نتیجہ فکر: محمّد اشرف رضا قادری
مدیر اعلیٰ سہ ماہی امین شریعت
نہ پوچھو ہے کیسا دیارِ مدینہ
مقدس ہیں لیل و نہارِ مدینہ
ہیں مثل کواکب غبار مدینہ
عجب رنگ پر ہے بہارِ مدینہ
کہ سب جنتیں ہیں نثارِ مدینہ
کرم کا ہے جاری وہاں پر تسلسُل
ہے سحرالبیاں باغِ طیبہ کی بلبُل
نہیں بولنے میں ہمیں یہ تاَمُّل
مبارک رہے عندلیبو! تمہیں گُل
ہمیں گُل سے بہتر ہے خارِ مدینہ
بہارِ حرم کرکے آباد جائے
نہ سرکار کی قلب سے یاد جائے
نہ ضائع مِری اِک بھی فریاد جائے
مِری خاک یا رب نہ برباد جائے
پسِ مرگ کر دے غبارِ مدینہ
ہواؤں کی جب راگنی دیکھتا ہوں
فضاؤں میں جب دلکشی دیکھتا ہوں
چمن زار کی تازگی دیکھتا ہوں
رگِ گُل کی جب نازُکی دیکھتا ہوں
مجھے یاد آتے ہیں خارِ مدینہ
ہے آنکھوں کا سرمہ مدینے کی مٹی
نہ تاثیر میں ہے کوئی اس کے جیسی
خصوصی ہُوا اس پہ فضلِ الہی
ملائک لگاتے ہیں آنکھوں میں اپنی
شب و روز خاکِ مزارِ مدینہ
رہیں سامنے اُن کے انوار پھیلے
منور رہیں میری آنکھوں کے گوشے
میں کرتا رہوں جان و دل اُن پہ صدقے
رہیں اُن کے جلوے بسیں اُن کے جلوے
مِرا دل بنے یادگارِ مدینہ
ہیں سرکار محبوبِ ربّ دوعالَم
خدا نے بنایا ہے نورِ مجسم
گڑا عرشِ اعظم پہ ہے اُن کا پرچم
بنا آسماں منزلِ ابنِ مریم
گیے لامکاں تاج دارِ مدینہ
مکرم کیا رب نے شاہِ ہدیٰ کو
ملی تاب اُن سے ہی جود و سخا کو
ہے اشرفؔ ملی شان کیا مصطفےٰ کو
شرف جن سے حاصل ہوا انبیا کو
وہی ہیں حسنؔ افتخارِ مدینہ