مکرمی!
خاندان برکاتیہ مارہرہ مطہرہ کے مہکتے پھول حضور امین ملت مدظلہ العالی کے چہیتے بھائی حضرت سید افضل میاں صاحب کا انتقال ہم سنیوں کیلئے نہایت ہی کرب ناک اور تکلیف دہ ہے یہ بات قابل طمانیت ہے کہ سید صاحب اپنی پوری زندگی خدمت خلق اور اپنے ملک کی سالمیت و ترقی اور اپنے ایمان دارانہ فرائض کو انجام دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے اپنے متعلقین و محبین کے دلوں میں بہت ساری یادیں یہ کہتے ہوئے چھوڑ گئے کہ
کلیوں کو میں سینے کا لہو دے کا چلا ہوں
صدیوں مجھے گلشن کی فضا یاد کرے گی
مرحوم اپنے مالک حقیقی سے جا ملے گویا کہ موت نے ایک دوست کو دوسرے دوست سے ملا دیا انسان دنیا میں جتنی لمبی زندگی گزار لے بالآخر ایک دن راہئ ملک عدم ہونا ہوتا ہے یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ سید افضل میاں صاحب جیسی شخصیت کا اس جہاں سے رخصت ہونا ملک و قوم کیلئے ایک بہت بڑا خسارہ ہے جس کو پر کرنے کیلئے انسانیت کو صدیوں کی مسافت طے کرنا پڑتی ہے ایسی بااثر شخصیت کی کمی کااحساس ہمیشہ باقی رہتا ہے حضرت سید افضل میاں صاحب کے سانحۂ ارتحال پر ملک وبیرون ملک کے مشاہیر علماء و دانشوران نیز عوام اہلسنت کے دلی تعزیتی تاثرات خانقاہ برکاتیہ مارہرہ مطہرہ میں پیش کئے جارہے ہیں سید صاحب ایک فعال و متحرک شخصیت کے مالک تھے وہ مظلوموں کے رہنما غریبوں کے غمگسار اور نہایت ہی پختہ عزم بے باک طبیعت کے مالک تھے اپنے مذہب اورملک کی وفاداری انکے اندر ہرطرح سے موجود تھی آپ کی موت قیامت صغرى سے کم نہیں ہے سید صاحب کے ایصال ثواب کیلئے رضا اکیڈمی کے صدر دفتر میں قائد ملت عالیجناب الحاج سعید نوری صاحب قبلہ سربراہ و بانی تنظیم ھذا کی سرپرستی میں ایک تعزیتی نشست کا اہتمام کیا گیا جس میں قائد ملت نے فرمایا حضرت سید افضل میاں صاحب قوم و ملت کا ایک عظیم سرمایہ تھے آج ہم نے وہ سرمایہ کھودیا ان کا راہئ ملک بقاء ہونا ہمارے لئے کسی حادثے سے کم نہیں ہے ہم ان کے انتقال پر کافی دکھی ہیں اور خاندان برکات کے غم میں برابر کے شریک ہیں،حضرت مولانا عباس رضوی صاحب ترجمان رضااکیڈمی نے اپنے مختصر بیان میں کہا کہ سید صاحب ایک فعال و متحرک اور ایمان دار آئی پی ایس آفیسر تھے وہ بھی قحط الرجال کے اس نامسعود دور میں ہمیں داغ مفارقت دیکر اپنے رب سے جاملے، جناب محمد عارف رضوی صاحب سکریٹری رضااکیڈمی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سید صاحب قوم و ملت کے لئے بہت بڑی برکاتی نعمت تھے آپ مسلمانوں کی فلاح و بہبود کیلئے ہمیشہ فکرمند رہتے تھے جناب حاجی عمران دادانی صاحب نے بھی انکی وفات پر اپنے دکھ کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ سید صاحب ہمارے لئے مشعل راہ تھے انکاجاناکافی تکلیف دہ ہے،جناب ناظم خان صاحب انچارج دفتر رضااکیڈمی نے اپنے خیالات کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ سید صاحب خانوادۂ برکاتیہ مارہرہ مطہرہ کے ایک روشن چراغ اور مہکتے ہوئے پھول تھے ان کے اس دنیا سے رخصت ہونے پر ہم بہت زیادہ ملول خاطر ہیں،
قارئین کرام جیسا کہ سوشل میڈیا پر بےشمار تعزیتی پیغامات دیکھائی دے رہے ہیں یہ اس بات کی غماز ہے کہ سید صاحب صرف خاندان کی بنیاد پرہی نہیں بلکہ اپنے اعلی اخلاق و کردار واخلاص اور ایمانداری کی وجہ سے عوام و خواص میں یکساں مقبول و محبوب تھے،اللہ تبارک و تعالی اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقہ و طفیل حضرت سید صاحب کی قبر اطہر پہ بےشمار رحمتوں کی بارش فرمائے آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوگوار
ظفرالدین رضوی ممبئی
مورخہ 16/دسمبر 2029 بروز بدھ