نتیجۀ فکر : سید اولاد رسول قدسی مصباحی، نیو یارک امریکہ
ان کے بحر کرم سے ھے سیراب دل
جانے کیوں پھر بھی رہتا ھے بے تاب دل
ان کی یادوں میں ہر دم دھڑکتا ھے جو
ایسا دل دہر میں اب ھے نایاب دل
بات اظہار و اقرار کی بعد میں
پہلے سیکھے محبت کے آداب دل
شرط ھے ان پہ سرشار و قربان ہو
ورنہ دیکھا کریگا فقط خواب دل
ان کی قربت کے اسباق پڑھ کر بنا
خوش نصیبی کا بے حد حسیں باب دل
حق سے ہو جاؤ مربوط گر چاہیۓ
بحر خوشنودئ رب میں غرقاب دل
جس کے دل میں ہیں آقا سکونت پزیر
اہل دل ھے وہ رکھتا ھے شاداب دل
ان کے دامن کی تقدیس کے نور سے
بن گیا فضل و رحمت کی محراب دل
کیف و غم ، درد و فرحت ، سکوں اضطراب
ایسا رکھتا ھے گرد اپنے احباب دل
خوش ھے ان کی غلامی کے گلزار میں
کیا کریگا لۓ اونچے القاب دل
ان کے در پر لٹاتا ھے سجدے عجب
” قدسی ” چرخ عقیدت کا مہتاب دل