یروشلم: ہماری آواز(ایجنسی) 23دسمبر// وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی مخلوط حکومت اسرائیل میں بجٹ منظور کرنے میں ناکام ہونے کے بعد پارلیمنٹ کو تحلیل کردیا گیا ہے، جس نے ملک کو دو سال سے بھی کم عرصے میں چوتھے عام انتخابات کے قریب کردیا۔ اس کے ساتھ ہی بے چینی کا شکار اتحاد تقریبا ختم ہو گیا۔
مخلوط حکومت کی اتحادی اور وزیر دفاع بینی گیٹز نے نیتن یاہو پر وعدہ خلافی کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اب بہتر ہوگا کہ ملک میں نئے انتخابات کرائے جائیں۔ اہم بات یہ ہے کہ دسمبر کے آغاز میں حزب اختلاف کی جانب سے اسرائیلی پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کے لیے 120 رکنی ایوان میں پیش کی جانے والی تحریک کے حق میں 61 ووٹ ڈالے گئے ، جبکہ 54 نے مخالفت کی۔پارلیمنٹ کی تحلیل کے بعد یہ خیال کیا جارہا ہے کہ اسرائیل اگلے سال مارچ میں چوتھا عام انتخابات کروائے گا۔بتادیں کہ بینجمن نیتن یاہو حکومت کے پاس 2020 کے بجٹ کو پاس کرنے میں صرف چند گھنٹے باقی ہیں ، اگر حکومت ناکام ہوتی ہے تو پارلیمنٹ کو قانونی طور پر تحلیل کرنے پر غور کیا جائے گا اور پھر انتخابات کے سوا کوئی دوسرا چارۂ کار نہ ہوگا۔
نیتن یاہو لیکڈ(Likud) پارٹی کے صدر ہیں ، جبکہ گینٹز کا تعلق بلیو اینڈ وائٹ(Blue&White) پارٹی سے ہے۔ اپریل میں دونوں جماعتوں نے مشترکہ معاہدے کے تحت حکومت بنائی تھی ، تاہم دونوں جماعتوں کے مابین جلد ہی اختلافات پیدا ہوگئے۔ گینٹز کا کہنا ہے کہ بنجمن نیتن یاہو وعدہ خلافی کر رہے ہیں ، لیکن نیتن یاہو ان الزامات کی تردید کررہے ہیں۔ اسی درمیان گینٹز نے حال ہی میں مطالبہ کیا تھا کہ 2020 اور 2021 دونوں پر محیط ایک بجٹ منظور کیا جائے تاکہ استحکام برقرار رہ سکے لیکن وزیر اعظم اس کے لیے تیار نہیں تھے۔ نیتن یاہو کے حامیوں کا کہنا ہے کہ جینٹز کی تجویز محض حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی سازش ہے۔ وہ نیتن یاہو کی جگہ لے کر خود وزیر اعظم بننا چاہتا ہے۔