تعلیم گوشہ خواتین

دور حاضر میں تعلیم نسواں کی اہم ضرورت

تحریر: محمد خبیب القادری، مدنا پور بریلی شریف یوپی بھارت

بسم اللہ الرحمن الرحیم نحمدہ و نصلی علی رسول الکریم

عورت کی معنی ہیں چھپانے کی چیز یعنی پردہ؛ عورت پردے کے ساتھ ہی اچھی لگتی ہے کیونکہ پردہ عورت کی زینت اور بلندی ہے قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے” اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں سے اور اپنی صاحبزادیوں سے اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہ دو کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکا لیا کریں” (سورہ الاحزاب59) اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ پردہ عورت کے لیے بہت ہی اہم جیز ہے تاریخ گواہ ہے جب بھی عورت نے پردے کو اپنایا ہے تو پردے نے اس کی حفاظت کی ہے آج بھی آپ جائزہ لیجئے پردے والی مستورات اور غیر پردے والی کے مابین نمایاں فرق نظر آتا ہے: مگر پردہ عورت صحیح معنیٰ میں اس وقت کرتی ہے جب وہ تعلیم سے آراستہ و پیراستہ ہوتی ہے تعلیم یافتہ اور غیر تعلیم یافتہ مستورات کے مابین کئی طرح کے فرق ہیں مثلاََ دونوں کے بات کرنے کا انداز جداگانہ ہوگا دونوں کی خلوتیں جلوتیں جداگانا ہوں گی۔

آج کتنی عورتیں ایسی ہیں کہ جن کو وضوء اور غسل کا سنت طریقہ نہیں آتا کتنی عورتیں ایسی ہیں جن کو طہارت کے مسائل سے آگاہی نہیں ہے کتنی عورتیں ایسی ہیں جن کو نماز صحیح ادا کرنا نہیں آتی کتنی عورتیں ایسی ہیں جن کو شوہر کی خدمت کرنے کا طریقہ نہیں آتا ہے کتنی عورتیں ایسی ہیں جن کو صحیح معنوں میں اولاد کی پرورش کرنا نہیں آتی اس لیے لڑکیوں کو تعلیم دینا بہت ضروری ہے
تعلیم نسواں کی ہمارے معاشرے کے لیے بہت زیادہ ضرورت ہے کیونکہ جب لڑکی تعلیم سے آراستہ ہو گی تو وہ اپنے شوہر کی بھی اچھی طرح سے خدمت کر سکے گی اپنے والدین کی بھی اچھی طرح خدمت کر سکے گی اپنی ساس و سسر کی بھی کماحقہ خدمت کرسکے گی اور اپنی اولاد کی بھی اچھی طرح سے پرورش کرکے خدمت خلق خداکرنے کے طور طریقے سکھا دے گی اور اپنی زندگی بھی سنت کے مطابق گزار سکے گی

اور تعلیم یافتہ اور غیر تعلیم یافتہ عورت برابر نہیں ہوسکتیں اس لیے کہ اللہ رب العزت کا فرمان ہے کیا پڑھے لکھے اور بغیر پڑھے برابر ہیں؟
اللہ کے فرمان سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ پڑھے لکھے اور بغیر پڑھے برابر نہیں ہیں قرآن کا یہ فرمان مرد و زن دونوں کے لیے ہے دوسرے مقام پر اللہ کا فرمان ہے اللہ کے بندوں میں اللہ سے وہ لوگ ڈرتے ہیں جو علم والے ہوتے ہیں حدیث پاک میں ہے میرے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں “خیرکم من تعلم القرآن وعلمہ “تم میں بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے” یہ حکم بھی عام ہے مرد و زن دونوں کے لیے یکساں ہے پیارے آقا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ایک جگہ اور ارشاد فرماتے ہیں” طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم و مسلمہ” علم دین حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و زن پر فرض ہے
اس حدیث پاک میں علم حاصل کرنے کو فرض بتایا گیا ہے اتنا علم حاصل کرنا کہ حرام و حلال جائز اور ناجائز کے مسائل سے آگاہی حاصل ہو سکے فرض عین ہے
ایک مقام پر پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں “علم حاصل کرو ماں کی گود سے لے کر قبر میں جانے تک” ایک مقام پر پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں علم حاصل کرو اگرچہ چین جانا پڑے
ان آیات قرآنیہ اور احادیث کریمہ سے پتہ چلتا ہے علم حاصل کرنا ہمارے اور ہمارے معاشرے کے لیے ضروری ہے اس میں مرد و زن کی کوئی تخصیص نہیں
بہر کیف آج کے ماحول کے مطابق عورت کو علم حاصل کرنا نہایت اہم ہے کیونکہ علم حاصل کرنے سے شرعی مسائل سے آگاہی حاصل ہوتی ہے

لڑکی کو علم حاصل کیوں کرائیں؟

لڑکی علم حاصل کرے گی اور جب بڑی ہوگی اس کے بعد شادی ہوگی پہنچیے گی سسرال اللہ تعالی اس کو اولاد عطا فرمائے گا

پھر وہ اپنی اولاد کی پرورش کرے گی تو جب وہ علم رکھتی ہوگی تو یہ سارے کام شریعت کے حدود میں رہ کر کرے گی

جب علم والے اور غیر علم والے برابر نہیں ہیں تو ان کے اعمال بھی برابر نہیں ہوں گے اور نہ اقوال برابر ہوں گے اورافعال بھی جداگانہ ہوں گے

آج کے دور میں لڑکی کو تعلیم دینا بہت ضروری ہوگیا ہے اور دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم بھی دینا ضروری ہوتا چلا جا رہا ہے

میں آپ کو دو بہنوں کی مثال دے کر کے سمجھانا چاہتا ہوں کہ تعلیم نسواں کتنی ضروری ہے دو بہنیں ہیں دونوں کے ماں باپ ایک ہیں دونوں ایک ہی گھر میں رہتی ہیں لیکن ایک پڑھی لکھی ہے اور ایک غیر پڑھی ہے دونوں کے درمیان یہ طے ہوتا ہے کہ باری باندھ لیتے ہیں دو دن سارے گھر کا کام آپ کریں گی دو دن آپ کریں گی

گھر ایک ہے بہنیں دو سگی ہیں

پہلے بڑی بہن کی باری آئی( جو غیر پڑھی تھی)صبح اٹھی بغیر ہاتھ دھوئے آٹا گوندھنا شروع کر دیا حالانکہ پہلے ہاتھ دھونا چاہیے کیونکہ پیارے آقا حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں “جب تم صبح سو کر اٹھو تو پہلے اچھے طریقے سے ہاتھ دھو لو تمہیں نہیں معلوم کہ تمہارے ہاتھ نے کہاں رات گزاری

اس کے بعد میں روٹیاں بنائیں بعدہ جھاڑو پوچھا برتن وغیرہ صاف کیۓ

اس طرح بڑی بہن کے دونوں دن مکمل ہو گئے

اب باری آتی ہے چھوٹی بہن کی جو پڑھی لکھی تھی صبح کو اٹھتی ہے وضو بنا کرنماز فجر ادا کرتی ہے بعد نماز فجر قرآن پاک کی تلاوت کرتی ہے اس کے بعد مسائل فقیہ کا مطالعہ کرتی ہے بعد ازاں آٹا گوندھ کر روٹیاں بناتی ہے جھاڑو پونچھا برتن کی صفائی کرتی ہے وقت ظہر کے آتے ہی نماز ظہر ادا کرتی ہے عصر کی نماز ادا کرتی ہے مغرب کی نماز ادا کرتے اور عشاء کی نماز ادا کرکے سوجاتی ہے کسی نے پوچھا کہ تو رات کو اتنی جلدی کیوں سو جاتی ہے تو اس لڑکی نے کہا میرے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ رات کو جلدی سوؤ صبح جلدی اٹھو

(اس واقعہ کا فقیر چشم دید گواہ ہے)

لڑکیوں کو تعلیم دینے میں بہت سے فائدے ہیں ان میں سے ایک فائدہ تو یہ ہے

عورتیں گھروں میں جو برائیاں (چغل خوری کی شکل میں ہو یا گالی کی شکل میں) کرتی ہیں جب لڑکی پڑھ جائے گی تو وہ ان برے کاموں سے دور رہے گی اور دوسری عورتوں کو بھی دور رکھنے کی کوشش کرے گی

اور دوسرا فائدہ یہ ہےکہ عورتوں کے اندر کچھ غلط فہمیاں اور غلط رسمیں ہوتی ہیں وہ غلط فہمیوں اور غلط رسموں کو مٹا دے گی اور سنت پر خود بھی چلے گی اور دوسری عورتوں کو بھی سنت پر چلنے کی ترغیب دلائے گی

میرے دینی اور اسلامی بھائیوں اور بہنوں

اپنی اولادوں کو زیادہ سے زیادہ اسلامی تعلیم دو اپنی لڑکیوں کو حافظ قرآن بناؤ ؛عالمہ بناؤ؛ فاضلہ ومفتیہ بناؤ اور ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم بھی دو کیوں کہ دنیاوی تعلیم کی بھی بہت زیادہ ضرورت پیش

آرہی ہے جب آپ کی لڑکیاں حافظ قرآن بن جائیں گی عالم دین بن جائیں گی یا اپنے وقت کی مفتیہ بن جائیں گی تو آپ کو شرعی مسائل پوچھنے کے لیے کہیں دوسری جگہ جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی

اور ان لڑکیوں کو بھی اچھی طرح سے زندگی گزارنے کا طریقہ معلوم ہو جائے گا

اس مضمون کا مقصد و مطلب اور لب و لباب یہ ہے کہ تعلیم نسواں کی آج بہت ضرورت ہے اپنی اولاد کو ہر طرح کی تعلیم سے آراستہ و پیراستہ کریں یہ قصہ لطیف ابھی نا تمام ہے جو کچھ بیاں ہوا یہ آغاز باب تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے