شوال المکرم مذہبی مضامین

آج کے مسلمانوں کی عید

تحریر: محمد مقصود عالم قادری، اتردیناجپور مغربی بنگال

اللہ تعالی کا فضل و کرم ہے کہ اس نے اپنے پیارے حبیبﷺ کے صدقے طفیل ہمیں رمضان جیسا بابرکت والا مہینہ عطا فرمایا، تو جس مسلمان نے خالص اپنے رب کے لیے رمضان کے روزے رکھےنماز پڑھی اور سنت جان کر سحر و افطار کی نماز تراویح ادا کی رات کی تاریکیوں اور تنہائیوں میں اپنے رب کو راضی کیا اس مہینے میں غرباء اور مساکین کا خیال رکھا اور رمضان شریف کا ادب و احترام بجا لایا یعنی کوئی ایسا کام نہیں کیا جو کہ ناجائز حرام ہے رمضان کا پورا مہینہ اسی طریقے سے گزارا اور اللہ تعالی اس سے راضی ہوگیا تو ان لوگوں کے لئے عید سعید کا انعام عطا فرمایا، عید کی رات اور دن بہت فضیلت والا ہے عید کی رات کو (لیلۃ الجائزہ) یعنی انعام کی رات کہا جاتا ہے اس لیے کہ جس نے روزہ رکھ کر مشقت برداشت کی ان کے لیے انعامات اس رات کو تقسیم کیے جاتے ہیں اور اسی رات میں روزے دار کے تمام گناہوں کو معاف بھی کر دیا جاتا ہے، حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس نے عید کی رات طلب ثواب کے لئے قیام کیا اس دن اس کا دل نہیں مرے گا جس دن تمام دل مر جائیں گے (مکاشفۃ القلوب) تو مسلمانوں کو چاہیے کہ عید کی پوری رات عید کی تیاری میں نہ گزارے بلکہ عبادت ریاضت میں گزار کر انعام و اکرام کا حقدار بنے، عموماًہر مذہب والے کسی نہ کسی دین عید ضرور مناتے ہیں اور خوشیوں کا اہتمام کرتے ہیں مگر ان کا عید منانے کا طریقہ یہ ہے کہ ہر قسم کے گناہ ان کی خوشی میں شامل ہوں مثلا ناچنا،گانا، شراب نوشی اور زنا کا عام ہونا،فحاشی،فضول خرچی اور کھیل کود اب اگر آج کے حالات کا محاسبہ کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ جس طرح غیر مسلم کی عید میں طرح طرح کی برائیاں شامل ہوتی ہیں اسی طرح مسلمانوں کی عید میں بھی طرح طرح کی برائیاں شامل ہوتی ہیں جیسے ہی عید کا دین آیا لوگ مسجدوں سے دور ہو جاتے ہیں پورا دن نمازیں قضا کر کے گھومنے میں گزار دیتے ہیں پھر عید گاہ کے قریب یا دو چار دن کے بعد عجیب و غریب میلے لگتے ہیں اور دن بھر ہمارے مسلمان بھائی اور ان کے بچے میلہ گاہوں میں کھیل تماشے کرتے ہیں اور عورتیں بے پردہ ہو کر میلہ گاہوں کی زینت بن رہی ہوتی ہیں عید کے دن ہمارے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں گھومنے کے بہانے پارکوں میں مل کر عید کی مبارک بادی دیتے ہیں اور بے حیائی کا کھلم کھلا ارتکاب کر رکے حیا کا جنازہ نکالتےہیں،سکھائے ہیں محبت کے نئے انداز مغرب نے- حیات سر پیٹتی ہے عصمتیں فریاد کرتی ہیں، یہاں تک کہ ایک سے بڑھ کر ایک گناہ عید کے دن لوگ کرتے نظر آتے ہیں اے مسلمانو؛ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ہم عید کے دن گناہ کرنے کے بجائے اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے اور دعائیں کرتے کہ اے اللہ تو نے ہمیں رمضان جیسا رحمت والا مہینہ عطا کیا اور تیری دی ہوئی توفیق سے میں نے روزے رکھا اور نماز تراویح ادا کی تلاوت قرآن کی مالک میرے ان تمام عبادات کو قبول فرما اور میری عمر میں برکت عطا فرما اور مجھے بار بار رمضان المبارک کا مہینہ عطا فرما ،لیکن افسوس آج کے مسلمان اگر اپنی عید برائیوں کو شامل کرکے نہ بنائے تو ان کی عید ہی ادھوری رہ جائے گی
حضور نبی کریم ﷺجب مکہ شریف سے مدینہ تشریف لائے تو ان (اہل مدینہ )کے دو دن تھے جن میں وہ کھیل کود کیا کرتے تھے نبی کریم ﷺنے دریافت فرمایا وہ دو دن کیا ہیں تواہل مدینہ نے عرض کی ہم دور جہالت میں ان دونوں میں کھیل کود کیا کرتے تھے یہ سننے کے بعد رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالی نے ان کے بدلے میں تمہیں دوبہترین دن عید الاضحی اور عید الفطر کے عطا فرما دیے ہیں
اس حدیث شریف سے یہ بات معلوم ہوئی کہ زمانہ جاہلیت میں لوگ کھیل کود کر اپنی عید منایا کرتے ہیں لیکن جب اسلام آیا تو اللہ تعالی نے مسلمانوں کو عید منانے کے لیے دو دن عید الاضحیٰ اور عیدالفطر عطا فرمایا اگر اس زمانے میں بھی لوگ کھیل کود کر عید منایا کریں تو پھر زمانہ جاہلیت اور اس زمانے میں کیا فرق رہ جائے گا
اللہ تعالی ہمیں صحیح سمجھ کی توفیق عطا فرمائے اور عید کے دن ہونے والے تمام خرفات سے بچائے
میری طرف سے آپ سب کو عید مبارک اللہ تعالی آپ کی زندگی کے ہر لمحہ کو عید بنا دے
آمین بجاہ النبی الامینﷺ

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے