یوم اساتذہ

آتا نہیں ہے فن کوئی استاد کے بغیر

استاذ اور شاگرد کا رشتہ ایسا رشتہ ہے جس طرح ایک باپ اور اولاد کے درمیان ہوتا ہے۔استاذ روحانی باپ ہوتا ہے جو اپنے شاگردوں کی عمدہ تعلیم و تربیت فرماتا ہے استاذ اپنے شاگردوں پر اتنی ہی توجہ دیتا ہے جتنی ایک باپ اپنی اولاد پر دیتا ہے ایک استاذ اپنے شاگرد کو ہر طرح کی برائیوں سے محفوظ رکھ کر اسے علم کے زیور سے آراستہ و پیراستہ کرتا ہے تاکہ اس کی زندگی سنور جائے اور وہ ترقی کر سکے
اگر باپ اپنی اولاد کو کھانا دیتا ہے تو استاذ اپنے شاگرد کو یہ بتاتا ہے کہ کھانا کس طرح سے کھانا ہے اگر باپ اپنی اولاد کو کپڑے کا انتظام کرتا ہے تو استاذ رہنمائی فرماتے ہوئے اپنے شاگرد کو یہ بتاتا ہے کہ کپڑا کس طرح کا ہونا چاہیے وہی شاگرد جب اپنے گھر سے نکلتا ہے پڑھنے کے لیے تو اس کا ذہن و دماغ بالکل خالی رہتا ہے علم و ہنر سے،لیکن جب وہ ایک بہترین استاذ کی بارگاہ میں زانوے ادب تہ کرتا ہے تو وہ استاذ کی بارگاہ کی برکت سے اس طرح روشن ہو جاتا ہے کہ وہ خود کو تو منور کرتا ہی ہے اور دوسروں کو بھی اس روشنی سے مالا مال کر دیتا ہے ، یہ ایک ایسی بارگاہ ہے جو بڑے بڑے بادشاہوں کے دربار میں بھی میسر نہیں ہوتی۔
دنیا میں جب کوئی ترقی کرتا ہے تو اس سے لوگ حسد و جلن کرنے لگتے ہیں لیکن انہی لوگوں کے درمیان ایک ایسی عظیم ہستی استاذ کی ہے جو اپنے شاگردوں کی ترقی دیکھ کر مچل جاتا ہے اور پھر اس کے دل سے دعائیں نکلتی ہیں اپنے شاگرد کی فلاح وبہبود کے لیے
دنیا میں ہر کوئی ایک دوسرے کو نیچا دکھانا ،اس کا برا چاہنا ،اور اسے برباد کرنا چاہتا ہے لیکن استاذ کبھی بھی اپنے شاگرد کے بارے میں برا نہیں چاہتا وہ تو یہ چاہتا ہے کہ میرا شاگرد آفاق کی بلندیوں کو سر کرے ۔
اب جب کہ استاذ اپنے شاگرد کے لیے اتنا سب کچھ چاہتا ہے تو شاگرد پر بھی یہ حق بنتا ہے کہ وہ اپنے استاذ کی ہمیشہ عزت و احترام کرے ان کی خیر خواہی کرے ان کو اگر کسی چیز کی ضرورت ہو تو اپنی استطاعت کے مطابق ان کی نصرت و عیانت کرے ہمیشہ ان کا ادب و احترام کرتا رہے
ورنہ اگر آپ ان سے حسد و جلن کریں گے ان کی بے ادبی کریں گے تو جان لیجئے کہ آپ علم کے پہاڑ کی طرح تو ہو سکتے ہیں لیکن فیضان و نور علم سے فیض یاب نہیں ہو سکتے۔جب بھی استاذ کی بارگاہ میں جائیں تو زانو ادب تہ کر لیں کیونکہ یہ طریقہ ہمیں سید الملائکہ حضرت سیدنا جبرائیل امین علیہ السلام سے ملتا ہے
حضرت جبرائیل امین پیارے اقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی بارگاہ میں آتے ہیں تو بڑے ہی احترام کے ساتھ زانوے ادب تہ کرتے ہیں اور پھر پیارے آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے عرض گزار ہوتے ہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ایمان کیا ہے؟قیامت کب آۓ گی ؟قیامت کی علامتیں کیا ہیں ؟عبادت کیسے کی جاۓ، وغیرہ الی آخر الحدیث (بخاری شریف کتاب الایمان حدیث نمبر ٥٠
۔ومسلم شریف ،الایمان صفحہ ٢٨.٢٩)حضرت جبریل علیہ السلام کا رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں باادب بیٹھ کر سوال کرنا اس سے یے سبق ملتا ہے کہ ایک شاگرد بھی اپنے استاذ کی بارگاہ میں ہمیشہ ادب و احترام کے ساتھ رہے تبھی وہ نور علم سے مالا مال ہو پائے گا۔
استاذ کو یاد کرنے کا کوئی ایک دن نہیں ہوتا۔
استاذ تو ہر وقت یاد رہنا چاہیے۔ اس کی عنایتیں یاد ہونی چاہیے۔ اس کی تربیت یاد ہونی چاہیے۔ اس کا سکھایا ہوا سبق یاد ہونا چاہیے ۔ہر ہر دعا میں استاذ یاد ہونا چاہیے، تب کہیں جا کر ہم استاذ کے حقوق میں سے ایک چھوٹا سا حصہ ادا کر سکیں گے
موجودہ دور میں استاد کے حقوق کی پاسداری ہر ایک شاگرد پر ضروری ہے،

کیوں کہ اس وقت استاذ کے حقوق کی ناقدری دن بدن بڑھتی جا رہی ہے ایک استاذ کا جتنا ادب و احترام ہونا چاہیے اس وقت کم دیکھنے کو مل رہا ہے اسی وجہ سے علم تو حاصل ہو جاتا ہے لیکن استاذ کا فیض نہیں مل پاتا ہے۔علم کی وجہ سے چیزیں تو روشن ہیں لیکن روحانیت سے عاری ہیں۔اس لیے موجودہ وقت میں ہر ایک شاگرد کو استاذ کے ادب و احترام اور اس کے حقوق کی پاسداری کا خیال رکھنا از حد ضروری ہے۔
اور آخر میں چل کر یہ بھی بتا دوں کہ یہ جو تھوڑا بہت لکھنے کی پڑھنے کی صلاحیت ہوئی ہے راقم کو، یہ انہیں اساتذہ کرام کی مہربانیاں ہیں اللہ تعالی میرے از درجہ اطفال تا حال جتنے بھی اساتذہ ہیں پروردگار ان کو صحت و تندرستی عطا فرما ان کی عمر میں اضافہ عطا فرما انہیں ہر آفات و بلیات سے محفوظ و مامون فرما اور جو اساتذہ اس دار فانی سے کوچ کر گئے ہیں رب کریم ان کی بے حساب مغفرت فرمائے ان کا سایہ ہمارے سروں پر تا قیامت عطا فرمائے آمین ثم آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم

تحریر: عبدالکلام علیمی
البرکات علی گڑھ

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے