ربیع الاول نبی کریمﷺ

نور محمدی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم

بسم اللہ الرحمن الرحیم
بحمدہ و نصلی علی رسولہ الامی الکریم۔
اما بعد۔قال اللہ تعالٰی فی القرآن المجید۔
کْن فیکون
و قال النبی صلی اللہ علیہ و سلم، الاول ما خلق اللہ نوری و کل الخلائق من نوری و انا من نور اللہ

در جملہ جہاں دیدم فیضان محمد را
دیدم بہر ذرہ سرمان محمد را
در کسوت ہر زاہد در طاعت ہر عابد
دیدم ہمہ یکسر شان محمد را (ﷺ)

وجود محمدی کے تین مرحلے۔ ۱,مرحلۂ اولی۔خلقت نور محمدی صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم۔(یعنی حقیقت محمدی صلی اللہ علیہ و سلم )جس میں اللہ تعالٰی نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے نورکو عالم عدم سے عالم وجود میں منتقل فرمایا۔ ۲,مرحلۂ ثانیہ۔نور محمدی صلی اللہ علیہ و سلم۔(یعنی ظہور نورانیت محمدی صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم ) سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے وجود مسعود کے ظہور کا دوسرا مرحلہ نور محمدی صلی اللہ علیہ و سلم کی تخلیق کے بعد،اور اسکے ظہور بشری سے پہلے کے دورپرمشتمل ہے، اس مرحلہ میں نور محمدی صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم پشت درپشت پاکیزہ صلبوں اور پاکیزہ رحموں میں منتقل ہو تا رہا۔تاآنکہ حضرت عبداللہ کی پیشانی میں چمکتا ہوا سیدہ آمنہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی گود میں اترآیا۔ ۳,مرحلۂ ثالثہ۔ولادت محمدی صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم (ظہور بشریت )ولادت سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم جوائمہ متقدمین و متاخرین کی اکثریت کی رائے کے مطابق ۱۲ربیع اول کادن ہے۔جب اللہ تعالٰی نے ظہور قدسی کی برکتوں سے عالم انسانیت پر اپنی رحمت کاملہ کا نزول فرمایا، اور شہر مکہ کی فضاء وں کورشک فردوس بنا دیا۔ کون شہر مکہ میں صبح صبح آیا ہے *جن کے نور سے عالم سارا جگمگا یا ہے۔ *امرکن کا نقش اول یا مظہر اول، نور محمدی صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم۔ سیدعالم، نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم تمام موجودات کائنات کی اصل ہیں۔اس کا ثبوت قرآن مقدسہ کی اس آیت کریمہ سے ملتا ہے۔انماامرہ اذاارادشیأان یقول لہ کن فیکون۔اس کاکام تو یہی ہے کہ جب کسی چیز کو چاہے تو اس سے فرمائے ہوجا وہ فورا ہوجاتی ہے۔کنزالایمانسورہ یٰس آیت ۸۲,
رب تعالٰی ہرشے کو امر کْن سےخلعت وجود عطا فرماتا ہے۔اور کائنات کا پہلا امر کْن وجود مصطفی صلی اللہ علیہ و سلم کی صورت میں وقوع پذیر ہو ا۔
۔کْن سے پہلے جو کچھ تھا، وہ باطن ہے، اور اس کے بعد جو ہوا وہ ظاہر ہے، لہذا امر کْن باطن اور ظاہر کے درمیان ظہور کا واسطہ ہے۔کیونکہ فیکون میں جوکچھ ظاہر ہوا، وہ کن کے ذریعے سے وجود پذیر ہو ا۔
