اولیا و صوفیا

حضرت میر عبد الواحد بلگرامی علیہ الرحمہ طریقت کے اعلیٰ مقام پر فائز تھے

از قلم: خلیفہ طاہر ملت مولانا عارف القادری واحدی
بانی و ناظم اعلیٰ مرکز منہاج الصالحات ستارگنج اودھم سنگھ نگر اتراکھنڈ

ہندوستان کے معروف صوفی بزرگ مجدد زماں حضرت سید میر عبدالواحد بلگرامی کا میدان طریقت میں کیا مقام و رتبہ ہے دنیا جانتی ہے آپ نے میدان تصوف میں سبع سنابل شریف تصنیف فرماکر پوری شریعت بیضا پر احسان کیا، اس کتاب میں حضرت میر نے طریقت کے اصول و رموز کے علاوہ فقہ و مسائل اور علم کلام کے کئی باریک مسائل پر سیر حاصل گفتگو کیا ہے گویا یہ کتاب مقبول بارگاہ رسالت مآبﷺ ہونے کے ساتھ جس قدر معروف و مشہور ہے اتنی ہی مسائل شریعت و طریقت کے لئے حسین سنگم ہے۔
آئیے اب ہم اس کتاب سے کچھ خوشی چینی کرکے آپ تک کچھ قیمتی رمز پیش کرتے ہیں۔
کاملان طریقت کی اہم صفات اور وضو کی افادیت
ایک درویش کے لیے وضو پر ہمیشگی کس قدر واجب و لازم ہے کہ حضرت میر فرماتے ہیں”
نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس کسی کو کوئی مصیبت پہنچے اور ہو وہ بے وضو ہو تو وہ ملامت نہ کرے مگر اپنے نفس کو،”
مطلب بغیر وضو اگر آپ ہیں اور اگر کچھ مصیبت آتی تو آپ خود ذمہ دار ہیں کیونکہ وضو مؤمن کی حفاظت کا عظیم ہتھیار ہے۔
آگے فرماتے ہیں
"لہذا چاہئیے کہ ایک گھڑی بھی بغیر وضو کے نہ رہے کہ سالک مومن وضو کی حمایت میں رہتا ہے،وہ پلک جھپکنے پر بھی بے وضو نہ رہے-
نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ الوضو حصن المومن – وضو مومن کا محافظ ہے،، مخدوم ملت شیخ مینا قدس سرہ جب خواب سے بیدار ہوتے تو فوراً ہی تیمم کرتے اور اس کے بعد وضو کی تیاری کرتے اور فرماتے کہ انسان کی اصل پیدائش پانی اور مٹی سے ہے اور ان دونوں سے دنیا کی آگ بجھائی جاتی ہے تو قوی امید ہے کہ آخرت کی آگ بھی اس کے باعث بجھا دی جائے- اہل معرفت کہتے ہیں کہ جو شخص ہمیشہ با وضو رہتا ہے اللہ تعالیٰ اسے سات خصلتوں کی عزت بخشتا ہے-اول فرشتے اس کی صحبت سے رغبت کرتے ہیں- دوسرے اعمال لکھنے والوں کا قلم ہمیشہ ثواب لکھنے میں جاری رہتا ہے- تیسرے اس کے بدن کے تمام اجزا تسبیح کرتے ہیں-چوتھے اس سے پہلی تکبیر فوت نہیں ہوتی- پانچویں فرشتے اسکی اس کے سوتے وقت دیوؤں اور پریوں سے حفاظت کرتے ہیں۔ چھٹے الله تعالٰی جان کنی کی دشواری کو آسان فرما دیتا ہے- ساتویں یہ کہ وہ الله تعالٰی کی امان میں رہتا ہے جب تک با وضو رہے-"
ماشاءاللہ
حضرت میر اپنی اس تحریر میں دنیاوی اور اخروی زندگی کا خلاصہ پیش کردیا ہے کہ جب وضو سے بندہ مؤمن کو یہ سات نعمتہائے عظما حاصل ہوجاتیں تو پھر اب اس کے لیے یہی کافی وافی ہے۔
مزید سبع سنابل میں آپ رقمطراز ہیں "نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ الطهور نصف الايمان- پاکی آدھا ایمان ہے-اس لئے کہ کافر جب مسلمان ہوتا ہے تو اس کا ایمان دو چیزوں کو مٹا دیتا ہے- ایک کفر دوسرا گناہ- اور مُحدِث (بے وضو) جب پاک ہوتا ہے تو اس کی پاکی ایک چیز کو مٹا دیتی ہے یعنی گناہوں کو- لہذا صاف ظاہر ہے کہ پاکی آدھا ایمان ہے لہذا مرید با صفا کو چائیے نہ کھاۓ نہ پیۓ نہ کوئی بات کہے نہ سوۓ مگر پاکی کی حالت میں تاکہ ظاہری پاکی کی برکت سے باطنی پاکی بھی حاصل ہو-
مخدوم ملت شیخ مینا قدس سرہ نے فرمایا کہ بغیر وضو صوفی کو ایک کروٹ سے دوسری کروٹ بدلنا حرام ہے- اگر جان اسی وقت نکل جائے تو روح جسم سے بغیر وضو کے نکلے گی”-
طریقت کی اہلیت اور اس تعلق سے ایک اہم واقعہ
حضرت میر عبدالواحد بلگرامی طریقت کے اعلی منزل پر فائز ہونے کے ساتھ بیعت و خلافت کے بالفور قائل نہیں تھے اور طریقت کی اہلیت کے باوجود ایک زمانہ تک بیعت و خلافت سے دوری بنائے رکھا لیکن شیخ و مرشد کی اس نصیحت کے بعد کہ "بیعت اس لئے کرو کہ تمھارے مریدوں میں اگر کوئی نیک ہوجائے تو ان کے وسیلہ سے بخشے جاؤ” پھر حضرت میر نے بیعت کرنی شروع کی،حضرت میر طریقت کی اہلیت پر ایک نادر اور سبق آموز واقعہ سبع سنابل میں ذکر کرتے ہیں۔

