ازقلم: سعدیہ بتول اشرفی (سبا)
زہے عزّت و اعتلائے محمدﷺ
کہ ہے عرشِ حق زیرِ پائے محمدﷺ
مشکل الفاظ کے معنی:
زہے:- کلمۂ تحسین ، بہت خوب ، واہ
اعتلاء:- رفعت و بلندی
زیرِ پا:- پاؤں کے نیچے
مطلبِ شعر:
سبحان اللہ واہ واہ ! کیا بات ہے اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب ﷺ کو اتنا بلند رتبہ عطا فرمایا ہے کہ عرشِ معلی اپنی تمام تر بلندیوں کے باوجود آقا ﷺ کے پاؤں کے نیچے ہے۔
اور آقا ﷺ کے قدمِ پاک کے بوسے لے کر فخر محسوس کررہا ہے ناز کر رہا ہے۔ کہ
عرش کی آنکھوں کے تارے ہیں وہ خوشتر ایڑیاں
قارئین کرام ! عرش کو عرش کہا ہی اس لئے گیا ھے کہ وہ ساری مخلوق سے اوپر اور بلند ہے۔
تو جب آقا ﷺ کے قدم مبارک اس سے اوپر ہوگئے۔
اور عرش نیچے رہ گیا تو اب اس کو اس معنی میں عرش کہلانے کا کیا حق ہے کہ کہے "میں بلند ہوں اس لیے عرش ہوں” بلکہ اب تو اس کی فضیلت تو اضافی رہ گئی حقیقی بلندی والی فضیلت سرکار ﷺ کے قدموں کو مل گئ
اس لیے جو بعض روایتوں میں آتا ہے ” اول ما خلق اللہ عرش ” اللہ نے سب سے پہلے عرش کو پیدا فرمایا۔
تو ” اول ما خلق اللہ نوری” والی حدیث کے ساتھ مطابقت پیدا کرنے کے لیے۔
علماے کرام نے فرمایا یہاں عرش سے مراد بھی حضورﷺ ہی کی ذات ہے۔
سبحان اللہ!اعتلائے محمدﷺ
نبی پاک ﷺ کی بلند و شان کا اندازہ کون لگا سکتا ہے۔
جن کے خود رب کائنات ارشاد فرماتا ہے:
” من یطع الرسول فقد اطاع اللہ”
جس نے رسول کا حکم مانابے شک اس نے اللہ کا حکم مانا۔
آقاﷺ کی شان بہت بلند ، ارفع و اعلی ہے اللہ تعالیٰ اپنے پاک کلام میں ارشاد فرماتا ہے:
تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍۘ-مِنْهُمْ مَّنْ كَلَّمَ اللّٰهُ وَ رَفَعَ بَعْضَهُمْ دَرَجٰتٍؕ-وَ اٰتَیْنَا عِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ الْبَیِّنٰتِ وَ اَیَّدْنٰهُ بِرُوْحِ الْقُدُسِؕ (۲۵۳)
یہ رسول ہیں ہم نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت عطا فرمائی ، ان میں کسی سے اللہ نے کلام فرمایا اور کوئی وہ ہے جسے سب پر درجوں بلندی عطا فرمائی،اور ہم نے مریم کے بیٹے عیسی کو کھلی نشانیاں دیں اور پاکیزہ روح سے اس کی مدد کی۔
سبحان اللہ! اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام علیھم السلام کا ذکر فرمایا ہے حضرت موسی علیہ السلام سے کوہ طور پر کلام فرمایا۔
اور یہ ہی شرف آقا ﷺ کو شب معراج عطا ہوا
دوسرے نبی جن کا آیت کریمہ میں تذکرہ ہے وہ حضرت عیسی علیہ السلام ہیں جنھیں اللہ تعالیٰ نے روشن نشانیاں عطا فرمائی مردے کو زندہ کرنا ،
بیماروں کو تندرست کرنا ، غیب کی خبریں دینا نیز حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعہ آپ کی مدد کی۔