۔ظہور نور محمدی صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے پرتو سے عالمین کی تشکیل
نورمحمدی صلی اللہ علیہ و سلم کے ظہور کے تین مراحل ہیں
۱۔حقیقت محمدی صلی اللہ علیہ و سلم۔
۲۔نورانیت محمدی صلی اللہ علیہ و سلم۔
۳۔بشریت محمدی صلی اللہ علیہ و سلم۔
نور محمدی صلی اللہ علیہ و سلم کے ظہور اول یعنی حقیقت محمدی صلی اللہ علیہ و سلم سے عالم آخرت کو۔
ظہور ثانی یعنی نورانیت محمدی صلی اللہ علیہ و سلم سے عالم ارواح کو۔
اور ظہور ثالث، یعنی بشریت محمدی صلی اللہ علیہ و سلم سے عالم اجسام کو وجود عطا ہوا۔
حقیقت ومظہریت محمدی صلی اللہ علیہ و سلم کے پہلے پرتو کا جہاں جہاں سایہ پڑا وہ حصہ جنت بن گیا، اور جوحصہ اس سے محروم رہا، وہ دوزخ بن گیا۔گویا کہ جنت مصطفی صلی اللہ علیہ و سلم کاسایہ ہے۔توپھر اس کا سایہ کیسے زمین پر نظر آئے، بھلاسائے کے اندر سایہ ہوتاہے!۔یہ تھے نزول کے تین مرحلے۔اب شب معراج میں عروج کے تین مرحلے انشاءاللہ العزیز ملاحظہ فرمائینگے۔
فرش والے تیری شوکت کا علو کیا جانے *خسرواعرش پر اڑ تاہے پھریراتیرا۔
روایت میں آیا ہے کہ جب ولادت پاک صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم ہوئ، تو شیطان
بہت چینکھیں مارتا رہا،بہت ٹینشن میں تھا، آج سارا ٹینشن شاگردوں کے دماغ میں اْتاردیاہے۔کہ جب جب ولادت پاک صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم یعنی ۱۲ربیع اول شریف آئے، توتم بھی چینکھیں مارتے رہوگے چلاتےرہوگے۔ہم نے تو ایک بار ماراہے۔اور تم لوگ جبتک زندہ رہوگے چینکھیں مارتے رہوگے اور چلاتےرہوگے۔
ہم نے سارا ٹینشن تم سب کو وراثت میں دیدیاہے۔اورایسافریبی وکفری دلدل میں دھسادیا ہے۔کہ مرتےدم تک نکل نہیں پأوگے!
میں نے ایک خطا کی تھی کہ حضرت آدم علیہ السلام کوسجدہ نہیں کیا تھا۔اور راندے بارگاہ ہوا،اور تم سب کو ایساجال میں پھنسا یاہوں۔
جتنی خوشیاں منأوں کم ہے۔
میں ہی ہوں کہ اسلام میں بہترباطل فرقے بناکرجہنم لے جأونگا،بہتر میں کچھ ہی رہ گئے، قریب قریب کامیابی حاصل کرلی ہے۔اس ایک پر بھی نظر ہے،مگر منھم المخلصین ،یہ نبی کے دیوانے ہیں ۔میں ہی ہوں کہ نبی کے علم غیب پر اعتراض کرواتاہوں
میں ہی ہوں کہ نبی کے حاضر وناظرپراعتراض کر واتاہوں۔
میں ہی ہوں کہ حیات النبی صلی اللہ علیہ و سلم کاتم کو
منکربنایا۔میں ہی ہوں کہ نبی کاعلم گھٹاکراپناعلم شاگردوں سے بڑھوالیا۔تم سب میرے چہیتے پیرو ہو
مجھے اپنا مشن جاری رکھنے کیلئے تم سے زیادہ گھٹیا لوگ کہاں ملینگے، تم میرے ہو،ہم تمہارے ہیں۔اور سنو۔
جس دن میں جنت سے نکالاگیا
تھا تومیں نے قسم کھائی تھی۔
فبعزتک لاغوینھم اجمعین الا عبادک منھم المخلصین۔
و صلی اللہ تعالٰی علی النبی الامی الکریم صلی اللہ علیہ و سلم __

ازقلم : محمد تیسیرالدین تحسین رضا قادری رفاعی
بانی رضا اسلامک مشن گنگا گھاٹ اناؤ
9838099786

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے