علما و مشائخ نعت رسول

خلد زارِ طیبہ میں شامِ مدحت

حضور اشرف الفقہاء کی بزم میں…!
٢/ رمضان المبارک یومِ ولادت حضور اشرف الفقہاء پر خراجِ عقیدت

تحریر: غلام مصطفیٰ رضوی
نوری مشن مالیگاؤں
gmrazvi92@gmail.com

مدینہ شریف کی بہاریں تھیں…شامِ طیبہ سبحان اللہ…نور نور سماں تھا…محفلِ ذکرِ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سجی ہوئی تھی… اشرف الفقہاء مفتی محمد مجیب اشرف صاحب کے تحریر کردہ نغمے نچھاور کیے جا رہے تھے… درِ محبوب اور ذکرِ محبوب… عجب گھڑی تھی… عجب سماں تھا… دل کا ہر تار ہمنوا ہو گیا… لفظ لفظ احساس جگا رہا تھا… معنیٰ کی تفہیم ہو رہی تھی… محبتوں کی شمع طاقِ دل پر فروزاں تھی… بزم روشن اور دل بھی روشن… فکر پاکیزہ اور نغمۂ مدحت سے فضا مشک بار… آنکھیں اشکبار…. حضور اشرف الفقہاء والہانہ انداز میں جھوم رہے تھے… آپ بھی بزمِ مدحت میں حضور اشرف الفقہاء کے سوزِ دروں کا کیف محسوس کیجئے… ؎

سنتِ سرورِ کونین سے جڑتا جاتا
یوں مسلماں، نہ ہرگز کبھی مارا جاتا

مل گیا خیر سے دامانِ کرم کا سایہ
ورنہ اس دھوپ میں سب کچھ مِرا جلتا جاتا

شکریہ آپ کی چشمانِ کرم کا مولیٰ
ورنہ مظلوم کو ظالم کا ستم کھا جاتا

مِری فریاد کو سُن لیتے اگر شاہِ اُمم
سخت مشکل میں بھی جینے کا مزا آجاتا

میں نے آواز لگائی ہے بڑے دَرد کے ساتھ
آہ بیکس کا مددگار کوئی آ جاتا

اپنے آقا کی محبت کا اگر ہوتا شعور
ہم غلاموں کا کبھی کچھ نہیں ہوتا جاتا

مِری قسمت کا ستارا بھی چمک جاتا حضور
خاکِ طیبہ کا کوئی ذرہ اگر پا جاتا

اس کی قسمت پہ نہ کیوں رشک کریں اہلِ نظر
جو لگاتار ہو سرکار میں آتا جاتا

کاش طیبہ کے سفر میں کبھی ایسا ہوتا
موئے تن نعتِ نبی جھوم کے گاتا جاتا

کاش! محشر میں کوئی ایسا بھی موقعہ ملتا
نعت سرکار کی، سرکار میں پڑھتا جاتا

جامِ جمشید کی خواہش، نہ زر و مال کی فکر
یوں ہی سرکار میں، اشرفؔ رہے آتا جاتا

نعت خواں محویت میں پڑھ رہے تھے… محفل پر کیف طاری تھا… حضور اشرف الفقہاء بھی والہانہ انداز میں گنگنا رہے تھے… دل سُرور آشنا تھے… آنکھیں نم تھیں… وارفتگیِ شوق… ارض رشکِ ارم، درِ حبیب پہ ذکرِ حبیب صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم… جلوے پیش نظر… کیف و اُلفت کی یہ محفل!خلد زارِ طیبہ میں سجی تھی… اشرف الفقہاء نے بتایا کہ یہ کلام مدتوں قبل لکھا گیا… مقبول ہوا، ایسا کہ ؎

جامِ جمشید کی خواہش، نہ زر و مال کی فکر
یوں ہی سرکار میں، اشرفؔ رہے آتا جاتا
(٢٠١٦ء کی یادداشت سے ملخص)
۞۞۞

تبصرہ:
مشک بار لہجے اور نغمات دل پذیر سے محفل مہکانے والے اشرف الفقہاء کا آج ٢ رمضان المبارک کو یومِ ولادت ہے…لیکن بظاہر آپ اس جہان میں نہیں… نہیں نہیں روحانی طور پر اب بھی موجود ہیں… ان کی نسبتوں کی قندیل آج بھی فروزاں ہے… ان کی خدمات کے نقوش تازہ ہیں… ان کی یادوں کے چراغ فصیلِ اہلسنّت پر روشن ہیں… ان کے لگائے ہوئے اشجار تناور ہو چکے ہیں… مسلکِ اعلٰی حضرت کی فصل سرسبز و شاداب ہے… خاکِ ناگپور میں آسودۂ خواب ہیں… لیکن! فروغ عشقِ رسول کی بنیاد پر بزم میں ان کا چرچا ہے… اور اشرف الفقہاء کی روحانیت آج بھی محسوس ہوتی ہے ؎

دیکھ تو نیازی ذرا سو گیا کیا دیوانہ
اُن کی یاد میں شاید آنکھ لگ گئی ہوگی

الٰہی! اشرف الفقہاء کے درجات بلند فرما… ان کے ایک نکاتی مشن "فروغ مسلکِ اعلیٰ حضرت” کے لیے ہمیں سرگرمِ عمل رکھ… بزمِ اشرف الفقہاء تادیر سجی رہے… مدحت کی موجیں یہ نغمے الاپتی رہیں… ؎

جامِ جمشید کی خواہش، نہ زر و مال کی فکر
یوں ہی سرکار میں، اشرفؔ رہے آتا جاتا

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com