ازقلم: نازش المدنی مرادآبادی
استاذ: جامعۃ المدینہ باسنی ناگور(راجستھان)
مقدور ہوں تو خاک سے پوچھوں کے اے لئیم
تونے وہ گنجہائےگرامایہ کیا کئے
موجودہ صدی یقیناً قحط الرجال صدی ہے اور موجودہ صدی میں بھی دور حاضر انتہائی افسوس کن ہے کیونکہ اس صدی میں جنتے علمائے اس دنیا سے کوچ کئے ہیں شاید ہی اس سے قبل کسی صدی میں اتنی بھاری تعداد علماء و مشائخ کی کوچ کی ہو ۔چودہ سو سال پہلے جس غیب داں نبی صلی الله عليه وسلم نے فرمایا تھا یقبض العلم بقبض العلماء(بخاری ج اول ص 20)”یعنی علم کو علماء کی روح قبض کر کے اٹھا لیا جائے گا وہ بالیقیں اس دور میں پورے طور پہ صادق آ رہا ہے کہ علماء و مشائخ عظام رحمہم اللہ السلام کی ایک بھاری تعداد انتقال کرتی چلی جا رہی ہے آپ ماضی قریب میں قبلہ تاج الشریعہ قدس سرہ کے وصال کے بعد ذرہ دیکھیں کیسے کیسے علم و فضل کے کوہ گراں اس دار فانی کو الوداع کہہ گئے ایک کا غم و الم ماندہ نہیں پڑتا کہ دوسرے کی خبر ارتحال آ پہنچتی ہے
آہ اہلسنت کی یتیمی پہ رونا آ رہا ہے کہ کیسے کیسے نیر تاباں ہمارے درمیان سے روپوش ہوتے جا رہے ہیں پھر المیہ برآں یہ ہے کہ جو جا رہا ہے وہ اپنی جگہ خالی چھوڑ کر جا رہا ہے اور یہ خلا حالات حاضرہ کو دیکھ کر پر ہوتا ہوا نظر بھی نہیں آرہی (لیکن اللہ جل مجدہ الکریم قادر مطلق ہے کہ ان کے امثال پیدا کر دے) ہر طرف شور و غوغہ کہیں سکون و یکسوئی نہیں کہیں آپسی اختلاف تو کہیں مشربی اختلاف ہرطرف فتنہ ہی فتنہ جسے دیکھو فروعی مسائل کے اختلاف کے سبب آپس میں دست و گریباں ہے اہلسنت کا شیرازہ بکھرتا چلا جارہا ہے کسی کو کوئی فکر نہیں سب اپنی دوکان داری چمکانے میں لگے ہوئے ہیں شاید انہیں حالات کو دیکھتے ہوئے میرے مرشد گرامی قبلہ امیر اہلسنت نے فرمایا تھا کہ "آئندہ نسلوں میں مجھے کم ہی جید علماء دیکھنے کو ملیں” علماء ومشائخ عظام کے یہ اٹھتے جنازہ ہمیں یہ پیغامِ عمل دے رہیں ہیں کہ ہم تو جارہے ہیں لیکن تم خود کو اور آئندہ نسلوں کو علم و عمل کے لحاظ سے مضبوط رکھنا
اے کاش ہمیں اپنے بزرگوں کی قدر نصیب ہوتی بہر حال افسوس ہی کیا سکتا ہے مگر افسوس کرنے سے کیا ہوتا ہے زندگی عمل سے بنتی ہے لہذا ہمیں چاہیے کہ آئندہ کے لئے کوئی لائحہ عمل اختیار کریں اور اپنے اکابر کے مشن کے فروغ کے لئے آگے بڑھیں
اکابر و مشائخ اہلسنّت کے مشن کو فروغ کے سلسلہ میں ہماری کیا ذمہ داریاں ہونی چاہیے ان میں
کچھ امور کو نیچے ذکر کیا جاتا ہے جن پر عمل کی صورت میں کافی حد تک بہتری آ سکتی ہے
نمبر 1: مشربی اور آپسی اختلاف کو بالائے طاق رکھ کر اتفاق و اتحاد کا ماحول پیدا کیا جائے کسی سے اگر کوئی شرعی غلطی ہو رہی ہے تو ہر بندہ فتوی صادر کرنے سے بچے بلکہ اس کے لئے معتمد و مسند مفتیان کرام کی ایک متحدہ مجلس تشکیل دی جائے پھر اس پہ سب مفتیان کرام صاحب مسئلہ کو طلب کرکے اس کو حل کرنے کی کوشش فرمائیں اور جو فتوی لگائیں متفقہ اور اجتماعی ہو یہ نہ ہو کہ ہر دارالافتاء سے الگ الگ آراء قائم ہوں کیوںکہ ایسی صورتحال میں عوام بے چاری شش و پنج کا شکار ہو جائے گی کہ کرے تو کیا کرے کہ ایک ہی بندہ کے بارے میں فلاں کا یہ موقف ہے فلاں کا یہ عمل کریں تو کس رائے پہ کریں
نمبر2: خانقاہوں میں جو علم وعمل کا انحطاط و فقدان ہے اور رسمیں باقی رہ گئی ہیں اس کے تدارک کے لیے خانقاہوں میں مدارس کا قیام ہو اور مریدین و معتقدین کی علم و عمل دونوں لحاظ سے بھرپور تربیت کی جائے
نمبر3: مکاتب و مدارس اسلامیہ میں اساتذہ کرام کے وظیفے خاطر خواہ ہوں اس لیے کہ اساتذہ جب معاشی لحاظ سے مطمئن ہوںگے تو دین کی خدمت بھی اچھے انداز میں کر سکیں گے نیز طلبہ کرام کو ہر طرح سے سہولت فراہم کی جائیں غریب طلبہ کو وظیفہ بھی دیے جائیں اور تربیت پہ خاص توجہ دی جائے
