مفسر اعظم، حضرت مولانا محمد ابراہیم رضا خان رضوی جیلانی میاں علیہ الرحمہ کی ولادت ۱۰ ربیع الاول یا ربیع الثانی ۱۳۲۵ھ (۲۳ اپریل یا مئی ۱۹۰۷ء) کو بریلی شریف، اترپردیش، ہند میں ہوئی۔
اعلی حضرت نے خاندان اور بریلی شریف کے معززین کی موجودگی میں آپ کو خلافت و اجازت سے سرفراز فرمایا اور فرمایا کہ، ’’میرا پوتا میری زبان ہوگا‘‘۔ حجۃ الاسلام کے وصال کے بعد تاحیات دار العلوم منظر اسلام کے مہتمم اور شیخ الحدیث رہے۔ طلبہ پر بہت شفیق تھے۔ علم کلام سے شغف تھا۔ مسلک اہلسنت کی اشاعت میں مسلسل کوشش فرماتے۔
آپ محسن اہلسنت، ماہر علوم نقلیہ و عقلیہ، علم و عمل کے پیکر، مہتمم و شیخ الحدیث دار العلوم منظرم اسلام، عوام و خواص کے مرجع تھے۔ مسلک اہلسنت کی اشاعت میں مسلسل کوشش فرماتے، جہاں بھی جاتے اعلی حضرت کی زبان ہوتے، حق آپ کا ہمرکاب اور باطل سرنگوں اور خراب ہوتا.
ایک مرتبہ پوپری تھانہ ضلع مظفر پور کا ایک پیدائشی گونگا آپ کی دعا سے زبان والا ہو گیا۔ آپ کی اس روشن کرامت نے گاؤں کے بکثرت کافروں اور بدمذہبوں کو حلقہ بگوش اسلام کیا۔
11 صفر المظفر 1385ھ بروز ہفتہ علی الصباح 7 بجے وصال فرمایا۔ بحر العلوم مفتی سید محمد افضل حسین رضوی نے نماز جنازہ پڑھائی اور بریلی شریف میں روضۂ اعلی حضرت کے دائیں جانب آرام فرما ہوئے۔ (تذکرہ علمائے اہلسنت، حیات مفسر اعظم، تجلیات خلفائے اعلی حضرت، مفتی اعظم اور اُنکے خلفاء)