"تدابیرِ فلاح و نجات” اور اصلاح احوال کے سلسلے میں مسلم معاشی استحکام، اقتصادی ترقی کے لیے ایک صدی قبل ١٩١٢ء میں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا رحمۃ اللہ علیہ (م١٩٢١ء/١٣٤٠ھ) نے جو تجاویز پیش کیں، ان کی اِک جھلک یہاں دیکھتے ہیں
- اولاً: باستثنا ان معدود باتوں کے جن میں حکومت کی دست اندازی ہو اپنے تمام معاملات اپنے ہاتھ میں لیتے اپنے سب مقدمات اپنے آپ فیصل کرتے یہ کروروں روپے جو اسٹامپ و وکالت میں گھسے جاتے ہیں گھر کے گھر تباہ ہو گئے اور ہوئے جاتے ہیں محفوظ رہتے۔
- ثانیاً: اپنی قوم کے سوا کسی سے کچھ نہ خریدتے کہ گھر کا نفع گھر ہی میں رہتا۔ اپنی حرفت و تجارت کو ترقی دیتے کہ کسی چیز میں کسی دوسری قوم کے محتاج نہ رہتے……
- ثالثاً: بمبئی، کلکتہ، رنگون، مدراس، حیدر آباد وغیرہ کے تواں گر مسلمان اپنے بھائی مسلمانوں کے لیے بنک کھولتے، سود شرع نے حرام قطعی فرمایا ہے، مگر اور سو طریقے نفع لینے کے حلال فرمائے ہیں جن کا بیان کتبِ فقہ میں مفصل ہے اور اس کا ایک نہایت آسان طریقہ کتاب "کفل الفقیہ الفاہم” میں چھپ چکا ہے، ان جائز طریقوں پر نفع بھی لیتے کہ انھیں بھی فائدہ پہنچتا اور ان کے بھائیوں کی بھی حاجت بر آتی-
(تدبیر فلاح و نجات واصلاح، طبع نوری مشن مالیگاؤں، ص۱۲)
حالتِ زار: عموماً مسلمانوں میں آپسی رنجش میں بات مقدمات تک پہنچ جاتی ہے، کورٹ کچہری کے چکر میں بڑا سرمایہ نذر ہو جاتا- اغیار اس کا خوب فائدہ اُٹھاتے- اعلیٰ حضرت نے یہ فکر دی کہ اپنے مسائل باہمی طریقے سے اور مطابق بہ شرع حل کریں؛ اس طرح مال بھی ضائع نہ ہو گا اور اغیار کو مداخلت کا موقع بھی نہ ملے گا- موجودہ وقت میں شرعی مسائل میں مداخلت کی کوششیں بڑھ چکی ہیں- حکومتیں لگاتار شریعت مخالف قوانین رائج کر کے مسلمانوں کے ایمان پر لگاتار حملہ آور ہیں- دوسری جانب تجارتی بزم میں زیادہ تر مقامات پر مشرکین فائز ہیں- پھر ہماری اقتصادی پالیسی نہ ہونے کے باعث اغیار کے ہاتھوں استحصال کے شکار ہوتے رہتے ہیں- خود مالیگاؤں میں کپڑا صنعت ہے؛ جس میں خام مال بھی مشرکین سے لیتے ہیں اور تیار مال بھی انھیں ہی فروخت کرتے ہیں، مشرکین جب چاہتے ہیں خام مال کے دام زیادہ اور تیار مال کے دام کم کر کے مسلمانوں کو نقصان پہنچاتے رہتے ہیں- جس سے اکثر کاروبار مندی کی طرف گامزن ہو جاتا ہے- جب کہ خام مال و تیار مال کے بیوپاری مسلمان ہوتے تو کچھ حد تک بحران پر قابو پایا جا سکتا تھا-
بہر کیف اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قادری برکاتی بریلوی علیہ الرحمۃ کی تدابیر میں قومی ترقی اور فوز و فلاح کا ضابطہ موجود ہے جن پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔
تحریر: غلام مصطفیٰ رضوی ، نوری مشن مالیگاؤں