بم دھماکوں اور جھوٹے پروپیگنڈوں سے جلوس و محافلِ ذکر رسول ﷺ کو مٹایا نہیں جا سکتا!
تحریر: غلام مصطفیٰ رضوی
نوری مشن مالیگاؤں
ذکرِ رسول اللہ ﷺ سے حیات کی بہاریں ہیں…یہ نغمۂ روح ایمان کو تازہ کرتا ہے…وہ کیسے لوگ ہیں جنھیں ذکرِ مصطفیٰ ﷺ نہیں بھاتا…یقیناً اُن کے عقائد کی بزم سوٗنی ہے…اُنھیں اپنے دل کو ٹٹولنا چاہیے…خیالات کی اِصلاح و دُرستی کرنی چاہیے…ایسے صاحبوں سے گزارش ہے کہ اپنے مَن کی دُنیا کو نعتِ رسول ﷺ سُن سُن کر آباد کریں…تا کہ محبتوں کی صبح طلوع ہو…ایمان کی تازگی کا سامان ہو؎
جس سُہانی گھڑی چمکا طیبہ کا چاند
اُس دل افروز ساعت پہ لاکھوں سلام
میلادِ مصطفیٰ ﷺ کی بہاریں:
آج کل مخالفت کے تیور بدل گئے ہیں…کوئی نغمہ روح پر گراں گزرے تو آپ زبان و قلم سے مخالفت پر اکتفا کر سکتے ہیں!…محافلِ میلاد و ذکرِ رسول ﷺ کو بدعت کہنے والوں نے عجیب انداز اختیار کر لیا ہے، ایک مدت قبل نشتر پارک کراچی میں میلادِ رسول ﷺ کی محفل کو دھماکوں سے لالہ زار بنا دیا گیا تھا…اُس وقت بھی ہم نے کئی کالم لکھے تھے، منکرینِ میلاد کو دعوتِ اصلاح دی تھی…تشدد سے باز رہنے کی گزارش کی تھی…یاد رکھنے کی بات ہے، میلاد کا تذکرہ کہاں نہیں!!آمد آمد رسول ﷺ سے قبل بھی ذکرِ میلاد ہوا ہے…ہر عہد میں ہوا ہے…سورۃ البقرۃ میں فرمایا گیا:
’’اور یاد کرو جب ﷲ نے پیغمبروں سے اُن کا عہد لیا، ’’جو میں تم کو کتابِ حکمت دوں پھر تشریف لائے تمہارے پاس وہ رسول کہ تمہاری کتابوں کی تصدیق فرمائے تو تم ضرور ضرور اس پر ایمان لانا اور ضرور ضرور اس کی مدد کرنا‘‘… فرمایا… ’’کیوں تم نے اقرار کیا؟ اور اس پر میرا بھاری ذمہ لیا؟‘‘… سب نے عرض کی… ’’ہم نے اقرار کیا‘‘… فرمایا… ’’گواہ ہو جاؤ اور میں آپ تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوں۔‘‘(١)
آنے والی ذاتِ بابرکت پہلے سے جانی پہچانی تھی، سورۃ البقرۃ میں فرمایا گیا:
’’جنھیں ہم نے کتاب عطا فرمائی وہ اس نبی کو ایسا پہچانتے ہیں جیسے آدمی اپنے بیٹوں کو پہچانتا ہے اور بے شک اُن میں ایک گروہ جان بوجھ کر حق چھپاتا ہے۔‘‘(٢)
سورۃ الانعام میں بھی فرمایا: ’’جن کو ہم نے کتاب دی اس نبی کو پہچانتے ہیں جیسا اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں، جنھوں نے اپنی جان نقصان میں ڈالی وہ ایمان نہیں لائے۔‘‘(٣)
زبانیں محبوبِ رب کے ذکر سے تر تھیں…انھیں کا وسیلہ حرزِ جاں بنایا جاتا…قرآن میں فرمایا گیا:
’’اور اس سے پہلے وہ (یہودی) اس نبی کے وسیلے سے کافروں پر فتح مانگتے تھے تو جب تشریف لایا ان کے پاس وہ جانا پہچانا، اس سے منکر ہو بیٹھے تو ﷲ کی لعنت منکروں پر۔‘‘(٤)
محفلیں کب سے سج رہی ہیں…کب سے منعقد کی جا رہی ہیں…جھٹلانے والے دل کی نگاہ سے محروم ہیں… قرآن مقدس نہیں پڑھتے، انکار کی جرأت کر بیٹھتے ہیں…آخری محفل کا حال قرآن مقدس کی زبانی سُنیے:
’’اور یاد کرو جب عیسیٰ بن مریم نے کہا، اے بنی اسرائیل! میں تمہاری طرف ﷲ کا رسول ہوں، اپنے سے پہلی کتاب توریت کی تصدیق کرتا ہوا اور اُن رسول کی بشارت سناتا ہوا جو میرے بعد تشریف لائیں گے، اُن کا نام احمد ہے، پھر جب احمد اُن کے پاس روشن نشانیاں لے کر تشریف لائے، بولے یہ کھلا جادو ہے۔‘‘(٥)
دعوتِ فکر:
محافلِ میلاد در اصل محافلِ ذکرِ رسول ﷺ ہیں…جو لوگ اس کی مخالفت کرتے ہیں، انھیں اپنی اصلاح کرنی چاہیے…یہ کیسی مخالفت و دُشمنی ہے کہ عاشقانِ رسول کو خاک و خوں میں نہلا دیا جائے!…یہ کیسی دہشت گردی ہے کہ بم دھماکوں سے میلاد منانے والوں کے پرخچے اُڑا دیے جائیں…مخالفین میلاد کی جمعیتوں اور ان کے قائدین کو ایسے دہشت گردوں پر لگام کسنی چاہیے…مخالف جماعتوں کے سربراہوں کو اِس ضمن میں سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے…کہیں ان کے جذباتی نوجوانوں کی دہشت گردی پوری پوری جماعت کو نہ لے ڈوبے!!
۲۹؍ستمبر ۲۰۲۳ء عید میلادالنبی ﷺ کی پاکیزہ ساعتیں تھیں…سوشل میڈیا پر ایک خبر نے چونکا دیا…’’جمعہ کو صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ۱۲؍ ربیع الاول کے موقع پر جلوس کے لیے جمع ہونے والے افراد کے قریب خودکش حملہ ہوا جس میں کم از کم ۵۴؍افراد جاں بحق اور ۸۰؍زخمی ہوئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے……….خیبر پختونخوا کے ضلع ہنگو کی ایک مسجد میں ہونے والے خودکش حملے میں پانچ افراد ہلاک اور ۱۲؍زخمی ہو گئے ہیں۔ پولیس کے مطابق دھماکہ مسجد میں جمعہ کے خطبے کے دوران ہوا جس سے مسجد منہدم ہو گئی۔ اس وقت مسجد میں ۳۰؍ سے ۴۰؍ کے لگ بھگ نمازی موجود تھے۔ پولیس اور جلوس کے شرکا کو ایک ساتھ نشانہ بنایا گیا۔‘‘(٦)
دو باتیں:
مخالفت کے بھی اسالیب مقرر ہیں۔ آپ نے اگر میلادِ مصطفیٰ ﷺ کی خوشی نہیں منانی، نہ منائیں ! کس نے دباؤ ڈالا! جو اہلِ محبت ہیں وہ اہتمام واحترام بجا لاتے ہیں۔ آپ مخالف ہیں تو آپ مخالفت کریں آپ کا مسئلہ! تقریر سے کریں یا تحریر سے یا پھر مختلف ذرائع سے!! لیکن یہ کون سا طریقہ ہے کہ آپ کو جشنِ آمدِ رسول ﷺ منانا گراں گزرے تو بم دھماکوں سے میلاد کی محافل کو برباد کر دیں۔ لہو لہو کر دیں! لاشیں بچھا دیں!! تشدد اور دہشت گردی سے زمین بھر دیں!!
مخالفین کو مخالفت کے اِس متشدد انداز، دہشت گردانہ طرزِ عمل کو ترک کر دینا چاہیے۔ نشتر پارک سے مستونگ تک عاشقانِ رسول ﷺ کی لہو خیزی بارگاہِ ایزدی میں یقیناً مقبول ہوگی:
جامِ شہادت پیا ہے جنھوں نے
اہل سنن کو جِلا دی انھوں نے
یاد آئیں گے وہ ہر سال مرحبا
مخالفینِ میلاد کو اپنی روش تبدیل کرنا چاہیے۔ کہیں نفرت کا یہ زہر میلاد کی محافل پر حملوں کی صورت اختیار نہ کر لے جیسا کہ پڑوسی ملک میں ہو رہا ہے۔ اہل سنت کے قائدین کو بھی اس ضمن میں چاک و چوبند رہنے کی ضرورت ہے۔
ڈی جے کی وبا سے بچیں:
۳؍اکتوبر ۲۰۲۳ء منگل کی شب دارالعلوم سلطانیہ چشتیہ دھولیہ میں شیخ طریقت حضرت سید فاروق میاں چشتی مصباحی سے ملاقات ہوئی۔ مالیگاؤں میں جلوسِ عید میلادالنبی ﷺ کی قیادت آپ نے ہی کی تھی، آپ نے فرمایا کہ: ’’مالیگاؤں کا جلوسِ مبارکہ بہت عمدہ اور زبردست تھا۔ بڑا مجمع تھا۔ بڑی شائستگی تھی۔ لوگ عشقِ رسول کے جذبات سے سرشار تھے۔ نمازِ جمعہ کے شیڈول بھی بہت سلیقے سے متعین کیے گئے، جس سے تمام شرکائے جلوس جمعہ کی برکتوں سے نوازے گئے- لیکن ایک چیز ایسی ہے جس سے بچنے کی ہم نصیحت کریں گے۔ ڈی جے وغیرہ سے بالکل بچیں۔ ہمارا یہ یقین کامل ہے کہ میلادِ پاک کے پاکیزہ جلوس کو رسول اللہ ﷺ ملاحظہ فرماتے ہیں۔ ایسی پاکیزہ محفل کو ڈی جے سے آلودہ کرنا تو خلافِ ادب ہے۔ اِس لیے ہمارے وہ نوجوان جو اِس میں ملوث ہیں؛ وہ میری نصیحت مانتے ہوئے ڈی جے سے مکمل طور پر دور رہیں۔‘‘
اِس اقتباس سے یہ پہلو نمایاں ہے کہ:’’ جب آلِ رسول(سید فاروق میاں) ڈی جے کو ناپسند کرتے ہیں تو رسول اللہ ﷺ کی بارگاہِ اقدس میں ڈی جے کس قدر ناپسند ہوگا۔‘‘….ہمیں چاہیے کہ اکابر کی باتوں پر عمل کریں۔ علماے اہل سنّت غیر شرعی عوامل سے اجتناب کی تلقین کرتے ہوئے جلوس میں شرکت کی اپیل کرتے ہیں۔ ایک طبقہ محض ڈی جے کو بنیاد بنا کر لگاتار جلوسِ عید میلادالنبی ﷺ کے خلاف زہر اُگل رہا ہے۔ جب کہ جلوسِ مبارکہ میں سیکڑوں بابرکت عوامل انجام دیے جاتے ہیں۔ حمد و نعت کے نغمات گونج رہے ہوتے ہیں۔خدمتِ خلق کی جاتی ہے۔ ذکر و اذکار کیے جاتے ہیں۔ لاکھوں بچے جوان بوڑھے والہانہ نکل پڑتے ہیں۔ باوضو ہوتے ہیں۔ درودوں کے گجرے پیش کیے جاتے ہیں۔ پاکیزہ عمل، پاکیزہ طریقہ، پاکیزہ بزم، نیک طرز، نیک عمل، نیک ماحول۔ اب محض چند گروپوں کے غیر شرعی عمل (ڈی جے وغیرہ) کو بنیاد بنا کر پورے پورے جلوس پر لعن طعن کرنا محض جلن و حسد کے سوا کچھ نہیں۔ جلوس سے بغضِ قلبی کااظہار ہے۔ اللہ تعالیٰ ایسی تنگ نظری اور کجی سے بچائے۔ آمین بجاہ حبیبہٖ سیدالمرسلینﷺ۔
حوالہ جات:
(١) قرآنِ حکیم، سورۂ آل عمران:۸۱
(٢) قرآن حکیم، سورۂ بقرہ، ۱۴۶
(٣) قرآن حکیم، سورۂ انعام، ۲۰
(٤) قرآن حکیم، سورۂ بقرہ: ۸۹
(٥) قرآن حکیم، سورۂ صف:۶
(٦) ممبئی اردو نیوز، شمارہ ۳۰؍ستمبر ۲۰۲۳ء، شہ سرخی
٭ ٭ ٭
(یہ تحریر گرچہ سال گزشتہ لکھی گئی لیکن اس وقت اس کی افادیت اور بڑھ گئی ہے کہ میلاد کے مخالفین ہر جا زہر افشانی کر رہے ہیں-)