قصیدہ:حضرت مولانا السید قطب الدین ابوالقاسم المعروف سید زین العابدین عابد رفاعی رحمتہ اللہ علیہ (متولد:۱۲۶۹ھ ؍متوفی:۱۳۲۲ھ، مزار مقدس:سونا پور قبرستان،نزد مرین لائنز ،ممبئی)
اردو ترجمہ: مدثر جمال رفاعی تونسوی
سید احمد رفاعی سرورِ کل اولیا ست
تاجدارِ اتقیا ، شاہِ ہدی ، غوث الوری ست
سید احمد رفاعی قدس سرہ تمام اولیاء کے سردار ، اتقیاء کے تاج دار ، ہدایت کے بادشاہ ، اور مخلوق کے رہنما ہیں۔
آں ولی اللہ کہ ذاتش مظہرِ اسم خدا ست
قطبِ عالَم ، در جہاں گفتن کنوں او را سزا ست
وہ اللہ تعالی کے ایسے ولی ہیں کہ ان کی ذات اللہ تعالی کے نام کا مظہر ہے اور اب انہی کو دنیا میں ’’قطب عالم‘‘کہنا روا ہے۔
اولیاء کاملیں در مدح او گفتا چنیں
عالم و عارف موحد عاشق و اہل صفا ست
اولیائے کاملین نے ان کی تعریف میں بتایا ہے کہ وہ عالم و عارف ، ایک موحد و عاشق اور پاک باز لوگوں میں سے ہیں ۔
من کہ باشم تا سخن در منقبِ حضرت کنم
مردم و جن و ملک پیوستہ مدہوش ثنا ست
میں کون ہوتا ہوں جو حضرت کی منقبت میں گفتگو کروں ! وہاں تو سب لوگ ، جنات اور فرشتے حضرت کی تعریف و ثنا میں مدہوش ہیں ۔
در خورِ وصفِ کمالش چارہ ادراک نیست
پس چہ گویم با زبان چو قاصر و حیرت فزا ست
ان کے سورج جیسے کمالات کا ادارک ممکن نہیں ہے ایسی صورت میں قاصر زبان اور حیرانگی کے ہوتے ہوئے زبان سے کیا کہا جا سکتا ہے !
شاہ من سلطان عالم سید احمد کبیر
شُد برو ختمِ ولایت افتخار اولیا ست
سید احمد کبیر میرے سردار ہیں ، سب جہان کے سلطان ہیں ۔ ان پر ولایت ختم ہے اور وہی سب اولیاء کے لیے باعث فخر ہیں ۔
طائر انظار اقدس بر فلک پرواز او ست
بارگاہِ ہمتش بر طارم عرشِ عُلا ست
ان کی پاک باز نظروں کا پرندہ آسمان سے اونچی اڑان رکھتا ہے اور ان کی ہمت کی بارگاہ بلند ترین عرش ہے۔
باز پرس اے قطب عالم حال بیمارانِ شوق
خود ز انفاس مبارک پر زقانون شفاعت
اے قطب عالم ! اپنی محبت میں گرفتار بیماروں کو اپنے مبارک حالات سے شفاعت کو بروئے کار لا کر سنبھال لیجیے ۔
میتوان فیض و عنایت بر دل عابد رساند
چون بہ عالم ذرہ خاکِ کف پائے شما ست
ہو سکتا ہے کہ عابد کے دل پر بھی فیض و عنایت ہو جائے ، کیوںکہ یہاں تو عالم کا عالم آپ کے پاوں مبارک کی خاک کے ایک ذرے کی فیض یابی کا نشان ہے ۔
الہی فیض عامش در جہاں پایندہ باد
تا مدار گنبد چرخ مدوّر را بقا ست
اے اللہ!ان کا فیض دنیا میں ہمیشہ عام رہے جب تک کہ گھومنے والا آسمان باقی رہے۔