(1)آزاد ہند ایکسپریس(پونے ہوڑہ ایکسپریس)سے کلکتہ جا رہا ہوں۔ضلع مالدہ بنگال کا ایک مسلم جوان بھی میرے کمپارٹمنٹ میں سفر کر رہا ہے۔
وہ جلوس عید میلاد النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی تیاری کرنے اور جشن ولادت نبوی منانے پونہ(مہاراشٹر)سے اپنے گاؤں کلیا چوک مالدہ جا رہا ہے۔اتنی دور سے وہ محض جلوس میلاد النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے لئے اپنے گاؤں آ رہا ہے۔
ہم مولوی نما لوگ سمجھتے ہیں کہ شعار دین ومذہب کے ہم ہی لوگ محافظ ونگہبان ہیں،حالاں کہ بے شمار گمنام جوانان و نوجوانان اور اطفال و بزرگان ہمارا ساتھ دیتے ہیں،ورنہ علما برادری بھی تھک ہار کر بیٹھ سکتی ہے۔
(2)اس نوجوان مرشد نامی نے بتایا کہ ہمارے گاؤں کا جلوس میلاد النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اور محرم الحرام کا جلوس بہت مشہور ہے۔
عہد حاضر میں جس طرح مسلمانان اہل سنت محرم الحرام میں یاد شہدائے کربلا رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین مناتے ہیں،وہ روافض کے طور طریقوں سے ماخوذ ہے۔علمائے کرام کو چاہئے کہ جو غلط مراسم ہیں،ان کو رفتہ رفتہ ختم کرنے کی کوشش کریں۔
تاہم طرز مشہور پر محرم الحرام کے مراسم انجام دینے پر رافضیت کا حکم نہیں ہو گا،کیوں کہ روافض کی پیروی میں یہ امور انجام نہیں دیئے جاتے ہیں،بلکہ اس کا بنیادی سبب امام عالی مقام شہید کربلا حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ سے محبت و الفت اور عقیدت ومودت ہے۔
جب بدمذہب جماعت کے شعار کو اس جماعت کی پیروی میں اختیار کیا جائے تب ضلالت وگمراہی کا حکم نافذ ہوتا ہے۔اگر سبب کوئی دوسرا امر ہو تو حکم ضلالت نہیں۔
بعض علاقوں میں محرم کے مراسم سنی اور وہابی کے درمیان فرق کا ذریعہ ہیں۔ایسے مقام پر جو مراسم از روئے شرع جائز ہوں،ان کو باقی رکھا جائے،ورنہ خطرہ ہے کہ لوگ وہابیت کی طرف مائل ہو جائیں۔
(3)ہر محاذ پر ہر مبلغ کامیاب نہیں ہو سکتا۔حساس مقامات پر وسیع تجربات کے حاملین پیش قدمی کریں۔کہیں اور کبھی مسئلہ بتایا جاتا ہے اور کہیں اور کبھی مسئلہ سنبھالا جاتا ہے،محض بتا دینا کافی نہیں ہوتا ہے۔
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:13:ستمبر 2024