گوشہ خواتین

ہاں! ہم نے بھی نقاب میں انقلاب دیکھا ہے

آصف جمیل امجدی [انٹیاتھوک،گونڈہ]
6306397662

روۓ زمین انقلاب برپا کرنے والوں سے خالی نہیں ہے۔ مرد و زن سے لے کر ننھے بچوں اور بچیوں تک سب نے اپنی اپنی قوت فکر سے انقلاب کی تاریخ رقم کی ہے۔ لیکن مسلم انقلاب ہمیشہ امتیازی شان و شوکت والا رہا ہے۔ حال فی الحال میں "مسکان” نامی طالبہ نے تن تنہا دشمنان اسلام کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جو صداۓ "اللہ اکبر” بلند کی ہے ایوان کفر تو ایوان کفر ہے کافروں کے کلیجے تک میں بھی زلزلہ برپا ہوگیا۔ زعفرانی گیدڈ بھبکیوں کی ریوڑ میں اب اتنی سکت نہیں بچی تھی کہ اس جرأت و استقلال کے جبل شامخ سے مقابلہ کر سکیں‌۔ تاریخ اسلام میں ایسے ہزاروں کم سن بچے اور بچیوں کی بہادری کی تاریخ ملتی ہے کہ عین حالات جنگ میں چشم زدن میں ان کے ناپاک ارادوں کو خاکستر کر کے رکھ دیا ہے۔ اور آئیندہ اس طرح کی ہزاروں مسکان صفحہ دہر پر جنم لیتی رہیں گی۔ تاکہ کفر کو اپنی اوقات کا علم ہوتا رہے۔ ایسی ان گنت خواتین کا ذکر اوراق تاریخ میں آپ زر سے رقم شدہ ملتا ہے کہ مسلم خواتین نے نا صرف حجاب میں رہ کر تعلیم و تعلیم جیسے اہم مشغلہ کو جاری رکھا، بل کہ زمام حکومت کے ساتھ تخت شاہی پر بھی جلوہ افروز ہوئی ہیں۔ اور مکمل شاہی آن بان شان کے ساتھ ضابطۂ سلطانی کو عدل کے ساتھ چلاتی رہیں۔ اور وقت پڑنے پر حجاب کے ساتھ دوسرے ممالک کا دورہ بھی فرمائی ہیں۔”ریاست بھوپال کی نواب سلطان جہاں بیگم نے حجاب اور پردے میں رہ کر بے مثل و بے مثال حکومت کی۔ آپ کی تعلیمی لیاقت کا ندازہ اس اقتباس سے لگایا جاسکتا ہے کہ آپ مسلم علی گڑھ یونیورسٹی کی پہلی وائرس چانسلر بننے کا تمغہ حاصل کیا۔ یہیں پہ بس نہیں بل کہ آپ کی دینی خدمات کا جزبہ بھی حجاب اور پردے میں پروان چڑھا، آپ بھوپال میں لال مسجد اور موتی مسجد نامی بڑی حسین و جمیل خانۂ خدا تعمیر کروائیں جو آج بھی اپنی اصل ہیئت پر قائم ہے۔” زعفرانی آتنک وادیوں کو چاہئیے کہ پہلے ہماری تاریخ کا مطالعہ کریں پھر کہیں سوالیہ نشان لگائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے