سیاست و حالات حاضرہ

مسلم لیڈر شپ کا ہونا بہت ضروری ہے

تحریر : محمد ہاشم اعظمی مصباحی
نوادہ مبارکپور اعظم گڈھ یوپی


مکرمی : ان دنوں سیاسی گلیاروں میں الیکشن کی گہماگہمی ہے کڑاکے کی سردی میں بھی سیاسی حرارت کا پارہ چڑھ کر بول رہا ہے سیاست کی بساط پر ایک دوسرے کو مات دینے کے لئے ہر سیاسی جماعت اپنی اپنی چال چل رہی ہیں کوئی ذات برادری کے نام پر داؤ پیچ لگا کر اقتدار کی کرسی پر قابض ہونا چاہتاہے تو کوئی دھرم کارڈ استعمال کرکے سیاست کے بازار میں نفرت بیچ رہا ہے ملک عزیز کی سالمیت کو تاراج کرنے اور اس کی پرامن فضا کو مسموم کرنے کے لئے 80 بنام 20 کا نعرہ پہلے ہی دیا جاچکا ہے شہ مات کے اس کھیل میں کون میدان مارے گا کون مات کھاۓ گا یہ تو آنے والا وقت بتائے گا یہ بھی دیکھنا دلچسپ ہے کہ نفرت کی سیاست کو یوپی کی عوام مسترد کرتی ہے یا پھر گمراہیت کی راہ پر پہلے کی طرح گامزن رہتی ہے لیکن اسی بیچ مسلم مسائل اور ان کی لیڈر شپ کا شدت سے احساس بھی ہورہاہے اس لئے کہ 20 فیصد مسلمانوں کو کوئی خاطر میں نہیں لا رہا ہے نام نہاد سیکولر پارٹیاں بھی مسلمانوں کا نام لینے سے کترارہی ہیں مسلمانوں کی حمایت سے متعدد بار اقتدار حاصل کرنے والی پارٹیاں مسلم اکثریتی علاقوں میں بھی مسلم امیدوار کو ٹکٹ دینے کے لئے تیار نہیں ہیں آج کے دگرگوں حالات میں مسلمانوں کو مجبور محض سمجھ کر حاشیہ نشین کر دیا گیا ہے اسی لئے میں کہنا چاہتا ہوں کہ ملک کی پانچ ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں خصوصاً اترپردیش میں مسلمانوں کو اپنی لیڈر شپ پیدا کرنے کا بہترین موقع ہے اترپردیش میں مسلمان اگر چاہیں تو اپنے دم پر کم و بیش سو سے زائد سیٹوں پر جیت درج کراسکتے ہیں سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ جب تک مسلمانوں کی سیاسی شراکت داری نہیں ہوگی اس وقت تک ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہوگا مسلمان سیاسی گلیاروں میں کب تک نام نہاد سیکولر پارٹیوں کے آلہ کار بنے رہیں گے مسلمانوں کے بیشتر مسائل کی وجہ صرف ان کی سیاسی بے وزنی، عدم اتحاد، مسلکی انتشار اور سیاسی خلفشار ہے سیاسی پارٹیوں میں مسلمانوں کی حیثیت صرف کرایہ دار کی طرح ہوتی ہے جہاں سیاسی مفادات کے پیش نظر کچھ عزت تو مل سکتی ہے لیکن کوئی حق نہیں مل سکتا لہذا ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے اندر سیاسی شعور پیدا کریں اور اتحاد کا دامن کسی صورت ہاتھ سے جانے نہ دیں۔ مسلم لیڈر شپ نہ ہونے کی وجہ سے آج تک مسلم مسائل پر توجہ نہیں دی گئی مسلمانوں کے مسائل سے صرف نظر کرنے کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ کسی بھی مسئلے کے حل میں لیڈر شپ کا اہم رول ہوتا ہے اور جب متعلقہ اتھارٹی کے سامنے کوئی مسئلہ یا تکلیف پیش کرنے والا کوئی لیڈر ہی نہیں ہوگا تو مسائل کیسے حل ہوں گے جس طرح دلت کانشی رام کے بینر تلے جمع ہوگئے اور آج وہ فیصلہ کن حیثیت میں ہیں۔اس طرح مسلمان آج تک اپنی قیادت نہیں کھڑی کر سکے جس کی وجہ سے سیاسی ، سماجی، تعلیمی اور اقتصادی معاملے میں مسلمان آج دلتوں سے بھی بدتر ہیں جیسا کہ سچر کمیٹی اور رنگناتھ مشرا کمیٹی کی رپورٹ سے واضح ہے ہزاروں سال سے استحصال کا شکار دلت جب اپنا مقام حاصل کرسکتے ہیں تو مسلمان کیوں نہیں دلتوں کی بات ہر سطح پر آج اس لئے کی جاتی ہے کیوں کہ ان کے پاس لیڈرشپ ہے سیاسی قوت ہے۔ آزادی کے بعد سے اب تک مسلمان صرف نام نہاد سیکولر سیاسی پارٹیوں کے آلہ کاراور ووٹ بینک بنے رہے ہیں اور ان سیاسی پارٹیوں نے مسلمانوں کو فرقہ پرستوں سے خوف زدہ کرنے کے علاوہ کوئی کام نہیں کیا اور نہ ہی ان میں کوئی لیڈر پیدا ہونے دیا ہے۔جس کی وجہ سے مسلمان سیاسی بے وقعتی کا شکار ہوتے چلے گئے اور آج ان کی حیثیت سیاسی ریوڑ کی ہے۔اگر مسلمان سیاسی طور پر بالغ نظر ہونا چاہتے ہیں تو پارٹیوں کے مفادات کے بجائے اپنے مفادات کو سامنے رکھ کر ووٹ دینے کی پالیسی اپنائیں اور کسی ایک پارٹی کا زرخرید غلام بننے والا رویہ ترک کریں . ہندوستان کی کوئی سیاسی پارٹی ان کے مسائل کو حل نہیں کرسکتی جب تک وہ خود اپنے مسائل حل کرنے کی حالت میں نہ پہنچ جائیں اور اس کے لئے ضروری ہے کہ اپنے لوگوں کے درمیان سے لیڈر شپ پیدا کریں جو ان کے مفادات، ان کی ضروریات اور ان کی شکایات کو سمجھ کر حل کرسکے۔اترپردیش کا انتخاب ایک بہترین موقع ہے اس میں مسلمان اپنی سیاسی شعور کا ثبوت پیش کرتے ہوئے اپنے کھوئے ہوئے سیاسی وقار کو حاصل کرنے میں پیش رفت ضرور کریں ورنہ یہ وقت بھی ہاتھ سے نکل جائے گا.

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے