نتیجۂ فکر: محمد جیش خان نوری امجدی، حجاز مقدس
در مصطفیٰ تو دکھا دے الہی
مرا بھی نصیبہ جگا دے الہی
مجھے درد دل کی دوا دے الہی
مدینے کا درشن کرا دے الہی
نہیں چاہئے ہم کو دنیا کی دولت
ہمیں الفت مصطفی دے الہی
جو کرتے ہیں آقا کی ہردم برائی
انہیں خاک میں تو ملا دے الہی
جہاں میلہ لگتا ہے حورو ملک کا
وہ روضہ ہمیں بھی دکھادے الہی
جہاں ہاتھ پھیلائے شاہ و گدا ہیں
اسی در کا منگتا بنادے الہی
نہیں کرتے تعظیم جو بھی نبی کی
جہاں سے انہیں تو مٹادے الہی
تمنا ہے نوری کےدل کی بس اتنی
نبی کا تو جلوہ دکھادے الہی