خلافت و اجازت
مخدوم شیخ جمال ساکن ہانسی حضرت مخدوم شیخ فرید علیہ الرحمہ کے خلفاء میں سے ایک بزرگ اور بلند پایہ تھے- ایک روز حضرت مخدوم شیخ فرید علیہ الرحمہ نے اپنے بھانجے کو جن کا نام شیخ علی صابر تھا خلافت عطا فرمائی اور شیخ جمال کی خدمت میں روانہ کر دیا اور فرمایا کہ اگر میرے برادر دینی شیخ جمال نے اس خلافت کو قبول کرلیا صحیح ہوگی ورنہ نہیں,, خیر جب آپ مخدوم شیخ جمال کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضرت شیخ جمال نے ان سے جامہ خلافت لے لیا اور فرمایا کہ ابھی تم اس جامہ کی لیاقت نہیں رکھتے ہو- وہ حضرت مخدوم شیخ کی خدمت میں واپس آئے اور تمام ماجرا بیان کیا۔ حضرت مخدوم نے فرمایا کہ شیخ جمال جس سے جامہ خلافت لے لیں فرید اس کو دوبارہ نہیں دے سکتا,,
اس واقعہ سے کئی اہم باتیں ملتی ہیں مثلا ایک شیخ نے اپنے مرید کو خلافت دے کر ان کی اہلیت کو پرکھنے کے لیے دوسرے شیخ کے پاس بھیجا یہ حسن ظن کے ساتھ ساتھ میدان طریقت کی وسعت کی بین مثال ہے، چیزیں آج کل بالکل منعدم ہیں کوئی شیخ ایسا بھول کر بھی نہیں چاہیگا کہ اپنے خلیفہ کی اہلیت پرکھنے کے لئے دوسرے شیخ کے پاس بھیجوں، مزید بزرگوں کا معاملہ ہے یہاں ہم اس پر کلام نہیں کرسکتے کہ جبہ خلافت کیوں لے لی گئی البتہ اتنا متحقق ہیکہ اصول طریقت کے کچھ رموز واوقاف کی کمی ضرور رہیگی ہوگی، ورنہ اس طرح معاملہ درپیش نہیں ہوتا آج بھی ہمارے مشائخ طریقت کو اس بات پر دھیان دینا چاہیے کہ جب تک سالک میں مجاھدہ،مشاقہ،اوراد و اشغال کی کثرت،قلت منام،قلت طعام،قلت کلام جیسی صفات پیدا نہ ہوجائیں اس وقت تک خلافت و اجازت سے نوازنا اصول طریقت کے عین خلاف ہے یونہی سالکان معرفت کے لیے وضو پر مداومت بہت ضروری ہے اس عمل سے رب قدیر کے انوار و تجلیات کے رازہایے سربستہ منکشف ہوجاتے ہیں،اور چہرہ بارونق اور روحانی ہوجاتا ہے،اعضائے وضو کی روحانیت کا کیا کہنا سید میر عبد الواحد بلگرامی نے جس طرح مشیخیت کے لئے صفات وعادات کو لازم قرار دیا ان کو شیوہ عمل بنانے ایک شیخ کامل کے لیے بہت ضروری ہے۔
طریقت میں اہلیت کا اہم دخل ہے کہ سالکان طریقت کو صفائے قلبی کروائے بغیر خلافت و اجازت ہرگز نہیں مرحمت کرنی چاہیے آج کا ماحول عجیب سا بنتا جارہا ہے ابھی باقاعدہ شیخ سے شناسائی بھی نہیں ہوتی شیخ کے قریبی کسی شخص نے آکر کہا حضرت فلاں ایسے ویسے ہیں خلافت دے دی جائے اور شیخ بھی ویسے ہی ہیں بس اعلان ہوجاتا ہے یہ حرکات شنیعہ طریقت کو اس کے اصول سے دور کرتی ہیں۔
اس تعلق سے حضرت میر اس طرح رقم طراز ہیں۔

"آج پیر بھی کثرت سے ہیں اور مرید بھی کثیر ہیں خلافت دینے والے بھی بہت ہیں اور جامۂ خلافت پہننے والے بھی کافی پیدا ہو چکے ہیں مگر ایسے کہ ان کے حال کی شکایت سے دفتر سیاہ ہوجائیں اور خود ہم۔
اللہ اللہ لفظ خود ہم کہ کر حضرت میر نے عجز و انکساری کی انتہا کردی، رب قدیر سے دعاہے کہ خانقاہوں کی بازیابی فرمائے آمین ثم آمین

خانقاہ کی موجودہ تصویر
آج یہ خانقاہ ہند و بیرون ہند میں بڑی شہرت کی متحمل ہے،مجمع طریقت سید طاہر میاں بلگرامی اس خانقاہ کے سجادہ نشیں تھے اور انھوں نے اس خانقاہ کی ترقی اور لوگوں کو جوڑنے کے لئے کافی محنتیں کیں ہیں حضرت طاہر ملت اپنے عصر مشائخ میں بڑے ممتاز اور نادر صفت بزرگ تھے ابھی دوماہ قبل حضرت کا انتقال ہوگیا، ان کی رحلت کے بعد ان کی سجادگی پیر طریقت حضرت سید سہیل میاں کے سپرد کی گئی ماشاءاللہ حضرت سید سہیل میاں بھی خانقاہی ذہن و قلب کے متحمل ہیں اور تبلیغ دین حضرت کا شیوہ ہے

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے