مرسل مشتاقِ حق ہیں اور حق
مشتاق وصال مصطفائی
از قلم: سعدیہ بتول اشرفی (سبا)
مشکل الفاظ کے معنی:
مرسل:- رسول
مشتاق:- شوق رکھنے والا
حق-:- اللہ پاک
وصال:- ملاقات
مطلبِ شعر:
تمام انبیاء کرام و مرسلینِ عظام اللہ پاک کی ملاقات کے خواہش مند ہیں اور اللہ پاک اپنے حبیب ﷺ کی ملاقات کا مشتاق ہے۔
حضرت موسی علیہ السلام چالیس رات عبادت کرکے ، چالیس روزے رکھ کر اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض کرتے ہیں کہ مولی۔ میں تجھے دیکھنا چاہتا ہوں
ارشاد ہوتا ھے ائے موسی تم ہمیں نہیں دیکھ سکتے
اور آقا ﷺ کی شان پاک یہ ہے کہ خود رب پاک بلا کر دکھا رہا ہے وہ خود محبوبﷺ سے ملنا چاہتا ہے ، وہ خود حبیب ﷺ سے ملاقات کا مشتاق ہے۔
تو مجھے دیکھ لے میں تجھے دیکھ لوں
دیکھنے کا مزہ آج کی رات ہے
یہ رب سے ملاقات کی رات ہے، رب سے ملنے کی رات ہے، شبِ عروجِ محمدیﷺ ہے، اس رات آقاﷺ کو معراج ہوئی اس کے پہلے حصے کو قرآن پاک یوں بیان فرماتا ہے:
پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے خاص بندے کو رات کے کچھ حصے میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک سیر کرائی جس کے اردگرد ہم نے برکتیں رکھی ہیں تاکہ ہم اسے اپنی عظیم نشانیاں دکھائیں ، بیشک وہی سننے والا، دیکھنے والاہے۔
سبحان اللہ سبحان اللہ! "اسریٰ” یعنی سیر کرائی، سفر اور ہے سیر اور ہے۔ خالقِ کائنات سیر کرارہا ہے۔
اب جس نے دنیا کو پیدا فرمایا ہے وہ سیر کرارہا ہے تو کیا یہ نہیں بتایا ہوگا کہ ہم نے کون سی چیز کیوں پیدا فرمائی ہے؟
"سیر کرائی سیر” سیر خوشی و فرحت کے لئے ہوتی، سیر میں ہر چیز دیکھی جاتی ہے ، رب نے سیر کرائی، سواری اتنی تیز رفتار ایک قدم حدِّنگاہ تک ، "سیر کرائ ” جب حضرت موسی علیہ السلام کی قبر انور کے پاس سے گزرے تو آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ حضرت موسی علیہ السلام نماز پڑھ رہے ہیں۔
سبحان اللہ ! تیز رفتار سواری پر سوار ہوں تو کوئ نزدیک سے گزر جائے پتہ نہیں چلتا کہ کون گزرا
اور اگر ہوائی جہاز میں سوار ہو تو نیچے کی کوئی چیز دکھائ نہ پڑے ، آقاﷺ سفر فرمارہے ہیں
"رب نے سیر کرائی” آسمانوں کی طرف تشریف لے جارہے ہیں حضرتِ موسی علیہ السلام کو نہ صرف حالت نماز میں ملاحظہ فرمایا بلکہ آقاﷺ کی شان تو دیکھیں کہ آپ کا حلیہ مبارکہ بھی بتا دیا۔
سبحان اللہ! اللہ پاک نے بلا کر اپنے حبیب ﷺ کو دیدار کرایا نبوت کے بارہویں سال آپﷺ معراج سے نوازے گئے یہ معراج جسم و روح دونوں کے ساتھ ہوئی۔
ابن اسحاق بیان کرتے ہیں کہ مروان رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا ۔ کیا حضورﷺ نے اپنے رب کو دیکھا؟ فرمایا: "ہاں” (شفا شریف)
سبحان اللہ! اللہ پاک نے ملاقات فرمائی ، کیا سماں رہا ہوگا امام فرماتے ہیں:
بڑھ ائے محمدﷺ قریب ہو احمد قریب آ سرورِ ممجد
نثار جاؤں یہ کیا صدا تھی یہ کیا سماں تھا یہ کیا مزے تھے
آقا ﷺ کی کمال شفقت و مہربانی رب سے ملاقات کے وقت بھی ہم گنہگار امت کو نہ بھولے ، رب نے اپنے محبوب ﷺ سے کلام فرمایا راز کی باتیں بھی فرمائیں ، وحی فرمائی جس کے متعلق اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:
پھر اس نے اپنے بندے کو وحی فرمائی جو اس نے وحی فرمائی۔
سبحان اللہ! اپنے حبیب ﷺ کو اپنے پاس بلا کر کے نمازوں کا تحفہ عطا فرمایا۔
واپس تشریف لانے لگے حضرت موسی علیہ السلام نے کہا امت پڑھ نہیں سکے گی تخفیف کرائیں
آپﷺ کی بلند مرتبہ شان دیکھیں کہ آپ دوبارہ تشریف لے گئے رب کی بارگاہ میں ، پچاس میں سے پانچ کم ہوئیں۔
حضرت موسی علیہ السلام نے پھر عرض کی اب بھی زیادہ ہیں اور کم کرائیں آپ دوبارہ تشریف لے گئے بارگاہ الٰہی میں۔
اس میں یہ بھی تھا کہ حضرت موسی علیہ السلام سے فرمایا گیا لن ترانی ائے موسی تم مجھے نہیں دیکھ سکتے حضرت موسی علیہ السلام نے کہا کہ پھر جس نے تجھے دیکھ لیا ہے اس کو دیکھوں گا۔
بار بار بارگاہ الٰہی میں بھیج رہے ہیں حتی کہ نمازیں پچاس سے پانچ ہوگئیں ، یہ حضرت موسی علیہ السلام کی امت پر شفقت بھی ہے۔
اور ایک لطیف بات یہ کہ ” ہر مرتبہ جب گئے تو سنت الہیہ یہ رہی کہ پانچ پانچ کم ہوتی گئیں اب آپ گنتی کریں کہ پچاس سے پانچ پانچ کم ہوئی تو رب سے ملاقات کتنی مرتبہ ہوئی۔
"نو مرتبہ” بار بار رب سے ملاقات ہو رہی ہے، بار بار وصال ہو رہا ہے۔
سبحان اللہ!
تمام انبیاء کرام علیہم السلام اللہ پاک کی ملاقات کے مشتاق ہیں اور اللہ پاک اپنے حبیب ﷺ کی ملاقات کا مشتاق ہے شبِ معراج اپنے حبیب ﷺ کو ملاقات کے لئے بلایا۔ سبحان اللہ! واہ کیا شان ہے
مرسل مشتاقِ حق ہیں اور حق
مشتاقِ وصالِ مصطفائی