نتیجۂ فکر: شمس الحق علیمی، مہراج گنج
رسولِ خدا کی ثنا لکھ رہا ہوں
یوں بیمار دل کی دوا لکھ رہا ہوں
نہ چھیڑو مجھے تم ابھی تو نبی کے
تبسّم پہ میں تبصرہ لکھ رہا ہوں
جو جامِ شہادت پئے کربلا میں
انہیں زندہ یوں ہی سدا لکھ رہا ہوں
درودوں کی ڈالی لبوں پر سجا کے
میں نعتِ شہِ انبیا لکھ رہا ہوں
رسول خدا آ پ کا نام دل پر
میں دھڑکن سےصبح ومسا لکھ رہا ہوں
وہابی کو گھر سے بھگانے کی خاطر
فقط نام احمد رضا لکھ رہا ہوں
جو عالم میں بچتا رہا معصیت سے
اُسے میں یہاں پارسا لکھ رہا ہوں
جو پڑھتا ہے کلمہ فقط اب زباں سے
منافق اُسے برملا لکھ رہا ہوں
مدینے کی خاکِ شفا کو ہی شمسی
ہمیشہ میں دردِ دوا لکھ رہا ہوں