نتیجہ فکر: امیر حسن امجدی
طیبی واحدی عرس کا یہ سماں
خوب منظر سہانا ہے اور خوش نماں
نور سے آج معمور ہے ہر مکاں
دیکھو دیکھو ہے کیسا یہ جنت نشاں
ہر طرف نور و رحمت کی برسات ہے
ہے زمیں یاں کی مثلِ فلک آسماں
جگمگاتی ہے ہر سو زمینِ کرم
گویا اترے ہوئے ہیں یہاں کہکشاں
لینے خیرات آئے ہیں شاہ و گدا
بٹ رہاہے جو یاں فیضِ میرِ زماں
آؤ آؤ دیوانوں بھرو جھولیاں
آج ابرِ کرم پر ہے یہ آستاں
رب نے چاہا تو پہنچے گا عاصی امیرؔ
گرچہ بیمار ہے اس گھڑی ناتواں