ازقلم: ابوحامد محمد شریف الحق رضوی مدنی کٹیہاری
حضرتِ عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ اور ادبِ رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم
حضرت امام بخاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی سند کے ساتھ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں :
قيل للنبی صلی الله عليه وسلم لو اتيت عبدالله بن ابی فانطلق اليه النبی صلی الله عليه وسلم وركب حمارا فانطلق المسلمون يمشون معه وهی ارض سبخة اٰتاه النبی صلی الله عليه وسلم قال اليك عنی والله لقد اذانی نتن حمارك فقال رجل من الانصار منهم والله لحمار رسول الله صلی الله عليه وسلم اطيب ريحا منك –
(صحیح بخاری شریف جلد اول صفحہ 370/)
"نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ عبداللہ بن ابیّ کے پاس تشریف لے جاتے تو اچھا تھا – نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم درازگوش پر سوار ہوکر اس کے پاس تشریف لے گئے – مسلمان پیدل حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ساتھ چلے اور وہ شور زمین تھی جب حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اس کے پاس پہنچے تو اس نے کہا ! ہم سے دور رہیں – واللہ تیرے گدھے کی بو سے مجھے ایذاء پہنچی ‘ تو ان میں سے ایک انصاری نے کہا واللہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے درازگوش کی خوشبو تیری بو سے زیادہ بہتر ہے "
علامہ بدرالدین عینی رحمۃ اللہ علیہ کا اس پر روح پرور تبصرہ ملاحظہ فرمائیے –
صحابۂ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کا یہ فعل تعظیمِ رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے ہے اور حضور اقدس سیدعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ادب اور محبت شدید پر دلالت کر رہا ہے – اس سے ثابت ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی تعظیم وتوقیر میں مبالغہ جائز ہے کیونکہ صحابی نے مطلقًا گدھے کی خوشبو کو عبداللہ بن ابیّ کی بو سے بہتر قرار دیا اور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے انکار نہیں فرمایا –
(عمدۃ القاری جلد 13/ صفحہ 381/)