نعت رسول

نعت پاک: اکسیر ارتقا کی، شریعت ہے آج بھی

محمد اشرف رضا قادری
مدیر اعلیٰ سہ ماہی امین شریعت

روشن چراغِ عشق و محبت ہے آج بھی
اس دل میں مصطفیٰ کی عقیدت ہے آج بھی

جاؤ، بجھاؤ اپنی مرادوں کی تشنگی
جاری نبی کی نہرِ سخاوت ہے آج بھی

ادبار و انحطاط کے امراض کے لیے
اکسیر ارتقا کی، شریعت ہے آج بھی

دل کے شجر کی شاخِ حسیں پر کھِلا ہوا
سرکار کا گلابِ محبت ہے آج بھی

ناموسِ مصطفیٰ کی حفاظت کے واسطے
دل میں ہمارے شوقِ شہادت ہے آج بھی

اللہ رے حضور کی رحمت کی وسعتیں
مجرم پہ ان کی چشمِ عنایت ہے آج بھی

کتنی نظر نواز و حسیں ان کی بات ہے
ہر ایک لب پہ ان کی حکایت ہے آج بھی

رب کی کتاب یعنی قرآنِ مجید میں
آلِ نبی کا ذکرِ طہارت ہے آج بھی

پُر نور نورِ عدلِ رسالت مآب سے
دنیا کی ساری بزمِ عدالت ہے آج بھی

سلطانِ کائنات کی توصیف میں رواں
اشرفؔ رضا کا خامۂ مدحت ہے آج بھی