ازقلم : سعدیہ بتول اشرفی (سبا)
خوار و بیمار و خطا وار و گنہ گار ہوں میں
رافع و نافع و شافع لقب آقا تیرا
مشکل الفاظ کے معنی
خوار – ذلیل ،
خطاوار – مجرم ،قصور وار
رافع- دور کرنے والے
نافع – فائدہ پہنچانے والے
شافع – بخشوانے والے
لقب- وصفی نام
آقا- مالک
مطلبِ شعر
میں ذلیل ہوں بیمار ہوں میں مجرم ہوں گنہگار ہوں ، میرے آقا ! یا رسول اللہ ﷺ آپ تو رافع (دور فرمانے والے) ہیں
تشریح
آقاﷺ مصیبتوں ، پریشانیوں ، غموں ، تاریکیوں ،مصائب و آلام، عذابات کو دور فرمانےوالے ہیں ، جس نے جس مشکل میں پکارا آپ ﷺ نے حاجت روائی فرمائی۔
امام بوصیری رضی اللہ عنہ کا ایک ہاتھ فالج زدہ ہوگیا تھا آپ نے قصیدۂ بردہ شریف لکھا خواب میں آقاﷺ تشریف لائے اور چادر مبارک ان پر ڈالی صبح دیکھا تو ہاتھ بلکل ٹھیک تھا سبحان اللہ!
مجھے کیا فکر ہو اختر میرے یاور ہیں وہ یاور
بلاؤں کو جو میری خود گرفتار بلا کردیں
عزیزات! پہلی امتیں جب گناہ کرتی تھیں تو صبح ان کے دروازوں پر لکھ دیا جاتا تھا اور سب کے سامنے گناہ ظاہر ہوجاتا تھا یہ نبئ کریمﷺ ہی کی برکت ہے کہ ہمارے عیب ہمارے گناہ چھپے ہوئے ہیں پہلی امتیں نافرمانی کرتی تھیں تو پوری قوم پر عذاب نازل کیا جاتا تھا قوم کی قوم تباہ کردی جاتی تھی قوم کی قوم الٹ دی جاتی تھی یہ حضور ﷺ ہی کی برکت ہے کہ آج پوری قوم پر عذاب نہیں آتا اور آپ کے سبب اللہ پاک عذاب دور فرماتا ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے۔
وما کان اللہ لیعذّبھم و انت فیھم
اور اللہ کا کام نہیں کہ انہیں عذاب کرے جب تک ائے محبوب تم ان میں تشریف فرما ہو ۔
سبحان االلہ
امام فرماتے ہیں رافع ، و نافع(فائدہ پہنچانے والے)
سبحان اللہ! صرف دنیا ہی میں نہیں بلکہ جہاں کوئ کسی کا نہ ہوگا اس میدان قیامت میں بھی فائدہ پہنچانے والے ہیں
کہیں راتوں کو ہمارے لئے رو رو کر دعا فرماکر
کہیں جود و سخا کی بارش فرما کر
کہیں ہمارے گناہوں کی بخشش کروا کر
کہیں ہمارے لئے رحمت بن کر
وما ارسلنک الا رحمت اللعالمین
کہیں امتی امتی کی صدا
شبِ معراج یاد فرما کر
دنیا میں تشریف لا کر
طریقۂ زندگی بتا کر
ہمارے لئے بھلائ چاہ کر
ہمیں جہنم سے بچاکر
جنت میں لے جاکر
ہر جگہ ہر وقت فائدہ پہنچانے والے ہیں پھر میں ۔خوار، بیمار ، خطاکار ہوں تو کیا ہوا میرے آقا ﷺ رافع ، و نافع ہیں پھر مجھے کس بات کا غم ، _
رافع و نافع و شافع
اللہ کے حبیبﷺ شفاعت فرمانے والے بھی ہیں بلکہ سب سے پہلے آپ ہی شفاعت فرمائیں گے سب سے پہلے آپ ہی کی شفاعت قبول فرمائ جائے گی
