ازقلم: طفیل احمد مصباحی
نازشِ اتقیا سید الاولیاء
مرجعِ اصفیا سید الاولیاء
صوفیِ باصفا سید الاولیاء
شمسِ چرخِ ہُدیٰ سید الاولیاء
حق نگر، حق نما سید الاولیاء
متّقی ، مقتدیٰ سید الاولیاء
رخ سے پردہ ہٹا سید الاولیاء
اپنا جلوہ دکھا سید الاولیاء
تختِ علم و ولایت کا سلطان تو
جھنڈا اونچا ترا سید الاولیا
خلق کے پیشوا، سب کے حاجت روا
ٹوٹے دل کی صدا سید الاولیاء
صدقہ حسنین ہم کو دیجے شہا
تو ہے بحرِ سخا سید الاولیاء
تیری روحانیت کا ہے چرچا بہت
بالیقیں، با خدا سید الاولیاء
رب کے محبوب کے آپ محبوب ہیں
وصف اعلیٰ ترا سید الاولیاء
میری کشتی بھنور میں پھنسی ہے ابھی
دستِ رحمت بڑھا سید الاولیاء
در ترا چھوڑ کر جائے احمد کہاں
اس کی بگڑی بنا سید الاولیاء