ایک صحابی آئے یا رسول اللہ میرا پڑوسی ہے اس کی کھجور ٹیڑھی ہو کر میرے گھر میں چند اس کی شاخیں ہیں۔ اس پر جب پھل لگتا ہے اور ٹوٹ کر گرتا ہے تو میرے بچے اٹھا لیتے ہیں ہم غریب ہیں تو وہ بھاگتا ہوا آتا ہے اور آکر میرے بچوں کے منہ میں سے کھجور کو نکال لیتا ہے۔ یا رسول اللہ آپ اس کو کہیں کہ میرے چھوٹے چھوٹے بچوں پر اتنی زیادتی نہ کرے۔ آپ نے اسے بلایا وہ منافق تھا۔ آپ نے فرمایا بھئی ایک سودا کرتے ہو؟ اس نے پوچھا کون سا سودا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ کھجور کا درخت مجھے دے دو اور اس کے بدلے میں تمہیں جنت میں کھجور کا درخت لے کر دونگا۔ وہ کہنے لگا یارسول اللہ یہ اصل میں میرے بچوں کو بہت پسند ہے اگر کوئی اور کھجور ہوتی تو میں دے دیتا تو یہ میری معزرت ہے یا رسول اللہ اور چلا گیا۔
ایک صحابی بیٹھے تھے ابو دحداح وہ کہنے لگے یا رسول اللہ اگر میں وہ کھجور کا درخت لے دوں تو مجھے جنت میں کھجور کا درخت لیں دیں گے آپ؟ آپ نے فرمایا ہاں تو مجھے لے دے اس کے بدلے میں تمہیں جنت میں کھجور کا درخت لے دوں گا۔ وہ صحابی اٹھ کر اس منافق کے پیچھے چلے گئے اور بلایا اے بھائی بات سنو، کھجور کا درخت کتنے کا بیچو گے؟ اس نے کہا میں نے اللہ کے نبی کو نہیں دیا تمہیں کیسے دے دوں۔ انہوں نے کہا اچھا بھائی منہ سے بول کتنے پیسے لو گے۔ تو اس نے جان چھڑانے کے لیے کہا کہ اپنا سارا باغ مجھے دے دے اور یہ ایک کھجور کا درخت لے لے اور باغ میں 600 کھجور کے درخت اور یہ کھجور کا درخت کسی اور کو دینا ہے وہ کہنے لگے پکے ہو؟ سودے سے پھرو گے تو نہیں؟ کہا میں پاگل ہوں کہ میں مکر جاؤں گا مجھے 600 کھجور کے درخت مل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا مجھے منظور ہے کھجور کا درخت میرا اور سارا باغ تیرا۔
ابودحداح گئے اور باغ کے باہر کھڑے ہوگئے اندر بھی داخل نہ ہوئے اور جیب میں جو پیسے تھے وہ بھی زمین کے اندر ڈال دیے کہ یہ بھی باغ کی کمائی ہے اور باغ کا جنت کے بدلے سودا کر دیا ہے اللہ کے نبی سے اور اپنی بیوی کو آواز دی باہر آؤ یہ باغ اب ہمارا نہیں ہے، اس باغ کا اللہ کے نبی کے ساتھ سودا کر آیا ہوں بیوی نے جب اللہ کے نبی کا نام سنا تو وہ بھی بچوں کو لے کر باغ سے باہر آگئی اور کہا تم نے بہت خوبصورت سودا کیا۔
حضرت ابو دحداح اللہ کے نبی کے پاس گئے یارسول اللہ میں نے سودا کر لیا ہے۔ فرمایا ابو دحداح کیسے کیا سودا ؟ کہا یارسول اللہ سارا باغ دے دیا اور وہ کھجور کا درخت لے لیا۔ اللہ کے نبی نے فرمایا پھر میرا سودا بھی بدل گیا اور فرمایا میرے ساتھی میں اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ رہا ہوں اللہ نے تیرے لیے جنت میں ایک محل نہیں سینکڑوں محل بنا دیے ہیں اور ایک باغ نہیں ہزاروں باغ تیرے لیے تیار کر دیے ہیں۔ اور جب حضرت ابودحداح فوت ہوئے تو اللہ کے نبی نے فرمایا میں اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہوں ایک لاکھ جنت کے کھجور کے درخت ابو دحداح کے جنازے کے اوپر جھکے ہوئے ہیں۔
مسند عبد بن حمید: 1334
ابن حبان: 71
الطبرانی: 763
الحاکم: 2/20
شعب الایمان: 3451
بشکریہ: وقار محبوب