پیاری بہنو! تیسرے جن ہستی کا آیت کریمہ میں ذکر فرمایا گیا ہے جن کے لیے فرمایا کہ ہم نےدرجوں بلندی عطا فرمائی یہ ہمارے آقا و مولی تاجدار انبیاء ﷺ ہیں۔
، تمام امت کا اجماع ہے اور کثیر احادیث کریمہ سے یہ عقیدہ ثابت ہے کہ تمام انبیاء کرام علیہم السلام میں سب سے افضل ہمارے آقا و مولی ﷺ ہیں۔
اس آیت کریمہ میں نام پاک ذکر نہ کیا گیا
فرمایا : اور کوئی وہ ہے جسے سب پر درجوں بلندی عطا فرمائی۔
سبحان اللہ نام پاک کی تشریح نہ کرنے سے بھی بلندی و شان ظاہر فرمانا مقصد ہے۔
کہ مخفی رہنے کے باوجود جب ہم پڑھتے ہیں ” اور کوئی وہ ہے جسے سب پر درجوں بلندی عطا فرمائی "
تو ذہن صرف اور صرف ایک ہی ذات کریمہ کی طرف جاتا ہے تشریح کی ضرورت نہیں ، نام لینے کی ضرورت نہیں ، صفتِ خاصہ کو بیان کرنے کی ضرورت نہیں ، بلندی کا ذکر آئے گا تو ذہن ادھر ہی جائے گا، رفعت کا ذکر آئے گا تو ذہن ادھر ہی جائے گا۔
اس کے تحت میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ اس طرح کے جو الفاظ ہیں ، رفعت و شان ظاہر کرنے کے لئے جیسے فضیلت،عظمت،شرافت،کرامت وغیرہ۔ (یہ کچھ لوگ ایک ہی سمجھتے ہیں، مگر ان میں فرق ہے۔)
فضیلت: علم و عمل سے حاصل ہوتی ہے۔
عظمت: نسبت سے حاصل ہوتی ہے۔
کرامت: حکم الہی سے حاصل ہوتی ہے۔
شرافت: نسب سے حاصل ہوتی ہے۔
تو جہاں فضیلت کی بات آئی وہاں رسولوں کا ذکر ہوا۔
فرمایا :تلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍۘ-
بعض کو بعض پر فضیلت دی۔
مگر نبی ﷺ کے لیے فضیلت کا لفظ نہ لیا کہ یہ بعض فضیلت والا ہے ۔
نہ شرافت کا کہ یہ بعض شرافت والا ہے، یا کرامت والا ہے،۔ یا عظمت والا ہے۔
اگر کسی ایک کا ذکر ہوتا تو دوسرے کی طرف ذہن مشکوک ہوتا کہ پتہ نہیں عظمت تو حاصل ھے فضیلت بھی ہے کہ نہیں۔
کرامت تو حاصل ھے شرافت ہے کہ نہیں ، اس لئے رفعت کا لفظ استعمال کیا "وَ رَفَعَ بَعْضَهُمْ دَرَجٰتٍؕ ” رفعت سب کو جامع ہےجو بلند ہوگا وہ شریف بھی ہوگا فضیلت والا بھی ہوگا۔
کرامت والا بھی ہوگا عظمت والا بھی ہوگا سبحان اللہ!
تو عزیز بہنو! فرمایا: کوئی وہ ہے جسے سب پر درجوں بلندی عطا فرمائی ، نام ظاہر نہ فرما کر اس سے بھی شان ظاہر فرمادی کہ تمام انبیاء کرام علیہم السلام پر بلندی کی بات آئے تو سوائے۔
ذاتِ مصطفیﷺ کے یہ وصف کسی پر صادق ہی نہ آئے۔
اور پھر آپ دیکھیں کس پر بلندی عطا فرمائی؟ جو پہلے ہی بلند ہیں ان پر بلندی عطا فرمائی۔
تمام مخلوق میں سب سے افضل و اعلی سب سے بلند مرتبے والے انبیاء کرام علیہم السلام ہیں ان بلند رتبے والوں میں بلندی عطا فرمائی
سبحان اللہ! اب ان کی بلندی و شان کا اندازہ کون لگا سکتا ہے ؛
پھر کیوں نہ ہم کہیں
زہے عزت و اعتلائے محمدﷺ
کہ ہے عرش حق زیر پائے محمدﷺ