تحریر: محمد مجیب احمد فیضی، بلرام پور
حضرت نوح علیہ السلام کی قوم بت پرست ہو گئی تھی۔اور ان لوگوں کے پانچ بت بہت مشہور تھے۔جن کی پوجہ کرنے پر پوری قوم نہایت ہی اصرار کے ساتھ کمر بستہ تھی۔اور ان پانچ بتوں کے نام یہ تھے۔1ود 2سواع 3یغوث 4یعوق 5نسر ۔حضرت نوح علیہ السلام جو بت پرستی کے خلاف وعظ فرمایا کرتے تھے تو ان کی قوم ان کے خلاف ہر کوچہ وبازار میں چرچا کرتی پھرتی تھی۔اور حضرت نوح علیہ السلام کو طرح طرح کی ایذائیں دیا کرتی تھی۔چنانچہ قرأن مجید کا بیان ہے کہ
"اور کفار بولے ہر گز نہ چھوڑنا اپنے معبودوں کو۔اور ہرگز نہ چھوڑنا ود سواع اور یغوث اور یعوق اور نسر کو اور بے شک انہوں نے بہتوں کو گمراہ کردیا”
یہ پانچوں بت کون تھے؟ان کے بارے میں حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کے یہ پانچوں فرزند تھے جو نہایت ہی دیندار اور عبادت گزار تھے۔اورلوگ ان پانچوں کے بہت ہی محب اور معتقد تھے۔جب ان پانچوں کی وفات ہوگئی تو لوگوں کو بڑا رنج وصدمہ ہوا۔تو شیطان لعین نے ان لوگوں کی تعزیت کرتے ہوئے یوں تسلی دی کہ تم لوگ ان پانچ صالحین کا مجسمہ بنا کر رکھ لو۔اور ان کو دیکھ دیکھ کر اپنے دلوں کو تسکین دلاتے رہو۔چنانچہ پیتل اور سیسے کے مجسمے بنابنا کر ان لوگوں نے اپنی اپنی مساجد میں رکھ لیا۔کچھ دنوں تک تو لوگ ان مجسموں کی زیارت کرتے پھر لوگ ان بتوں کی عبادت کرنے لگے اور خدا پرستی چھوڑ کر بت پرستی کرنے لگے۔(صاوی)
اللہ جل مجدہ الکریم کے پیغمبر حضرت نوح علیہ السلام نو سو برس تک ان لوگوں کو وعظ سناسنا کر اس بت پرستی سے منع فرماتے رہے۔بالا أخر طوفان میں غرق ہو کر سب ہلاک ہو گئے۔مگر شیطان اپنی اس چال سے باز نہیں آیا۔اور ہر دور میں اپنے وسوسوں کے جادو سے لوگوں کو اسی طور پر بت پرستی سکھاتارہاکہ لوگ اپنے صالحین کی تصویروں اور مجسمے بناکر پہلے تو کچھ دنوں تک ان کی زیارت کرتے ریےاور ان کے دیدار سے اپنے دل بہلاتے رہے۔پھر رفتہ رفتہ ان تصویروں اور مجسموں کی عبادت کرنے لگے۔اس طرح شرک وبت پرستی کی لعنت میں دنیا گرفتار ہوگئئ ۔اور خدا پرستی اور توحید خالص کا چراغ بجھنے لگا۔جس کو روشن کرنے کے لئے انبیاء سابقین یکے بعد دیگرے برابر مبعوث ہوتے رہے۔یہاں تک کہ حضور رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ کے لئے بت پرستی کی جڑ اس طرح کاٹ دی کہ آپ نے تصویروں اور مجسموں کو کا بنانا ہی حرام فرمادیا۔اور حکم صادر فرمادیا کہ تصاویر اور مجسمے ہرگز ہرگز کوئ شخص کسی آدمی تو آدمی کسی جاندار کابھی نہ بنائے اور پہلے سے بن چکے ہیں ان کو جہاں بھی دیکھو فورا مٹاکر اور توڑ پھوڑ کر تباہ وبرباد کردو تاکہ نہ رہے بانس اور نہ بجے بانسری ۔
نام نہاد مسلمانوں ہوش کے ناخن لو!!!!
