ھے۔)
جو لوگ لڑکیوں کے ادارے چلا رہے ہیں انہیں تو بہت محتاط رہنے کی ضرورت ھے کہ ادھر حالیہ دنوں میں کئی بار گودی میڈیا طالبات کے ساتھ ارباب مدارس یا ان کے نوجوان لڑکوں کے ذریعہ جنسی استحصال کی خبریں نشر کر چکا ھے
ذمہ داران اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ مدراس کی درسگاہوں یا طلبہ کے رہائشی کمروں میں کوئی ایسی کتاب،مواد،جھنڈے،فلیکسی اور ایسے الیکٹرانک آلات تو نہیں کہ جو غیر قانونی ہوں یا جو ایسے مبہم ہوں کہ بد خواہوں کے لئے رسی کا سانپ بنانے کے لئے کافی ہوں
مدارس کے ہاسٹل میں اتنے کم عمر کے طلبہ ہر گز نہ رکھے جائیں کہ جو محکمہ تحفظ اطفال کے قوانین کی رو سے ممنوع ہوں اور جس کی وجہ سے مذکورہ محکمے کی قانونی زد میں مدارس آجائیں۔
یہ چند ضروری گوشے تھے جو جامعہ حبیبیہ الہ باد اور مدارس کے حالیہ معاملات سے متاثر ہوکر ذہن میں آگئے۔امید ہے کہ ملک کے بدلتے حالات کے مد نظرارباب مدارس توجہ دیں گے۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے