"موت العالِم موت العالَم”
اس جہان رنگ و بو میں ہر روز سیکڑوں انسان پیدا ہوتے ہیں اور اپنی متعینہ زندگی گزار کراپنے معبودِ حقیقی سے جا ملتے ہیں لیکن ان کے جانے کا رنج وغم صرف قبیلہ، خاکدان، رشتے دار، اہل محلہ کو ہوتا ہے مگر کچھ شخصیتیں ایسی ہوتی ہیں کہ جن کے جانے سے نہ صرف قبیلہ، خاکدان، رشتے دار، اہل محلہ بلکہ پوری دنیائے اسلام غم و اندوہ میں ڈوب جاتی ہے۔
انھیں شخصیتوں میں ماہر درسیات، جامع معقول و منقول، خطیب ہر دلعزیز خلیفہ حضور تاج الشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد نظام الدین نوری استاذ و مفتی دارالعلوم اہلسنت فیض الرسول براؤں شریف کی ذات گرامی تھی کہ جن کے سانحۂ ارتحال پر پوری اہل سنت والجماعت نمناک ہوگئی۔
بعد نماز فجر تقریباً آٹھ بج کر دس منٹ پر غسل سے فراغت کے بعد جیسے ہی What’s app پر نظر پڑی یہ غمناک خبر موصول ہوئی کہ "ماہرِدرسیات و لسانیات جامع معقول و منقول،مقبول بین العوام والخواص،خلیفہ حضور تاج الشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد نظام الدین نوری” استاذ و مفتی دارالعلوم اہلسنت فیض الرسول براؤں شریف اور آپ کے صاحبزادے حضرت مولانا انوار صاحب قبلہ دونوں ایک سڑک حادثے میں جاں بحق ہوگئے۔ خبر پڑھتے ہی پیروں تلے زمین کھسک گئی آنکھیں پر نم ہوگئیں دل افسردہ ہوگیا پورا وجود تعطل کا شکار ہوگیا۔ اور دل سے یہ جملہ نکلا کہ” آج اہل سنت والجماعت کا ایک عظیم ستارہ ہم سے روپوش ہوگیا”ابھی کل صبح امام المنطق حضرت علامہ ہاشم صاحب قبلہ رضوی نعیمی مرادآبادی کے سانحہ ارتحال کی خبر سے دل مغموم تھاہی کہ اچانک آپ اور آپ کے صاحبزادے کا سڑک حادثے میں شہید ہوجانا یقیناً دنیائے اہل سنت کو ایک عظیم غم و اندوہ کے بحر بیکراں میں لاکر کھڑا کردیا جو کہ اہل سنت والجماعت کے لیے ایک نہ پر ہونے والا عظیم خسارہ ہے ۔یہ حادثہ دیکھ کر علامہ ڈاکٹر شکیل احمد اعظمی علیہ الرحمہ کی یاد تازہ ہوگئی کہ ابھی چند مہینے قبل آپ بھی ایک سڑک حادثے میں شہید ہوگئے۔یہ ناچیز زمانۂ طالب علمی سے حضرت کے خطاب نایاب اور انداز درس و تدریس کا شہرہ سن کر کافی متاثر تھا۔تقریر اس طرح کرتے کہ ہر خاص و عام کے ذہن و دماغ میں اتر جاتی اور یہی فن آپ کا طرۂ امتیاز تھا۔
واقعی مفتی صاحب قبلہ علیہ الرحمہ مسلک و مشرب کے پابند،ملنسار، بااخلاق،وجیہ، ماہر لسان،باصلاحیت مدرس و مفتی تھے۔ یہ سچ ہے کہ آپ کی یاد تاعمر آتی رہے گی۔آپ کے انتقالِ پر ملال سے جماعت اہلسنت رنجیدہ اور سوگوار ہے۔ یہ ناچیز دارالعلوم امجدیہ ناگپور مہاراشٹر کے جملہ اراکین و اساتذۂ کرام کی طرف سے آپ کے متعلقین، متوسلین،محبین اور جملہ پسماندگان کو تعزیت پیش کرتا ہے۔
رہنے کو سدا دہر میں آتا نہیں کوئی
تم جیسےگئے ایسے بھی جاتا نہیں کوئی (کیفی اعظمی)
دعا ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے میں حضرت کو آپ کے صاحبزادے کو جنت الفردوس میں اعلی سے اعلی مقام عطا فرمائے اور جماعت اہلسنت کو آپ کا نعم البدل عطا فرمائے۔ اور پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)
شرکاے غم:
(1) عبدالجبارعلیمی ثقافی بستی یو۔پی۔
(2) شفیق الرحمن علیمی ثقافی بستی یو۔پی۔
دارالعلوم امجدیہ ناگپور مہاراشٹرا
مورخہ:٢٢ /شوال المکرم ١٤٤٣ھ مطابق ٢٤ /مئی ٢٠٢٢ ء بروز منگل