نعت رسول

نعت شریف: بادۂ عشقِ رسالت کا جو میخوار رہے

نتیجہ فکر: غلام محی الدین جیلانی عرشی

دل غمِ فرقتِ سرکار میں بیمار رہے
آنکھ بھی طالبِ حُسنِ شہِ ابرار رہے

آنکھ کے سامنے گر روضہ سرکار رہے
ہیچ پھر میرے لیے رونقِ گلزار رہے

تیرے عاشق پہ ضروری ہے تری اُلفت میں
تيرے دشمن کے لئے آہنی تلوار رہے

جام و مینا سے اُسے کوئی غرض ہو کیونکر
باده عشقِ رسالت کا جو میخوار رہے

تیری یادوں کے سوا کچھ نہ سمائے اِس میں
دل ترے عشق میں کُچھ ایسے گرفتار رہے

ربط کُچھ ایسا مدینہ سے مرا ہو جائے
ہند میں جِسم ہو دِل حاضرِ دربار رہے

یا الہٰی یہ دعا ہے کہ قیامت کے دن
اُنکے دامن میں چُھپا انکا گنہگار رہے

نجدیا کرتا ہے توہینِ رسالت کیونکہ
اُسکو منظور ہے شاید کہ وہ في النار رہے

یا الہٰی یہ دعا ہے کہ دلِ عرشیؔ میں
تا ابد نقش جمالِ شہِ ابرار رہے

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے