نتیجۂ فکر: واحد نظیر
خستہ حالوں کےلیےچھت ہو گئی
ظلِّ قدرت، قادریّت ہو گئی
نیل گوں گنبد، زمیں پر آسماں
موند لیں آنکھیں زیارت ہو گئی
غوث کےدیوانے سب ہیں قادری
غائبانہ سب کی بیعت ہو گئی
اےسکونِ جاں! سکوں درکار ہے
جاں سکونت گاہِ کلفت ہو گئی
گردشیں لپٹی ہیں قدموں سے شہا
پھر سے عریاں بربریّت ہو گئی
اک نظر اے شاہِ جیلاں دیکھ لیں
کیسی دکھیاروں کی حالت ہو گئی
گرد اُن قدموں کی گردن پر پڑی
اور تصدیقِ ولایت ہو گئی
بے ردا ہے رمز، مدحِ غوث میں
بے زباں کیسی، صراحت ہو گئی
ذکر، غوثِ پاک کے قدموں کا تھا
فکر جب کوتاہ قامت ہو گئی
عظمتِ غوث الورٰی کے سامنے
شاعری سر تا پا لُکنت ہو گئی
فیضِ غوثِ پاک سے واحد نظیر
غم ہوئے کافور، راحت ہو گئی