کالم نگار: آصف جمیل امجدی
گزشتہ دوسال سے کورونا وائرس قہر بن کر فضا کو زہر آلود کئے ہوۓ تھا۔ جس سے معمولات زندگی بے حد متاثر ہوا ہی تھا، رمضان المبارک کی دلنشیں رونق کو بھی پژمردہ کردیا تھا۔ اس بار جب ماہ صیام سے پہلے کورونا کا قہر بفضل خدا چھٹ گیا اوررمضان المبارک کی رونق پھر سے رحمت و برکت کے ساتھ واپس ہوئی تو ہر مومن و مؤمنات نیز ننھے منے بچے اور بچیوں کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے ہر چہار جانب مسرت و شادمانی کے شادیانے بجنے لگے قسم قسم کے میوہ جات اور مختلف النوع پکوان سے دسترخوان سجنے لگے۔ اس ماہ کی برکتیں خوش ذائقہ پکوان اور رنگ برنگ پھل پھروٹ کو دیکھ کر ننھے منے بچوں کی مسرور کیفیت یقیناً قابل دید ہوا کرتی ہے۔ دسترخوان پر موجود اشیاء کو للچائی نگاہوں سے دیکھ کر ان کے بے ساختہ سوالوں پر سوال کرنا کبھی تو بھول جانا پڑتا ہے کہ روزے سے ہوں
اس طرح ننھے بچے اپنے میٹھے سوالوں میں الجھا دیتے ہیں اور جب تک انہیں تشفی بخش من پسند جواب نہیں مل جاتا تب تک سوالوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ لگتا ہے مرنے سے پہلے آج ہی زندگی کا کیا دھرا سب کچھ حساب و کتاب ہوجاۓ گا۔
امیمہ پرویز [میری پیاری بھتیجی] جو ابھی رنگ برنگ دنیا میں زندگی کی پہلی فصل بہار سے گزر رہی ہے۔ خدا نے بلا کی ذہانت بھی عطا فرمائی ہے جو اپنے شیریں قول و فعل سے گھر والوں کا دل جیت لیتی ہے۔ اس کے سوالات اتنے لطیف اور دلچسپ ہوتے ہیں گویا یہ وکالت کی ڈگری ساتھ میں لے کر پیدا ہوئی ہے۔ گھر میں موہنی ننھی گڑیا(امیمہ ) ہمہ وقت جج بنی رہتی ہے۔
ایک دن میری پیاری بھتیجی امیمہ پرویز اپنی ذہانت سے مجھے بحر تعجب میں غرقاب کردیا پوچھنے لگی "انکل انکل!!! اس بار رمضان میں کورونا نہیں آۓ گا کیا؟؟؟ لگتا ہے عید میں ہم لوگوں سے پیسہ لینے آۓ گا۔
” انکل آپ مجھے
عید میں پیسے دینا، ٹھیک! پھر ہم اسے
کورونا کو بھی دے دیں گے۔
پچھلے سال انکل
عید میں خوب پیسہ پایا ہوگا کورونا، نا۔
میں نے از راہ شفقت و محبت خفگی جواب دیا
ہاں!!! بیٹا۔
دو سال سے عید نہیں کرنے دیا سارا پیسہ وہی تو لے کر چلا گیا تھا۔
امیمہ (مسکراتے ہوۓ) انکل پھر وہ عید میں ضرور آۓ گا دیکھنا۔ ارے نہیں بیٹا
وہ اب دنیا سے بالکل ختم ہوگیا۔ اب کبھی بھی نہیں آۓ گا۔
میں نے امیمہ کو سمجھایا۔
لکھنے پڑھنے کا شوق و جزبہ اس ننھی سی معصوم جان کے اندر اس قدر ہے گویا یہ صفت حسنہ خدا کا عطیہ ہے۔ اذان سنتے ہی سب کو جگانا اپنی امی ابو کی نیند حرام کردینا لگتا ہے کوئی الارم گھر بھر میں پھدکتا پھر رہا ہے۔
ننھے بچوں کی عادتیں یقیناً قابل صد آفریں ہوتی ہیں۔
جب بچے صاف ستھرے ہوں تو ان کی موہنی صورت بھی بے حد بھاتی ہے۔