آج کل دیکھا جاتا یے کہ بہت سے پیروں کے مریدین نے اپنے پیروں کی تصویروں کو چوکھٹوں میں بند کرکے اپنے گھروں میں رکھ چھوڑا ہے اور خاص خاص موقعوں پر اس کی زیارت کرتے کراتے رہتے ہیں۔بلکہ بعض تو ان تصویروں پر پھول مالائیں چڑھا کر اگر بتی بھی سلگایا کرتے ہیں اور اس کے دھوئیں کو اپنے بدن پر ملا کرتے ہیں۔اگر یہ لوگ اپنی ان خرافات سے باز نہ رہے اور علماء اہل سنت نے اس کے خلاف علم مخالفت نہ بلند کیا تو اندیشہ ہے کہ شیطان کا پرانا حربہ اور اس کی شیطانی چال کا جادو مسلمان پر چل جائے گا۔اور أنے والی نسلیں ان تصویروں کی عبادت کرنے لگیں گی۔خوب کان کھول کر سن لو کہ!!!
حضور رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے بت پرستی کے جس درخت کی جڑوں کو کاٹ دیا تھا۔آج کل کے یہ جاہل بدعتی پیر اور ان کے توہم پرست مریدین بت پرستی کی ان جڑوں کو سینچ سینچ کر پھر شرک وبت پرستی کے درخت کو ہرا بھرا اور تناور بنا رہے ہیں۔آجکل کے جاہل اور دنیا دار پیروں سے تو کیا امید کی جا سکتی ہے کہ وہ اس کے خلاف زبان کھولیں گے مگر حق پرست اور حق گو علماء اہل سنت سے بہت کچھ امیدیں وابستہ ہیں۔کہ وہ ان خلاف شرع اعمال وافعال کے خلاف ان شاءاللہ ضرور علم جہاد بلند کریں گے ۔کیوں کہ تاریخ گواہ ہے کہ ہر اس موقع پر جب کہ اسلام کی کشتی گمراہیوں کے بھنور میں ڈگمگانے لگی ہے۔تو علماءاہل سنت ہی نے اپنی جان پر کھیل کر کشتئ اسلام کی نا خدائ کی ہے۔اور آخر طوفانوں کا رخ موڑ کر اسلام کی کشتی کو غرقاب ہونے سے بچالیا ہے۔
مگر فی زماننا اس کا کیا علاج؟ کہ ان بے شرع پیروں اور مکار باباؤں نے چند روپیوں کے بدلے کچھ مولویوں کو خرید لیا ہے اور یہ مولوی صاحبان ان بے شرع پیروں اور مکار باباؤں کو "مجذوب یا "فرقۂ ملامتیہ” کا خوبصورت لبادہ اوڑھا کر خوب خوب ان کے کشف وکرامات کا ڈنکا بجا رہے ہیں۔اور ان باباؤں کے نذرانے سے اپنی مٹھی گرم کر رہے ہیں اور اگر کوئ حق گو عالم ان لوگوں کے خلاف کوئ کلمہ کہہ دے تو بابا لوگ اپنے داداؤں کو بلا کر اس عالم کی مرمت کرادیتے ہیں۔اور ان زر خرید مولوی نے اپنی مخالفانہ تقریروں کی بوچھار سے بے چارے حق گو عالم کی زندگی دوبھر کردیتے ہیں۔اسی لئے میں نے اپنے اکابر علماء اہل سنت کو باربار کہتے ہوئے سنا ان کی تحرریں پڑھی کہ للہ اٹھو!!اور حق کے لئے کمر بستہ ہو کر کم ازکم اتناتو کردو کہ متفقہ فتوی کے ذریعہ یہ اعلان کردو کہ یہ داڑھی منڈے اول فول بکنے والے گنجیڑی ,تارک صوم وصلاۃ ,بے شرع بابا فاسق معلن ہیں۔جو خود گمراہ اور مسلمانوں کے لئے گمراہ کن ہیں۔اور ان لوگوں کو ولایت وکرامت سے دور کا بھی کوئ واسطہ نہیں۔مگر افسوس کہ ایک عالم بھی ہمارے اکابرین کے ان للکار وآواز پر کھڑا نہ ہوا۔بلکہ پتا یہ چلا کہ ہر باباکی جھولی میں ایک نہ ایک مولوی چھپا ہوا ہے۔جس کے خلاف کچھ کہنا خطرے سے خالی نہیں ہے۔کیوں کہ جو بھی ان باباؤں کے خلاف زبان کھولے گا ان نذرانہ خور مولویوں کی کاؤں کاؤں اور چاؤں چاؤں میں اس کی مٹی پلیدہو جائے گی۔
مسلماں کو یارب مسلماں بنادے
مسلماں کو اہل ایماں بنا دے۔