نمبر4: جلسوں جلوسوں میں مقررین و خطباء رد و ابطال عقائد باطلہ کے ساتھ ساتھ عقائد و معمولات اہلسنت(خاص طور پہ دور حاضر کے عظیم فتنہ رافضیت اور نیم رافضیت سے خاص طور پہ عوام اہلسنت کو آگاہ کیا جائے )اور اصلاح اعمال پہ بھی خاص توجہ دیں
نمبر5: ئمہ و موذنین مساجد کے وظیفوں میں اضافہ کیا جائے۔
نمبر6: نوخیز اصحاب قلم کی حوصلہ افزائی کی جائے تاکہ وہ بڑھ چڑھ کر مزید دین کا کام کریں
نمبر7: جگہ جگہ لائبریری اور دار المطالعہ کا قیام کیا جائے اور عوام کو دین پڑھنے طرف توجہ دلائی جائے نمبر8: مدارس و کالجز میں جاکر طلبہ و اسٹوڈینٹ کی ذہن سازی کی جائے اور علم و عمل کا ذوق پیدار کیا جائے تاکہ متحرک و فعال افراد تیار ہوں جو تندہی کے ساتھ خدمت دین سر انجام دین سکیں
یہ چند امور بندہ ناچیز کے خود ساختہ ہیں اختلاف ممکن ہے
آخر میں ان اکابر و مشائخ اہلسنت کے اسماء ذکر کئے جاتے ہیں جو ماضی قریب میں وصال فرما گئے۔۔۔
- نائب مفتی اعظم ہند تاج الشریعہ علامہ مفتی اختر رضا خان الازھری قدس سرہ
- پیرطریقت رہبر راہ شریقت خلیفہ مفسر اعظم ہند فقیہ العصر امین شریعت مفتی اعظم ہالینڈ مفتی عبد الواجد رضوی علیہ الرحمہ ہالینڈ
- خلیفہ مفتی اعظم ہند قاضی اہلسنت مفتی اعظم رامپور شیخ الحدیث واالتفسیر حضرتِ علامہ مولانا مفتی سید شاہد علی حسنی جمالی نوری محدث رامپوری قدس سرہ (بانی جامعہ اسلامیہ مرکز العلماء رامپور)
- مجدد سلسلہ نقشبندیہ تاج الصوفیہ بحر العرفان شیخ طریقت حضرت علامہ مولانا مفتی آفاق احمد مجددی نقشبندی شیخ الحدیث الجامعہ السنیہ الاحمدیہ قنوج اترپردیش ہند
- خلیفہ مفتی اعظم ہند حبیب العلماء مفتی اعظم مالوہ مفتی حبیب یار خان رضوی قدس سرہ اندوت ایم پی ہند
- فاتح عیسائیت فرید العصر وحید الدھر علامہ زماں محدث دوراں حضرت علامہ مولانا مفتی منظور احمد شاہ فریدی شیخ الحدیث والتفسیر جامعہ فریدیہ ساہیوال پنجاب پاکستان
- خطیب اہلسنت حضرت علامہ مفتی منیر یوسفی قدس سرہ
- ماہر رضویات جامع معقولات ومنقولات امام العلماء استاذ الفقہاء حضرت علامہ مولانا مفتی شبیر الحسن نوری رضوی شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ روناہی یوپی ہند
- ماہر رضویات ترجمان مسلک رضا حضرت علامہ مولانا صاحبزادہ سید وجاہت رسول قادری قدس سرہ
- مصنف کتب کثیرہ شیخ الحدیث علامہ مفتی عبد الرزاق بھترالوی قدس سرہ
- یوسف المشائخ پیر طریقت رہبر شریعت عالمی مبلغ اسلام تاجدار چورہ شریف الحاج پیر سید محمد کبیر علی شاہ صاحب گیلانی علیہ الرحمہ
- نمونہ اسلاف رئیس المحدثین استاذ العلماء امام اہلسنت داعی کبیر علامہ پیر سید نور الاسلام ھاشمی سجادہ نشیں دربار ھاشمیہ اسلام آباد چٹاگانگ بنگلہ دیش
- استاد العلماء مفتی عبد التواب قادری علیہ الرحمہ
- برادر کنز العلماء مناظر اسلام شیر اہلسنت استاذ العلماء مفتی عابد اشرف جلالی علیہ الرحمہ
- وارث علوم و معارف تاجدار گولڑہ حضرت علامہ لشاہ سید عبد الحق شاہ الگیلانی قدس سرہ
- حضرت علامہ مولانا صوفی سید ہلال اشرف اشرفی جیلانی کچھوچھہ مقدسہ
- خلیفہ و ہمسفر مفتی اعظم ہند اشرف الفقہاء مناطر اسلام مفسر قرآن شارح کلام رضا مفتی اعظم مہاراشٹر حضرت علامہ مولانا مفتی مجیب اشرف نوری رضوی قدس سرہ (بانی جامعہ امجدیہ گانجہ کھیت ناگپور مہاراشٹر) وغیرھم
اللہ جل مجدہ الکریم اپنے ان تمام پیاروں کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت فرمائے اور ان کا فیضان تادیر ہم تمام اہلسنت والجماعت کے سروں پت قائم و دائم فرمائے
آمین بجاہ سید المرسلین