نیپال: ہماری آواز(انوارالحق قاسمی)
قرآن کریم ایک ایسی عظیم الشان کتاب ہے، جس کے ذریعہ خداوندعالم اپنے بندوں کو عروج عطا کرتا ہے اور زوال بھی دیتا ہے۔
فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے: اللہ تعالی اس قرآن کریم کے ذریعہ کچھ لوگوں کو اوپر اٹھاتا ہے اورکچھ لوگوں اسی کی وجہ سے پستی میں گراتاہے۔
جو انسان عروج و کمال کا خوہاں و متمنی ہو اور دنیا و آخرت کی ترقی و فلاح و بہبود چاہتا ہو،توان پر لازم ہے کہ وہ قرآن کریم کی دعوت پر لبیک کہے، اس کے فرمودات و احکام پر عمل پیرا ہو اور تعلیمات قرآن کو دنیا کے کونے کونے میں عام کرے؛ تاکہ ساری دنیا پستی و انحطاط سے نکل کرعروج وکمال کی شاہراہ پر گامزن ہو سکے ،شعر :
زمانہ آج بھی قرآن ہی سے فیض پائے گا* مٹے گی ظلمت شب اور سورج جگمگائے گا۔
دنیا میں سب سے بہتراور خوش نصیب انسان وہی ہے، جو قرآن کریم سیکھتا اور سکھاتا ہے۔
واضح رہےکہ قرآن کریم کی حفاظت کی ذمہ داری باری تعالی نے خود اپنے ذمہ لے لی ہے، اسی لئے دیگر سماوی کتابوں کی طرح قرآن کریم میں تحریف و ترمیم تو دور بلکہ ادنی اور معمولی ردوبدل بھی کوئی نہیں کر سکا ہے۔
ارشاد باری ہے: ترجمہ: ہم ہی نے قرآن کریم نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں۔
خداوند قدوس نے معانی و مفاہیم کی حفاظت کا کام علماء،فقہاء،مفسرین ومحدثین سے لے رہے ہیں اور الفاظ و عبارت کی حفاظت کا کام حفاظ وقراء سے لے رہے ہیں اس لیے آج تک قرآن کریم میں کسی نے کسی طرح کی کوئی تحریف نہیں کر سکا ہے اور نہ ہی قیامت تک کر سکے گا۔
قرآن کریم کی حفاظت کا ایک اہم ذریعہ مسابقۃ القرآن الکریم بھی ہے۔
مسابقۃ القرآن الکریم ہی کے ذریعہ حفاظ کرام میں قرآن کریم یاد کرنے کا جذبہ اور ولولہ پیدا ہوتا ہے ۔
اور یہ عام مشاہدہ بھی ہے کہ مسابقۃ القرآن الکریم ہزاروں حفاظ کرام کو کلام الہی ازبر یاد کرنے پر مجبور کر دیتاہے اور اس کاایک نمایاں فائدہ بھی حفاظ پرمرتب ہوتاہے۔
بہت ہی مبارک باد کے قابل اور مستحق ہیں” جمعیت شباب الاسلام "کے ناظم بلند پایہ عالم دین حضرت مولانا محمد اسلم جمالی صاحب قاسمی اور اس تنظیم کے صدر حضرت قاری محمد کلیم اللہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ کہ یہ دونوں صاحبان اپنی سرکردگی اور سربراہی میں "جمعیت شباب الاسلام "کے تحت 5/4/ فروری کو” مدرسہ امدادالغربابلوا”میں "دو روزہ آل نیپال مسابقۃ القرآن الکریم” منعقد کرنے جا رہے ہیں۔
اللہ رب العالمین اس مسابقۃ القرآن الکریم کو کامیابی سے ہم کنار فرمائے آمین۔
تاہم فائنل مسابقۃ القرآن الکریم سے قبل آج بتاریخ 24/ دسمبر بروز منگل کو مدرسہ ندائے ملت بھسہاکی مسجد میں تقریبا11/بجےسےاستعدادی مسابقۃ القرآن الکریم کاانعقاد ہوا،جس کی صدارت حضرت مولانامحمد خیرالدین صاحب مظاہری نےفرمائی اور خطبہ استقبالیہ حضرت اقدس مولانا محمد اسلم جمالی صاحب قاسمی نے پیش کیا اور جملہ مساہمین کو مبارکباد پیش کی اور انہیں اہلا وسھلا مرحبا کہا۔
فرع اول میں 16/فرع ثانی میں 9/اورفرع ثالث میں 12/مساہمین نے شرکت کی اور دو عظیم ممتحن (1) حضرت قاری محمد عبد الماجد صاحب عرفانی (2)قاری محمد اسرافیل صاحب نے سوال و جواب کا سلسلہ شروع کیا،جو عصر کی اذان سے قبل تک چلتا رہا اور سوال و جواب کا دور ختم ہونےکےبعد متصلاہی حضرت قاری محمد عبدالماجد صاحب عرفانی نے مساہمین سے مخاطب ہو کر کہا: کہ مسابقۃ القران کریم میں شریک ہونا،یہی بہت بڑی سعادت اور نیک بختی کی بات ہے، جو طلباء سوالات کے جوابات نہیں دے سکےہیں ، انھیں حوصلہ پست کرنے کی ضرورت نہیں ہے، بل کہ حوصلہ بلند رکھیں ؛ کیوں کہ کامیابی ہمیشہ انہیں لوگوں کو ملتی ہے، جو بڑے حوصلہ کے مالک ہوتے ہیں۔
صدر مجلس حضرت مولانا محمد خیر الدین صاحب مظاہری نےمساہمین کو حوصلہ دیتے ہوئے کہا: کہ میدان مقابلہ میں وہی شخص کامیاب و ناکام ہوتا ہے ،جو مقابلہ میں حصہ لیتا ہے، اس لئے کہ شعر:گرتے ہیں شہسوار ہی میدان جنگ میں* وہ طفل کیا گرے جو گھٹنوں کے بل چلے۔
اس مسابقۃ القرآن الکریم میں شریک ہونے والے علماء کرام کے اسماء گرامی مندرجہ ذیل ہیں: حضرت مولانا اسرار احمد صاحب ندوی، حضرت مولانا مجیب الرحمن صاحب، حضرت قاری بشیر احمد صاحب، حضرت مولاناوقاری نثار احمد صاحب ،حضرت مولاناو قاری عتیق الرحمن صاحب، حضرت مولانا عالمگیر صاحب، حضرت مولانا عظیم الدین صاحب ،حضرت مولاناو قاری صابر صاحب باندوی۔