جماعت اہلسنت و جماعت کے معروف و مشہور عالم دین ‘خطیب بے بدل’ تعلیمی تنظیمی تعمیری امور میں ماہر ‘عالم گر ‘ملت و مذہب کے ہمدرد ‘ محافظ سنیت ‘ دین اسلام مذہب اہلسنت ومسلک اعلی حضرت کے عظیم داعی ‘ پیکر علوم و فنون حضرت العلام مولانا الحاج حفیظ اللہ قادری اشرفی علیہ الرحمہ کے انتقال پرملال کی خبر ممبئی سے واپسی پہ موصول ہوئی ۔ سنتے ہی ایک لمحہ کیلئے سکوت جیسی کیفیت بنی رہی اور یہ صدا کانوں میں گونجی وہی چلا جس کی ملت کو ضرورت تھی
انا للہ وانا الیہ راجعون
یہ حقیقت کسی اہل نظر وخرد سے پوشیدہ نہیں کہ علامہ موصوف قطرے کی شکل میں اٹھے اور ابر باراں بن کرچہار سمت برسنے لگے ۔
موصوف علیہ الرحمہ کی ذات محتاج تعارف نہیں ‘ جنھین اترپردیش کے اکثر اضلاع میں عموما بستی بلرامپور گونڈہ سدھارتھنگر گورکھپور میں خصوصا دین کے کام کی چلتی پھرتی مشین اور شبنم برائے سنیت شعلہ برائے نجدیت ‘قاطع وہابیت وغیرہ کے نام سے جانا جاتا رہا ہے ۔آپ دارالعلوم اہلسنت غریب نواز بیدولہ ڈومریاگنج کے بانی مبانی اور کئی مدارس و مکاتب کے سرپرست ونگران تھے ۔آپ کو استاذ گرامی استاذالفقہاء فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ و شیخ طریقت اجمل العلماء حضرت سید اجمل حسین صاحب قبلہ اشرفی الجیلانی مد ظلہ العالی سے خلافت واجازت حاصل تھئ۔ حضرت سید اجمل العلماء اطال اللہ ظلہ سے آپ بہت ہی قریب رہے۔ مادری علمی دارالعلوم اہلسنت فیض الرسول براوں شریف میں اس ناچیز نے ملاقات سے یہ اندازہ لگایا تھا کہ یہ ذات قوم وملت کی بہی خواہ ہے ۔ مذہب و مسلک کے تئیں آپ دردمندانہ دل رکھتے تھے ۔
آپ بہت ہی خوش مزاج اعلی اخلاق وکردارکے مالک اور ملنسار تھے آنی والی نسلیں بھی آپ کو آپ کے کام و کردار سے یاد کرتی رہیں گی۔
اللہ عزوجل اپنے حبیب عالم کے طبیب صلی اللہ تعالی علیہ والہ وصبحبہ وسلم کے صدقے وطفیل حضرت علیہ الرحمہ کے درجات کو بلند فرمائے اور ہر ہر کروٹ چین وسکون راحت واطمینان کی بہاریں نصیب فرمائے اور آپ کے پسماندگان وصاحبزادگان کو صبر جمیل و ہمت عظیم عطا فرمائے –
آمین ثم آمین یارب العالمین بجاہ سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ والہ و ازواجہ واصحابہ وسلم
گدااپنے کریم کا
محمد شاکرالقادری فیضی
(خلیفہ تاج الشریعہ و بانی دارالعلوم فیضان تاج الشریعہ مفتی اعظم روڈ اودے پور راجستھان )
نزیل احمدآباد گجرات