از قلم: عبدالرشید امجدی، اتردیناج پور
اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت، امام اَحمد رضا خان علیہ رحمہ فتاوی رضویہ جلد 14صَفْحَہ 611 تا 612 پر فرماتے ہیں : عالمِ دین سُنّی صحیحُ الْعقیدہ داعِیِ اِلَی اللّٰہ کی توہین کُفر ہے
مَجْمَعُ الْاَنْہُر میں ہے : عُلَماء اور سادات کی توہین کُفر ہے ۔
(مجمع الانہُر ج ۲ ص۵۰۹ ) اسی میں ہے : جو کسی عالم کوحَقارت سے ’’ مولویا ‘‘ کہے وہ کافِر ۔ (ایضاً) اور واجِبُ اللِّحاظ ہے کہ عالم وُہی ہے جو سُنّی صحیح العقیدہ ہو، بد مذہبوں کے عُلَماء علمائے دین نہیں میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت، مولیٰناشاہ امام اَحمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَہ فرماتے ہیں : عالمِ دین کو بُرا کہنا اگر اُس کے عالمِ دین ہونے کے سبب ہے تو کُفر ہے اور عورت نکاح سے باہَر ۔ خواہ بُرا کہنے والا خود عالِم ہو یا جاہِل ، اور عالم ، سُنّیُّ العقیدہ کی تَوہین جاہِل کو جائز نہیں اگر چِہ اُس(عالمِ بے عمل) کے عمل کیسے ہی ہوں ۔ اور بد مذہب و گمراہ ، اگر چِہ عالم کہلاتا ہو اُسے بُرا کہا جائے گا مگر اُسی قَدَر جتنے کا وہ مُستَحِق ہے ، اور فُحش کلِمہ (یعنی گندی گالی) سے ہمیشہ اِجتِناب چاہئے
( فتاوٰی رضویہ ج ۲۱ ص ۲۹۴)
عوام کوعُلَما سے بدظن کرنا بہت سخت گناہ ہے
سُنّی عالم کا سُنّی عالم کی مخالَفَت کرنے کے حوالے سے حکمِ مُمانَعَت بیان کرتے ہوئے صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ، حضرت علّامہ مولیٰنا مفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی فرماتے ہیں : افسوس کہ اِس زمانہ میں جبکہ گمراہی شائِع ہو رہی ہے اور بد مذہبی زور پر ہے زید جو ایک سُنّی عالم ہے جیسا کہ سُوال میں ظاہر کیا گیا ہے ، تَعَجُّب ہے کہ اُس کے رُفَقائِ کار خودعُلَمائے اہلسنّت کوسَبّ وسَخِیف(یعنی گالی اور بیہودہ ) الفاظ سے یاد کر کے عُلَماء کے اِعزاز وَقار کومِٹائیں اور زَید خاموش رہے بلکہ اپنے طرزِ عمل سے اِس پر رِضا مندی ظاہِرکرے ، اگر واقِعی وہ سُنّی عالِم ہے تو اس کا یا اس کے رُفَقاء کا یہ فِعل بِنا بر حَسَد ہو گا، عوام کوعُلَماءسے بدظَنّ کرنا بَہُت سخت گناہ ہے کہ جب بد ظَنّ ہونگے