ایک سچے مومن کی عید کیسی ہونی چاہیے، موجودہ حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک اہم پیغام قوم کے نام
غریبوں کی نصرت مری عید ہے
یتیموں پہ شفقت مری عید ہے
مرا کام ہے راحتیں بانٹنا
خلائق سے الفت مری عید ہے
نبی نے عطا کی یہ طرز حیات
معافی ، مُرَوَّت مری عید ہے
اندھیرے دلوں میں اجالا کروں
یہ کوشش یہ محنت مری عید ہے
پڑوسی سے رہتاہوں میں باخبر
کہ ان کی مَسرت مری عید ہے
نئے کپڑے کوئ ضروری نہیں
خطا سے طہارت مری عید ہے
کروں غم کے ماروں کی چارہ گری
کہ تقسیمِ راحت مری عید ہے
رضاۓ الٰہی کی ہردم تلاش
عبادت ، ریاضت مری عید ہے
نہیں صرف رمضان تک میری حد
ہمیشہ اطاعت ، مری عید ہے
رہے مومنوں میں سدا اتحاد
پیامِ اُخوَّت ، مری عید ہے
سبھی اہلسنت کا میں خیر خواہ
سبھی کی اعانت مری عید ہے
ستم اہلِ باطل کریں مجھ پہ لاکھ
سدا استقامت ، مری عید ہے
بلالی ہوں میں اورحسینی ہوں میں
شجاعت ، شہادت مری عید ہے
شب و روز ہے فکرِ ملت مجھے
کہ دیں کی اشاعت مری عید ہے
چلو آو ! مل کر عبادت کریں
کہ نیکی کی دعوت مری عید ہے
سبھی متحد ہوں تو بن جاے کام
یہ رَبطِ جماعت مری عید ہے
نبی کی وفا میں گزرتے ہیں دن
کہ تعمیلِ سنت مری عید ہے
اگر رد ہوۓ ہیں تو مجھ کو وعید
عمل کی اجابت مری عید ہے
نہ ہو کوئ احساس ، تو میں ہلاک
خطا پر ندامت ، مری عید ہے
میں بچتاہوں جھوٹےسےاور جھوٹ سے
فروغِ صداقت مری عید ہے
بَتانے سے پہلے عمل بھی تو کر
کہ خود کو نصیحت مری عید ہے
فریدی خلوصِ جگر یونہی رکھ
یہ رنگِ طبیعت مری عید ہے
ازقلم: سلمان رضا فریدی صدیقی مصباحی، مسقط عمان