عبدالرشیدامجدی ارشدی دیناجپوری
رکن: تنظیم پیغام سیرت مغربی بنگال
حضور سیدنا احمد کبیر رفاعی رضی اللہُ تعالیٰ عنہ اپنے مُریدین و مُحبّین کی حُسنِ تربیت کے لیے وقتاً فوقتا ًشریعت وطریقت کے بہترین رہنما اصول بھی بیان کرتے رہے ۔آئیے ! ان کے چند ملفوظات مُلاحظہ کیجئے :
(۱)جو اپنے اوپر غیر ضروری باتوں کو لازم کرتاہے وہ ضروری باتوں کو بھی ضائع کردیتا ہے ۔
(۲)مخلوق کو اپنے ترازو میں مت تولو بلکہ اپنے آپ کو مومنین کے ترازو میں تولو تاکہ تم ان کی فضیلت اور اپنی مُحتاجی جان سکو ۔
(۳)جوشخص یہ خیال کرے کہ اس کے اعمال اسے رَبِِّ قدیر عَزَّ وَجَلّ َتک پہنچادیں گیتو اس نے اپنا راستہ کھو دیا ۔(اپنے اعمال کے بجائے رحمتِ الہٰی پر نظر کرے ۔
(۴)اللہ تعالیٰ سے وہی اُنسیت رکھ سکتاہے جو کامل درجہ کی طہارت رکھتاہو ۔
(۵)اللہ تعالیٰ غوث و قطب کو غیبوں پر مُطَّلَع فرمادیتاہے پس جو بھی درخت اُ گتا ہے اور پتَّا سر سبز ہوتاہے تو وہ سب جان لیتے ہیں ۔
(۶)جو اللہ تعالٰی پر توکُّل کرتاہے اللہ تعالیٰ اس کے دل میں حکمت داخل فرماتاہے اورہر مشکل گھڑی میں اسے کافی ہوجاتاہے۔
(۷)تنے ہی خوش ہونیوالے ایسے ہیں کہ ان کی خوشی ان کے لئے مصیبت بن جاتی ہے اور کتنے ہی غمگین ایسے ہیں کہ ان کا غم ان کے لئے باعثِ نجات بن جاتاہے
(۸)افسوس ہے ایسے شخص پر جو دنیا مل جانے پر اس میں مشغول ہوجاتاہے اور چھن جانے پرحسرت کرتاہے ۔
(۹)اللہ تعالیٰ سے محبت کی علامت یہ ہے کہ اولیاء ُاللہ کے علاوہ تمام مخلوق سے وحشت ہو کیونکہ اولیا سے محبت اللہ تعالی سے محبت ہے ۔
(۱۰)ہمارا طریقہ تین چیزوں پر مشتمل ہے:نہ تو کسی سے مانگو ،نہ کسی سائل کو منع کرو اور نہ ہی کچھ جمع کرو۔
(۱۱)مرید کے لیے سب سیزیادہ نقصان دہ بات یہ ہے کہ وہ اپنے نفس کے لیے رخصت اورتاویلات قبول کرنے میں چشم پوشی سے کام لے۔
(طبقات الصوفیۃ للمناوی )