حضرت کعب ابن مالک رضی اللہ عنہ حضور ﷺ سے روایت فرماتے ہیں کہ بروز قیامت لوگ اٹھائے جائیں گے پس میں اور میری امت ایک ٹیلہ پر ہوں گےاللہ تعالیٰ مجھ کو سبز جوڑا پہنائے گا پھر مجھے اذنِ شفاعت دے گا جو خدا چاہے گا کہوں گا_ یہ ہی مقام محمود ہے
( شفا شریف ، مسند احمد)
ام المؤمنین حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے حضور ﷺ نے فرمایا : مجھے میری امت کا حال دکھایا گیا جو میرے بعد کرے گی اور ایک دوسرے کا خون بہائے گی اور گزشتہ امتوں کا عذاب دکھایا گیا جو ان سے پہلے ان پر سبقت کرچکا ہے _ تو میں نے اللہ تعالیٰ سے سوال کیا کہ مجھے ان کی شفاعت بروز قیامت دے سو اللہ پاک نے عطا فرمایا_
(شفا شریف، حاکم کتب الایمان)
حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا : مجھے اختیار دیا گیا کہ یا تو میں اپنی آدھی امت ( بلا حساب و کتاب) جنت میں داخل کروا لوں یا شفاعت کو قبول کروں_
تو میں نے شفاعت کو اختیار کیا کیوں کہ وہ عام سودمند ہے_ کیا تم اس کو متقیوں کے لئے خیال کرتے ہو؟ نہیں، بلکہ یہ گنہگاروں اور خطاکاروں کے لئے ہے
( شفا شریف،ابن ماجہ )
اللہ اللہ سبحان اللہ !
اسی لئے تو امام فرماتے ہیں نا کہ
خوار و بیمار و گنہگار و خطاکار ہوں میں
رافع و نافع و شافع لقب آقا تیرا
میں گنہگار ہوں میں خطا کار ہوں تو کیا ہوا میرے آقا میرے محبوب ﷺ شفاعت فرمانے والے ہیں
اللہ اللہ کیا ہی انداز شفاعت ہوگا کہیں میزان کا پلڑا بھاری کروارہے ہیں ، تو کہیں پل صراط پر سے گنہگار امت کو گزار رہے ہیں ، کہیں تشنہ لبوں کو کوثر کا لبالب جام عطا فرمارہے ہیں ، تو کہیں گرتے ہوؤں کو تھام رہے ہیں ، کہیں روتے ہوؤں کو ہنسارہے ہیں ، کوئ کہیں مدد کے لئے پکار رہا ہے تو کوئ کہیں سے فریاد کررہا ہے
” کوئ قریب ترازو کوئ لب کوثر
کوئ صراط پہ ان کو پکارتا ہوگا”
” کسی طرف سے صدا آئے گی حضور آؤ
نہیں تو دم میں غریبوں کا فیصلہ ہوگا "
” ہرزا جان فدا نرم نرم پاؤں سے
پکار سن کے غریبوں کی دوڑتا ہوگا”
پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گے
آپ روتے جائیں گے ہم کو ہنساتے جائیں گے”
آپ ہی کو مقام محمود عطا کیا جائے گا جہاں پر غضب الٰہی کے سامنے کسی کو زبان کھولنے کی طاقت نہ ہوگی اس وقت سب سے پہلے آقاﷺ اذن الہی سے شفاعت فرمائیں گے اور پھر
"دکھائ جائےگی محشر میں شانِ محبوبی
کہ آپ ہی کی خوشی آپ کا کہا ہوگا”
سبحان اللہ!
انداز شفاعت کو امام کس انداز میں بیان فرماتے ہیں کہ
"کیا ہی ذوق افزا شفاعت ہے تمہاری واہ واہ
قرض لیتی ہے گناہ پرہیز گاری واہ واہ”
پھرکیا غم جو میں بیمار ہوں ، میں ذلیل و خوار ہوں ، میں مجرم ہوں ، میں گنہگار ہوں __
خوار و بیمار و خطا وار و گنہگار ہوں میں
رافع و نافع و شافع لقب آقا تیرا