کالم

نگاہ مرد مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں

عبید بن عمیر رحمۃ اللہ علیہ مشہور تابعی گزرے ہیں۔ اللہ تعالٰی نے ان کو بڑی فصیح زبان دی تھی ان کی مجلس میں مشہور صحابی حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بھی بیٹھا کرتے تھے اور ان کی دل پر اثر کرنے والی گفتگو سے پھوٹ پھوٹ کر روتے تھے۔

مکہ مکرمہ میں ایک جوان عورت تھی، شادی شدہ تھی، اللہ نے اسے غیر معمولی حسن سے نوازا تھا۔ یہ حسن بھی بڑی عجیب چیز ہے بڑے بڑے بہادر پہلوان اور سورمہ اس کے ایک انداز غلط نگاہ کے وار سے ڈھیر ہوکر بسمل کی طرح تڑپنے لگتے ہیں۔
وہ بہادر جو کسی کے وارے میں نہ آتا تھا بسا اوقات حسن کی ایک بھولی سی نظر سے اس کے قلب وجگر کی حالت دگرگوں ہوجاتی تھی۔

یہ خاتون ایک دن آئینہ میں اپنا چہرہ دیکھ رہی تھی شوہر سے کہنے لگی کوئی ایسا شخص ہوسکتا ہے جو یہ چہرہ دیکھے اور اس پر فریفتہ نہ ہو؟
شوہر نے کہا: ہاں! ایک شخص ہے۔ کہنے لگی کون؟
عبید بن عمیر ؛
اسے شرارت سوجھی کہنے لگی آپ اجازت دیں میں ابھی انہیں اسیر محبت بنائے دیتی ہوں۔ شوہر نے کہا اجازت ہے۔

وہ عبید بن عمیر کے پاس آئی کہا کہ مجھے آپ سے تنہائی میں ایک ضروری مسئلہ پوچھنا ہے۔ چنانچہ عبید بن عمیر مسجد حرام کے ایک گوشے میں اس کے ساتھ الگ کھڑے ہوگئے۔ تو اس نے اپنے چہرے سے حجاب سرکایا اور اس کا چاند جیسا چہرہ قیامت ڈھانے لگا۔ عبید بن عمیر نے اسے بے پردہ دیکھ کر فرمایا۔

خدا کی بندی! اللہ سے ڈر، کہنے لگی میں آپ پر فریفتہ ہوگئی ہوں آپ میرے متعلق غور کر لیں۔ دعوت گناہ کی طرف اشارہ تھا۔ عبید بن عمیر ان کے جھانسے میں آنے والے کب تھے۔ ان کی حالت تو کہہ رہی تھی۔

تجھے اٹھکھیلیاں سوجھی ہیں، ہم بے زار بیٹھے ہیں

عبید بن عمیر نے اس سے کہا کہ میں تجھ سے چند سوالات پوچھتا ہوں اگر تونے صحیح اور درست جوابات دیئے تو میں تیری دعوت پر غور کرسکتا ہوں۔ اس نے حامی بھر لی۔ فرمایا موت کا فرشتہ تیری روح قبض کرنے آجائے اس وقت تجھے یہ گناہ اچھا لگے گا؟ کہنے لگی ہرگز نہیں۔ فرمایا جواب درست، فرمایا لوگوں کو ان کے اعمال نامہ دئیے جارہے ہوں اور تجھے اپنے اعمال نامہ کے متعلق معلوم نہ ہو کہ دائیں ہاتھ میں ملے گا یا بائیں ہاتھ میں ۔ اس وقت تجھے یہ گناہ اچھا لگے گا؟ کہنے لگی ہرگز نہیں۔ فرمایا جواب درست ۔ فرمایا پل صراط کو عبور کرتے ہوئے تجھے اس گناہ کی خواہش ہوگی؟ کہنے لگی ہرگز نہیں۔ فرمایا جواب درست ۔ فرمایا اللہ کے سامنے اپنے اعمال کے سوال وجواب کے لئے جس وقت تو کھڑی ہو اس وقت اس گناہ میں تجھے رغبت ہوگی؟ کہنے لگی ہرگز نہیں. فرمایا جواب درست ۔

اس کے بعد اسے مخاطب کرکے کہا: اللہ کی بندی اللہ سے ڈر اللہ نے تجھ پر انعام واحسان کیا ہے۔ اس کی نافرمانی نہ کر ۔ چنانچہ وہ گھر لوٹی تو اس کے دل کی کائنات بدل چکی تھی۔ دنیوی لذتیں اور شوخیاں اسے بےحقیقت معلوم ہونے لگیں۔ شوہر نے پوچھا کیا ہوا؟ کہنے لگی مرد اگر عبادت کرسکتے ہیں تو ہم عورتیں کیوں نہیں کرسکتیں ۔ ہم کیوں پیچھے رہیں۔ اور اس کے بعد نماز روزہ اور عبادت میں منہمک ہوکر ایک عابدہ اور پرہیزگار خاتون بن گئی۔ اس کا آزاد من شوہر اس کی حالت دیکھ کر کہا کرتا تھا۔ مجھے عبید بن عمیر کے پاس شرارت کے لئے بیوی بھیجنے کا کس نے مشورہ دیا تھا اس نے تو میری بیوی بگاڑ کر رکھ دی۔ پہلے ہماری ہر رات شب زفاف تھی اب اس کی ہر شب شبِ عبادت بن گئی وہ راتوں کو عبادت میں مشغول ہو کر راہبہ بن چکی ہے۔ (کتاب الثقات للعجلی ج 2 ص 119)

واقعتاً مرد مومن کی نگاہ ایمان افروز سے بسا اوقات دل کی دنیا میں انقلاب آجاتا ہے، اور عقل وخرد کی شوخی و مستی، جلوہ ایمان کے سامنے دم توڑنے لگتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے