سیاست و حالات حاضرہ مذہبی مضامین

رحمت الٰہی کا سبب طاعت الٰہی

ازقلم: طارق انور مصباحی

بھارت میں جب سیاسی پلیٹ فارم پر مسلم ہندو متحد ہوتے ہیں تو قوم ہنود کی طرح مسلمان بھی بہت شوق سے بھارت ماتا کی جئے کا نعرہ لگاتے ہیں۔مسلمانوں کو سوچنا چاہئے کہ کسی مصیبت سے نجات رحمت الہی کے سبب حاصل ہوتی ہے اور عصیان خداوندی غضب الہی کا سبب ہے۔

قوم ہنود اپنے ملک بھارت کو ایک دیوی ماں کی طرح مانتی ہے۔اسی لئے بھارت ماتا کی جئے کا نعرہ لگاتی ہے۔قوم ہنود کے یہاں بھارت کی زمین بھی ایک دیوی اور معبود ہے۔قوم ہنود بھارتی سرزمین کو زندگی کی پرورش کرنے والی ماں سمجھ کر اسے معبود مانتی ہے۔

قوم ہنود اپنے رسوم کو تمام اہل ملک پر نافذ کرنے کی ہمیشہ کوشش کرتی رہی ہے۔مسلمانوں سے جئے شری رام کا نعرہ بھی اسی مقصد سے لگوایا جاتا ہے۔ہندتو اور ہندو نیشنلزم یہی ہے کہ تمام بھارتی اقوام ہندوانہ رنگ میں رنگ جائیں۔یہ نظریہ قرآن مجید کے صریح مخالف ہے۔ارشاد الہی ہے۔

صبغۃ اللہ ومن احسن من اللہ صبغۃ ونحن لہ عابدون (سورہ بقرہ:آیت 138)

ترجمہ:ہم نے اللہ کا رنگ اپنے اوپر چڑھا لیا اور اللہ کے رنگ سے بہتر کس کا رنگ ہے اور ہم اسی کی عبادت کرنے والے ہیں۔

1936میں بنارس میں بھارت ماتا کا ایک مجسمہ تیار کیا گیا جس کا افتتاح گاندھی جی نے کیا تھا۔ہردوار میں بھی بھارت ماتا کا ایک مجسمہ ہے۔بھارت ماتا کا مجسمہ زعفرانی یا نارنگی رنگ کی ساڑی پہنے ہوئے ایک عورت کی شکل میں ہوتا ہے,جس کے ہاتھ میں ترنگا پرچم ہوتا ہے۔بھارت ماتا کی جئے شرکیہ نعرہ ہے۔قوم مسلم اس کی جگہ "انقلاب,زندہ باد”کا نعرہ لگائیں۔تحریک آزادی کے وقت یہ نعرہ بھی بہت مشہور تھا۔بھارت زندہ باد کا نعرہ بھی لگایا جا سکتا ہے۔

دستور ہند میں یہ کہیں نہیں لکھا ہے کہ ملک میں رہنے والوں کو جئے شری رام یا بھارت ماتا کی جئے کا نعرہ لگانا ہو گا,بلکہ ہر قوم کو اپنے مذہب پر عمل کی آزادی دی گئی ہے۔

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے