ازقلم: محمد فیضان رضا علیمی
مدیر اعلی:- سہ ماہی پیامِ بصیرت سیتامڑھی۔
امامِ اہل سنت سیدی سرکار امام احمد رضا خان قادری بریلوی قدس سرہ کی ذات ستودہ صفات مختلف الجہات تھی، آپ کو جس طور پر بھی دیکھا یا پڑھا جائے اس میں آپ ماہر اور اعلی نظر آتے ہیں، آپ کے علم کی گہرائی و گیرائی اس قدر وسیع تھی کہ آپ کو سمجھنے کے لیے اعلی بصیرت و بصارت کے ساتھ علم و فن میں ید طولی رکھنا لازم و ضروری ہوتا ہے۔ ہر کس و ناکس کے ذہن و فکر میں آپ کی باتیں اور آپ کی شخصیت سمجھ میں نہیں آتی ہے۔ آپ اعلم العلما تھے، آپ کے زمانہ میں اور اب تک کوئی بھی آپ کے جیسا علم و فضل، فہم و فراست، عشق و عرفان، فقہ و افتا، زہد و ورع اور شعور و آگہی والا عالم و فقیہ نہیں ہوا۔ آپ کی ذات اس قدر عظیم تھی کہ عرب و عجم اور مغرب و مشرق کے اکابر علما و مشائخ نے بلا جھجھک آپ کو اپنا امام اور مجدد مانا اسی لیے آپ کو دنیا مجددِ اعظم کے نام سے یاد کرتی ہے۔ آپ کے فتاوی اہل سنت و جماعت میں مرجع العلما و الفقہا ہیں۔
ـــــــــــــ سیرت اعلی حضرت کے مصنف، آپ کے شاگر و خلیفہ، خانوادۂ رضویہ کے چشم و چراغ حضرت علامہ حسنین رضا خان بریلوی علیہ الرحمہ آپ کے متعلق یوں رقم طراز ہیں:
” اس میں شک نہیں کہ اعلی حضرت قدس سرہ کے علمی شاہ کار ایسے ہیں کہ ان کا بیان کرنا بھی مجھ جیسے شد بد کا کام نہیں، اس کے لیے ایک زبردست فاضل کی ضرورت ہے جو ان کے علمی نکات کا صحیح موازنہ کر سکے اور ان کی قوت استدلال کو سمجھ سکے ـ اسی غیر معمولی اور حیرت انگیز علمی قابلیت کے پیش نظر پہلے عرب سے ان کے مجدد ہونے کی آواز اٹھی اور پھر سارے ایشیا اور افریقہ نے ان کی مجددیت کو مان لیا اور ہر طرف اس کی تائید ہوئی ـ مخالفین بعض اپنے پیش روں کو ان کے مقابلہ میں پیش کرتے ہیں وہ اگر کچھ سمجھ رکھتے تو اپنی اس حرکت پر بے حد شرمندہ ہوتے ـ (اعلی حضرت کی تصانیف میں یوں تو ہزار سے زیادہ تصانیف ہیں لیکن ایک فتاوی رضویہ لے لیجیے تو عالم اسلام اس کی نظیر نہیں پیش کر سکتا ـ اس کا پورا نام العطایا النبويه فى الفتاوى الرضويه ہے) (سیرت اعلی حضرت، ص: 65 ـ)
۱۰ شوال امامِ اہلِ سنت کی ولادتِ باسعات کا دن ہے اللہ کریم ان کا فیضان سب پر نازل فرمائے اور ان کے مشن و مسلک پر استقامت عطا فرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین صلى الله عليه وسلم