ازقلم: ابواسیدعبید رضا مدنی
رئیس مرکزی دارالافتاء اہلسنّت عیسیٰ خیل ضلع میانوالی
سوال1:
کیا قے (الٹی) سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ؟
جواب:
قے (الٹی) کی صرف دو صورتیں ایسی ہیں، جن میں روزہ ٹوٹ جاتا ہے باقی تمام صورتوں میں روزہ نہیں ٹوٹتا۔
قے کی جن صورتوں میں روزہ ٹوٹ جاتا ہے وہ یہ ہیں :
1- روزہ یاد ہونے کے باوجود جان بوجھ کر قے کی مثلاً انگلی وغیرہ حلق میں ڈال کر قے کی اور وہ قے منہ بهر ہوئی تو روزہ ٹوٹ جائےگا بشرطیکہ قے کھانے، پانی یا بہتے خون وغیرہ کی ہو۔
2- بغیر اختیار کے منہ بھر قے آئی اور ایک چنے یا اس سے زیادہ مقدار میں واپس حلق سے نیچے واپس لوٹا دی تو روزہ ٹوٹ جائے گا.
(ردالمحتار علی الدرالمختار، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم و ما لایفسدہ، جلد 3، صفحہ 450، 451، 452، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
فائدہ :
جس قَے کو بغیر تَکَلُّف کے نہ روکا جا سکے اُسے "مُنہ بھَر قَے” کہتے ہیں.
(فتاوی عالمگیری، جلد 1، صفحہ 11، دارالفکر بیروت)
سوال2:
کیا روزے میں احتلام ہوجانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ؟
جواب:
روزے میں احتلام ہوجانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
(ردالمحتار علی الدرالمختار، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم و ما لایفسدہ، جلد 3، صفحہ 421، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال3:
اگر روزے کی حالت میں فرض غسل کرنا ہو تو کیا کلی کرنا اور ناک میں پانی چڑھانا منع ہے ؟
جواب :
روزہ شروع ہونے سے پہلے غسل فرض ہو یا روزہ میں احتلام ہو جانے کی وجہ سے غسل فرض ہو تو روزہ کی حالت میں غسل کے تمام فرائض ادا کیے جائیں گے.
غسل میں کلی کرنا اور ناک میں نرم حصہ تک پانی پہنچانا اور تمام ظاہری بدن پر ایک مرتبہ پانی بہانا فرض ہے، ان فرائض کے بغیر نہ غسل اترے گا اور نہ نمازیں ہوں گی.
(ماخوذ از ردالمحتار علی الدرالمختار، کتاب الطھارۃ، جلد 1، صفحہ 311، 312، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ وغیرہ)
سوال4:
روزے میں فرض غسل کرنا ہو تو کیا غرغرہ کرسکتے ہیں ؟
جواب:
روزہ ہو تو غرغرہ نہیں کریں گے اور عام دنوں میں بهی غرغرہ غسل کا فرض یا کلی کا حصہ نہیں بلکہ ایک جداگانہ سنت ہے وہ بهی اس وقت سنت ہے جب روزہ نہ ہو، کیونکہ روزے کی حالت میں غرغرہ مکروہ ہے.
(حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح، جلد 1، صفحہ 152، المکتبۃ الغوثیہ، الجوھرۃ النیرۃ شرح مختصر القدوری، جلد 1، صفحہ 30، مکتبہ رحمانیہ، نماز کے احکام، صفحہ 102، مکتبۃ المدینہ کراچی )
سوال5:
کیا روزے کی حالت میں مسواک کرسکتے ہیں ؟
جواب :
روزے کی حالت میں دن کے کسی بھی وقت مسواک کر سکتے ہے اور اس سے اور دنوں کی طرح سنت کا ثواب بھی حاصل ہو گا البتہ اگر مسواک چبانے سے اس کے ریشے چھوٹتے ہوں یا مزہ محسوس ہو تو ایسی مسواک روزے کی حالت میں نہیں کرنی چاہیے.
(البحرالرائق، کتاب الصوم، باب مایفسد الصوم و ما لایفسدہ، جلد 2، صفحہ 411، مطبوعہ کوئٹہ، فتاوی رضویہ، جلد 10، صفحہ 511، رضا فاؤنڈیشن لاہور)
سوال 6:
کیا روزے کی حالت میں ٹوتھ پیسٹ اور منجن کرسکتے ہیں ؟
جواب:
روزے کی حالت میں ضرورتِ صحیحہ کے بغیر ٹوٹھ پیسٹ اور منجن وغیرہ کرنا مکروہِ تنزیہی ہے اور اگر اس کا کوئی جز حلق سے نیچے اتر گیا تو روزہ ہی ٹوٹ جائے گا، اس لیے روزے کی حالت میں ان کو استعمال کرنے سے بچنا چاہیے۔
(ماخوذ از فتاوی رضویہ، جلد 10، صفحہ 551، رضا فاؤنڈیشن لاہور)
سوال7:
روزے کی حالت میں تیل لگانا اور زیرِ موئے ناف بنانا کیسا ہے ؟
جواب:
روزے کی حالت میں تیل لگانا اور موئے زیر ناف بنانا جائز ہے, ان سے روزہ نہیں ٹوٹتا.
(ردالمحتار علی الدرالمختار، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم و ما لایفسدہ، جلد 3، صفحہ 421، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ وغیرہ)
سوال8:
کیا سرمہ لگانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ؟
جواب :
سرمہ لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا.
(ردالمحتار علی الدرالمختار، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم و ما لایفسدہ، جلد 3، صفحہ 421، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سوال 9:
کیا روزے کی حالت میں سرمے کی طرح کاجل بھی لگا سکتے ہیں ؟
جواب:
جی نہیں!
کاجل کا حکم سرمہ والا نہیں لہذا روزے کی حالت میں کاجل نہیں لگا سکتے.
(دارالافتاء اہلسنت، دعوتِ اسلامی)
سوال 10:
کیا روزے کے لئے سحری شرط ہے ؟
جواب:
روزے کے لئے سحری شرط نہیں ہے، سحری کے بغیر بھی روزہ ہوسکتا ہے مگر جان بوجھ کر سحری نہ کرنا اپنے آپ کو عظیم سنت سے محروم کرنا ہے۔
لہذا اگر سحری نہ کی اور رات میں روزے کی نیت کرلی تھی یا پهر زوال سے پہلے پہلے نیت کرلی تو روزہ ہوجائے گا لیکن سحری کا وقت ختم ہونے کے بعد اور زوال سے پہلے نیت اُس وقت کرسکتے ہیں جب دو چیزیں پائی جائیں :
1- پہلی چیز یہ کہ روزہ بند ہونے کے بعد سے کوئی منافی روزہ کام مثلا کهانا پینا وغیرہ نہ کیا ہو.
2- دوسری چیز یہ کہ یوں نیت کرے کہ میں روزہ بند ہونے کے وقت سے روزے سے ہوں۔
(ردالمحتار علی الدرالمختار، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم و ما لایفسدہ، جلد 3، صفحہ 393، 394، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
نوٹ :
سحری میں خوب ڈٹ کر کھانا ہی ضروری نہیں، چند کھجوریں اور پانی ہی اگر بہ نیتِ سحری استعمال کرلیں جب بھی کافی ہے (یعنی سحری ہوجائے گی۔)
(فیضان رمضان مُرَمَّم، صفحہ 108، مکتبۃ المدینہ کراچی)
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ وسلم