نتیجہ فکر: ازہرالقادری
کیا کہے وصف کوئی ہند کے راجہ تیرا
وقف ہے مانگنے والوں پہ خزانہ تیرا
میکدہ یوں ہی سلامت رہےخواجہ تیرا
خواجۂ ہند وہ در بار ہے اعلی تیرا
کبھی محروم نہیں مانگنے والا تیرا
غم و آلام و مصائب کو مٹادیتا ہے
زندگی جینے کے اطوار سکھا دیتا ہے
ایک ہی وارمیں شیطان کو بھگا دیتا ہے
خفتگانِ شبِ غفلت کو جگا دیتا ہے
سالہا سال وہ راتوں کا نہ سونا تیرا
بدرِ دیں ، بدرِ زماں،بدرِولایت پیارے
ہندپرآج بھی ہےتیری حکومت پیارے
بالیقیں شمع شبستان ہدایت پیارے
ہےتری ذات عجب بحرحقیقت پیارے
کسی تیراک نے پایا نہ کنارا تیرا
گل ستاں کھلنے لگا غنچے یکا یک چنگے
ان کی خوشبو سے گلی کوچے یقینا مہکے
ہو کے دیوانہ صفت بلبل شیدا چہکے
گلشن ہند ہے شاداب ، کلیجے ٹھنڈے
واہ اے ابر کرم ، زور برسنا تیرا
تیرےدامن میں جسےچین کی نیند آئی ہے
اُسکی قسمت میں کہاں ذلت و رسوائی ہے
لاج رکھ لیجئےمِری ،دل نے ستم ڈھائی ہے
تیرے ذرہ پہ معاصی کی گھٹا ، چھائی ہے
اس طرف بھی کبھی اے مہر ہو جلوہ تیرا
آئے شاہان زماں عجز کا پیکر بن کر
کرتے جاروب کشی شاہ و گدا آئےنظر
تختۂ گلشن فردوس ہے روضہ اطہر
ظل حق غوث پہ ہےغوث کا سایہ تجھ پر
سایہ گستر سر خدام پر سایہ تیرا
ہم ہیں پروانے تو ہے شمع شبستان رفیع
حشر تک ہم پہ رہے سایۂ دامان رفیع
منبع جود و کرم ، مصدر فیضان رفیع
تجھ کو بغداد سے حاصل ہوئی وہ شان رفیع
دنگ رہ جاتے ہیں سب دیکھ کے رتبہ تیرا
خرمنِ مذہبِ اسلام کے خوشہ چیں ہیں
حق کےمتوالےہیں ازہر وہ حقیقت بِیں ہیں
جانْ، بغداد میں ہے، ہند میں روحِ دیں ہیں
محی دیں غوث ہیں اورخواجہ معین الدیں ہیں
اے حسن! کیوں نہ ہو محفوظ عقیدہ تیرا