نتیجۂ فکر: عاقب چشتی، موتی ہاری (بہار) انڈیا
جی جگر ان پر لٹاتے آئے ہیں
باادب سر کو جھکاتے آئے ہیں
رنج فرقت کو مٹانے کے لیے
ہم دیا شب بھرجلاتے آئے ہیں
ہو کرم کی اک نظر نور مبیں
دیپ یادوں کی جلاتے آئے ہیں
آسمان عشق پر اے سرورا
اشک کے تارے سجاتے آئے ہیں
نعمت کونین ہے درد جگر
درد کو مرہم بناتے آئے ہیں
مل نہیں سکتی انہیں رب کی رضا
باپ ماں کوجو ستاتے آئے ہیں
در پہ عاقب کو بلائیں اب شہا
رسم الفت ہم نبھاتے آئے ہیں