فضا جگمگائ ، شبِ قدر آئی
ہے روشن خدائی ، شبِ قدر آئی
عزیز و اقارب گلے مل رہے ہیں
مبارک ہو بھائی ، شب قدر آئی
خداکی عنایت کےبکھرے ہیں جلوے
خوشی سب پہ چھائ شب قدر آئی
فرشتوں کو روح الامیں لیکے اترے
صدا یہ لگائی ، شب قدر آئی
معافی کےگُل دےکے رشتے نبھاؤ
بُھلادو لڑائی ، شب قدر آئی
کہا رب نے ” مِن کلِّ امرٍ سلٰمُُ "
بڑا فیض لائ ، شب قدر آئی
یہ وہ پیاری شب ہے کہ جسکی فضیلت
نبی نے بَتائی ، شبِ قدر آئی
بدوں کو بھی اِس رات نیکی کے صدقے
ملی پارسائی ، شب قدر آئی
مبارک سلامت کے گونجے ترانے
سبھی کو بدھائی، شب قدر آئی
کرم کی مسرت سے معمور ہے دل
بھری غم کی کھائی، شب قدر آئی
ندامت کے اشکوں سےنیکوں کی منزل
بدوں نے بھی پائ ، شب قدر آئی
مسلماں کی حالت پہ رحم و کرم کر
اے مولیٰ دہائی ، شب قدر آئی
عطا پر عطا دیکھ کر اے فریدی
طلب مسکرائی ، شبِ قدر آئی
نتیجہ فکر: سلمان رضا فریدی صدیقی مصباحی